اوپن‌ٹائپ فونٹ ویری‌ایشنز

سعادت

تکنیکی معاون
پولینڈ میں جاری ATypI 2016 کانفرنس میں کل اوپن‌ٹائپ سپیسیفیکیشن کے ورژن 1.8 اور اس میں موجود تبدیلیوں کا اعلان کیا گیا تھا۔ ان تبدیلیوں میں سب سے دلچسپ ’اوپن‌ٹائپ فونٹ ویری‌ایشنز‘ (یا ’ویری‌ایبل فونٹس‘) کی ٹیکنالوجی ہے۔

اکثر ٹائپ‌فیس فیملیز میں مختلف سٹائلز شامل ہوتے ہیں، جیسے اوزان (لائٹ، ریگولر، بولڈ، ہیوی…)؛ چوڑائی یا stretch‏ (نارمل، condensed، expanded)؛ یا دیگر سٹائلِسٹک متغیرات وغیرہ۔ ایسے تمام متغیرات اپنی اپنی علاحدہ فونٹ فائلز میں موجود ہوتے ہیں؛ مثلاً، ورک سینز کے ۹ اوزان دستیاب ہیں، اور اگر آپ ان تمام اوزان کو اپنی کسی ڈاکیومنٹ میں استعمال کرنا چاہیں تو آپ کو ۹ فونٹ فائلز انسٹال کرنا پڑیں گی۔ اسی طرح اگر آپ ورک سینز کو بطور ویب فونٹ استعمال کرنا چاہیں تو مطلوبہ اوزان کی فونٹ فائلز کو سی‌ایس‌ایس کے ذریعے لوڈ کروانا پڑے گا۔ اس سب کے مقابلے میں ایک ’ویری‌ایبل فونٹ‘ ایسا فونٹ ہے جس میں یہ تمام اوزان ایک ہی فائل میں محفوظ ہوں گے۔ اس فائل کے اندر مختلف ’ویری‌ایشنز‘ (variations) ڈیفائن کی جائیں گی، اور ان ویری‌ایشنز کی مدد سے فونٹ کے مختلف اوزان (یا دیگر سٹائلز) کے درمیان انٹرپولیشن ممکن ہو گی۔ مزے کی بات یہ ہے کہ ایک ہی فائل میں تمام سٹائلز کے درج ہونے کے باوجود اس کا حجم علاحدہ فائلز کے مجموعی حجم کے مقابلے میں کافی کم ہو گا، کیونکہ اس فائل میں صرف کسی ایک سٹائل کی آؤٹ‌لائنز موجود ہوں گی، جبکہ باقی سٹائلز کی اشکال کی انفارمیشن اُن آؤٹ‌لائنز کے deltas کی صورت میں فونٹ ڈیٹا میں درج ہوں گی۔

اس ٹیکنالوجی کا ایک بہت بڑا فائدہ تو ویب فونٹس کے لیے ہے، جہاں تین یا چار (یا پانچ یا لا :) ) فونٹ فائلز کی بجائے صرف ایک ہی فائل لوڈ کروانی پڑے گی (وہ بھی کمتر حجم کے ساتھ)، اور یوں بینڈوِڈتھ کی خاطر خواہ بچت ہو گی۔ ’ریسپونسِو ٹائپوگرافی‘ کے لیے یہ ٹیکنالوجی جنت سے کم نہیں ہے (یعنی، ڈیوائس کی ریزولوشن یا سکرین اورئینٹیشن وغیرہ کو سامنے رکھ کر بہترین فونٹ سٹائل کا بآسانی انتخاب کرنا، یا بہت چھوٹے یا بہت بڑے فونٹ سائز پر موزوں آپٹیکل سائز کو استعمال کرنا، وغیرہ)۔

ویری‌ایبل فونٹس کی اس ٹیکنالوجی کو وضع کرنے کے لیے اڈوب، ایپل، گوگل، اور مائکروسوفٹ نے مِل کر کام کیا ہے، اور اس میں ٹائپ ڈیزائن انڈسٹری کی نامور شخصیات کی مشاورت بھی شامل رہی ہے۔ واضح رہے کہ یہ کوئی نیا آئیڈیا نہیں ہے؛ اِس سے پہلے ایپل کی ٹرو‌ٹائپ جی‌ایکس ویری‌ایشنز، اور اڈوب کا ملٹی‌پل ماسٹر فارمیٹ بھی موجود رہے ہیں (اوپن‌ٹائپ ویری‌ایبل فونٹس کافی حد تک ایپل کی جی‌ایکس ویری‌ایشنز پر مبنی ہیں)۔

مزید تفصیلات کے لیے روابط:
 

