شکیب جلالی اُن کی سنجیدہ ملاقات سے دُکھ پہنچا ہے-شکیب جلالی

اُن کی سنجیدہ ملاقات سے دُکھ پہنچا ہے
اجنبی طرز کے حالات سے دُکھ پہنچا ہے

اُس کو مذکور کہیں شکوہ محسن میں نہیں
میری خودار روایات سے دُکھ پہنچا ہے

دیکھ زخمی ہوا جاتا ہے دو عالم کا خلوص
ایک انساں کو تری ذات سے دُکھ پہنچا ہے

احتراماً مرے ہونٹوں پہ مسلط تھا سکوت
اُن کے بڑھتے ہوئے شبہات سے دُکھ پہنچا ہے

یا انہیں لغزشِ معصوم گراں گزری ہے
یا غلط فہمیِ حالات سے دُکھ پہنچا ہے

میرے اشکوں کو شکایت نہیں کوئی تم سے
مجھ کو اپنی ہی کسی بات سے دُکھ پہنچا ہے

میری جرات پہ شکیب آج خرد حاوی ہے
آج ناکامئِ حالات سے دُکھ پہنچا ہے​
شکیب جلالی
جولائی 1953ء
 
آخری تدوین:
Top