مصطفیٰ زیدی اُسے چھو سکی نہ ظلمت، نہ ضیائے ماہ و انجم ۔ مصطفیٰ زیدی

فرخ منظور

لائبریرین
اُسے چھو سکی نہ ظلمت، نہ ضیائے ماہ و انجم
مگر اے اُداس شاعر ترا سرمدی ترنّم

مری نوبہار رُک جا، مری غم گسار رک جا
ابھی سخت ہے اندھیرا، ابھی تیز ہے تلاطُم

مجھے کیا خبر تھی اس کی کہ کسی کو دیکھتے ہی
مرا ساتھ چھوڑ دے گا، مرا بے وفا تبسّم

مرے ہونٹ جل رہے تھے، مرا دل سلگ رہا تھا
وہ سلام کر رہی تھی، میں کھڑا ہوا تھا گُم سُم

مرے ضبط کی روش پر کہیں تم نہ بول اٹھنا
کہیں مجھ سے چھِن نہ جائے مری حسرتِ تکلّم

غم اگر کرو تو اس کا کہ سماج ابھی وہی ہے
ارے یہ بھی کوئی غم ہے نہ مل سکیں گے ہم تُم

مری زندگی کی قدروں کی صفیں کھڑی ہوئی ہیں
مرے دل سے ہو رہا ہے مرے ذہن کا تصادم

مرے نکتہ چیں مبصّر ابھی مسکرا رہا ہے
تری جوئے ناتواں پر مری شاعری کا قلزم

(مصطفیٰ زیدی)

 
Top