سعادت

تکنیکی معاون
اس کو کیا ہم نستعلیق میں لاگو کرنے کے بارے سوچ سکتے ہیں؟
بالکل سوچ سکتے ہیں۔ :)

کلاسیکی نستعلیق میں (یا خطاطی کی کسی بھی کلاسیکی طرز میں) اشکال کے تناسب میں عموماً کچھ زیادہ رد و بدل کرنے کی گنجائش نہیں ہوتی، اور اس وجہ سے کوئی condensed یا expanded نستعلیق تو شاید ہی کبھی منظرِ عام پر آئے، [۱] لیکن پھر بھی کئی امکانات برقرار رہتے ہیں، جیسے:
  • اوزان: ’پنسل‘ سے لے کر الٹرا بولڈ نستعلیق تک۔
  • آپٹیکل سائزز: بہت چھوٹے یا بہت بڑے فونٹ سائزز کے لیے اشکال میں موزوں تبدیلی، تاکہ چھوٹے سائز میں تحریر کا مطالعہ سہل رہے جبکہ بڑے سائز میں نستعلیق کی لطافت کا کُھل کر اظہار کیا جا سکے۔ (کافی عرصہ پہلے متلاشی نے ذکر کیا تھا کہ وہ چھوٹے اور بڑے فونٹ سائزز کے لیے مہر نستعلیق کے دو مختلف ورژنز پر کام کر رہے ہیں؛ یہ آپٹیکل سائزز ہی کی مثال ہے۔)
اور پھر مختلف اوزان اور مختلف آپٹیکل سائزز کے مشترکہ کومبینیشنز۔ :)

[۱] عربی رسم الخط میں مختف اوزان رکھنے والے کئی ٹائپ‌فیسز موجود ہیں، مثلاً خالد حسنی کا مدیٰ، یا ٹائٹس نیمتھ کا (بی‌بی‌سی اردو پر مستعمل) نسیم۔ کچھ ٹائپ‌فیسز ایسے بھی ہیں جن میں اشکال کی چوڑائی کے ساتھ تجربات کرتے ہوئے condensed یا expanded فونٹس تخلیق کیے گئے ہیں، جیسے ایف‌ایف دِن عریبک (اس ربط پر عربی فونٹس اور ان کی چوڑائی کے متعلق دلچسپ گفتگو موجود ہے)، یا غریتا عریبک (جس میں مختلف اوزان، مختلف چوڑائی، اور دونوں کے کومبینیشنز پر مبنی فونٹس موجود ہیں؛ البتہ سچی بات تو یہ ہے کہ ان میں سے کچھ کومبینیشنز میری ذاتی رائے میں تھوڑے بھدے سے ہیں، لیکن کچھ اور کافی مزے کے بھی ہیں)۔
 

arifkarim

معطل
کلاسیکی نستعلیق میں (یا خطاطی کی کسی بھی کلاسیکی طرز میں) اشکال کے تناسب میں عموماً کچھ زیادہ رد و بدل کرنے کی گنجائش نہیں ہوتی، اور اس وجہ سے کوئی condensed یا expanded نستعلیق تو شاید ہی کبھی منظرِ عام پر آئے
جمیل نوری نستعلیق 3 آٹو کشیدہ کے اندر ہی سادہ اور کشیدہ دونوں طرز کا اسٹائل ایک ہی فانٹ فائل میں فراہم کیا گیا ہے۔ گو کہ اس کیلئے ہم نے جسٹی فکیشن الٹرنیٹ ٹیبل کا استعمال کیا تھا مگر اوپن ٹائپ کے اس نئے سٹینڈرڈ کو دیکھتے ہوئے کشیدہ سٹائل اس انداز میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
بالکل سوچ سکتے ہیں۔ :)

کلاسیکی نستعلیق میں (یا خطاطی کی کسی بھی کلاسیکی طرز میں) اشکال کے تناسب میں عموماً کچھ زیادہ رد و بدل کرنے کی گنجائش نہیں ہوتی، اور اس وجہ سے کوئی condensed یا expanded نستعلیق تو شاید ہی کبھی منظرِ عام پر آئے، [۱] لیکن پھر بھی کئی امکانات برقرار رہتے ہیں، جیسے:
  • اوزان: ’پنسل‘ سے لے کر الٹرا بولڈ نستعلیق تک۔
  • آپٹیکل سائزز: بہت چھوٹے یا بہت بڑے فونٹ سائزز کے لیے اشکال میں موزوں تبدیلی، تاکہ چھوٹے سائز میں تحریر کا مطالعہ سہل رہے جبکہ بڑے سائز میں نستعلیق کی لطافت کا کُھل کر اظہار کیا جا سکے۔ (کافی عرصہ پہلے متلاشی نے ذکر کیا تھا کہ وہ چھوٹے اور بڑے فونٹ سائزز کے لیے مہر نستعلیق کے دو مختلف ورژنز پر کام کر رہے ہیں؛ یہ آپٹیکل سائزز ہی کی مثال ہے۔)
اور پھر مختلف اوزان اور مختلف آپٹیکل سائزز کے مشترکہ کومبینیشنز۔ :)

