اَن کہی کو کہی بنانا ہے۔ بیدل حیدری

شیزان

لائبریرین
اَن کہی کو کہی بنانا ہے
اعتبارِ سُخن بڑھانا ہے
میرے اندر کا پانچواں موسم!
کِس نے دیکھا ہے، کِس نے جانا ہے
ڈگڈگی ہی نہیں بجانی مجھے
عشق کو ناچ بھی سِکھانا ہے
تم جو اتنا اُٹھا رہے ہو مجھے
کِس کنوئیں میں مجھے گِرانا ہے
رات کو روز ڈُوب جاتا ہے
چاند کو تیرنا سِکھانا ہے
ہجر میں نِیند کیوں نہیں آتی!
ہجر کا زائچہ بنانا ہے
میں وہ بوسِیدہ قبر ہوں بیدل
دفن جس میں مرا زمانہ ہے
بیدل حیدری
 
Top