[۱] عربی رسم الخط میں مختف اوزان رکھنے والے کئی ٹائپ‌فیسز موجود ہیں، مثلاً خالد حسنی کا مدیٰ، یا ٹائٹس نیمتھ کا (بی‌بی‌سی اردو پر مستعمل) نسیم۔ کچھ ٹائپ‌فیسز ایسے بھی ہیں جن میں اشکال کی چوڑائی کے ساتھ تجربات کرتے ہوئے condensed یا expanded فونٹس تخلیق کیے گئے ہیں، جیسے ایف‌ایف دِن عریبک (اس ربط پر عربی فونٹس اور ان کی چوڑائی کے متعلق دلچسپ گفتگو موجود ہے)، یا غریتا عریبک (جس میں مختلف اوزان، مختلف چوڑائی، اور دونوں کے کومبینیشنز پر مبنی فونٹس موجود ہیں؛ البتہ سچی بات تو یہ ہے کہ ان میں سے کچھ کومبینیشنز میری ذاتی رائے میں تھوڑے بھدے سے ہیں، لیکن کچھ اور کافی مزے کے بھی ہیں)۔
گڈ، میں ذاتی طور پر پنسل نستعلیق کا شوقین ہوں
جمیل نوری نستعلیق 3 آٹو کشیدہ کے اندر ہی سادہ اور کشیدہ دونوں طرز کا اسٹائل ایک ہی فانٹ فائل میں فراہم کیا گیا ہے۔ گو کہ اس کیلئے ہم نے جسٹی فکیشن الٹرنیٹ ٹیبل کا استعمال کیا تھا مگر اوپن ٹائپ کے اس نئے سٹینڈرڈ کو دیکھتے ہوئے کشیدہ سٹائل اس انداز میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
یہی نکتہ میرے ذہن میں تھا۔ تبھی اوپر والا سوال کیا
 

عارضی کے

محفلین
عربی/اردو ٹائپ فونٹس کو کنڈینسڈ کرنا ایسا لگتا ہے جیسے اونٹ کو رکشے میںسمانے کے لیے اس کے پاؤں اور گردن زبردستی مل ملا کے بٹھانا۔ لاطینی اور عربی فونٹس میں زمین آسمان کا فرق ہے۔ ضروری نہیں کے ہر کام میں پیروی کی جائے۔ اُن کے اپنے انداز ہمارے اپنے۔ کنڈینسڈ کے بجائے کرننگ اور کشیدہ کے مسائل زیادہ اہم ہیں۔
 

سعادت

تکنیکی معاون
جمیل نوری نستعلیق 3 آٹو کشیدہ کے اندر ہی سادہ اور کشیدہ دونوں طرز کا اسٹائل ایک ہی فانٹ فائل میں فراہم کیا گیا ہے۔ گو کہ اس کیلئے ہم نے جسٹی فکیشن الٹرنیٹ ٹیبل کا استعمال کیا تھا مگر اوپن ٹائپ کے اس نئے سٹینڈرڈ کو دیکھتے ہوئے کشیدہ سٹائل اس انداز میں بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔
میرے خیال میں تو کشیدہ کی اس اپروچ کو فونٹ ویری‌ایشنز کے ذریعے کچھ خاص فائدہ نہیں پہنچے گا۔ فرض کریں کہ آپ جمیل نستعلیق کے لیے ریگولر اور بولڈ اوزان پر مبنی دو فونٹس بناتے ہیں، اور پھر ان دونوں کے اندر جسٹیفیکیشن آلٹرنیٹ ٹیبل کے ذریعے کشیدہ کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ اب اگر آپ اوپن‌ٹائپ فونٹ ویری‌ایشنز کے ذریعے ان دونوں فونٹس کے اوزان کو ایک ہی فونٹ میں سموتے ہیں، تو اس سے کشیدہ فراہم کرنے کے طریقے پر تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

البتہ یہاں یہ بات ضرور دلچسپ ہے کہ کیا کشیدہ اشکال کی لمبائی کو حسبِ ضرورت فونٹ ویری‌ایشنز کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ فونٹ ویری‌ایشنز آپ کو کسٹم axis ڈیفائن کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں، سو تھیوری میں اگر آپ ایک کشیدہ axis ڈیفائن کریں، اس axis کی دو انتہاؤں کے درمیان کشیدہ اشکال کی لمبائی کو انٹرپولیٹ کروا کر پانچ یا چھ instances بنا لیں، اور پھر ریسپونسِو کیوریز کے ذریعے لےآؤٹ انجن کو ہدایات دیں کہ سطر میں دستیاب خالی جگہ کو مد نظر رکھتے ہوئے مناسب ترین instance کو استعمال کر لیا جائے، تو کافی مزیدار صورتحال بن سکتی ہے۔ یاد رہے کہ فی الحال یہ سب کچھ خیالی پلاؤ سے زیادہ نہیں ہے، :) اور تمام امکانات کا بہتر جائزہ اسی وقت ممکن ہو گا جب فونٹ ویری‌ایشنز کی ٹیکنالوجی کی سپّورٹ عام ہونا شروع ہو گی۔

ویسے اوپر بیان کردہ خیالی پلاؤ کا ایک ڈیمو اس صفحے پر موجود ریسپونسِو لیٹرنگ کے ذریعے ملاحظہ کیا جا سکتا ہے (یہ ایس‌وی‌جی ہے، ٹیکسٹ/فونٹ نہیں)۔ براؤزر کی وِنڈو کی چوڑائی کو کم یا زیادہ کریں اور ’رسملی‘ کے ’ ی ‘ کی لمبائی میں ہونے والی تبدیلیوں کا لطف اٹھائیں۔ :)
 

سعادت

تکنیکی معاون
عربی/اردو ٹائپ فونٹس کو کنڈینسڈ کرنا ایسا لگتا ہے جیسے اونٹ کو رکشے میںسمانے کے لیے اس کے پاؤں اور گردن زبردستی مل ملا کے بٹھانا۔
میں نے اسی لیے یہ کہا تھا: :)
کلاسیکی نستعلیق میں (یا خطاطی کی کسی بھی کلاسیکی طرز میں) اشکال کے تناسب میں عموماً کچھ زیادہ رد و بدل کرنے کی گنجائش نہیں ہوتی، اور اس وجہ سے کوئی condensed یا expanded نستعلیق تو شاید ہی کبھی منظرِ عام پر آئے
 

قیصرانی

لائبریرین
میرے خیال میں تو کشیدہ کی اس اپروچ کو فونٹ ویری‌ایشنز کے ذریعے کچھ خاص فائدہ نہیں پہنچے گا۔ فرض کریں کہ آپ جمیل نستعلیق کے لیے ریگولر اور بولڈ اوزان پر مبنی دو فونٹس بناتے ہیں، اور پھر ان دونوں کے اندر جسٹیفیکیشن آلٹرنیٹ ٹیبل کے ذریعے کشیدہ کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔ اب اگر آپ اوپن‌ٹائپ فونٹ ویری‌ایشنز کے ذریعے ان دونوں فونٹس کے اوزان کو ایک ہی فونٹ میں سموتے ہیں، تو اس سے کشیدہ فراہم کرنے کے طریقے پر تو کوئی فرق نہیں پڑتا۔

البتہ یہاں یہ بات ضرور دلچسپ ہے کہ کیا کشیدہ اشکال کی لمبائی کو حسبِ ضرورت فونٹ ویری‌ایشنز کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ فونٹ ویری‌ایشنز آپ کو کسٹم axis ڈیفائن کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں، سو تھیوری میں اگر آپ ایک کشیدہ axis ڈیفائن کریں، اس axis کی دو انتہاؤں کے درمیان کشیدہ اشکال کی لمبائی کو انٹرپولیٹ کروا کر پانچ یا چھ instances بنا لیں، اور پھر ریسپونسِو کیوریز کے ذریعے لےآؤٹ انجن کو ہدایات دیں کہ سطر میں دستیاب خالی جگہ کو مد نظر رکھتے ہوئے مناسب ترین instance کو استعمال کر لیا جائے، تو کافی مزیدار صورتحال بن سکتی ہے۔ یاد رہے کہ فی الحال یہ سب کچھ خیالی پلاؤ سے زیادہ نہیں ہے، :) اور تمام امکانات کا بہتر جائزہ اسی وقت ممکن ہو گا جب فونٹ ویری‌ایشنز کی ٹیکنالوجی کی سپّورٹ عام ہونا شروع ہو گی۔

ویسے اوپر بیان کردہ خیالی پلاؤ کا ایک ڈیمو اس صفحے پر موجود ریسپونسِو لیٹرنگ کے ذریعے ملاحظہ کیا جا سکتا ہے (یہ ایس‌وی‌جی ہے، ٹیکسٹ/فونٹ نہیں)۔ براؤزر کی وِنڈو کی چوڑائی کو کم یا زیادہ کریں اور ’رسملی‘ کے ’ ی ‘ کی لمبائی میں ہونے والی تبدیلیوں کا لطف اٹھائیں۔ :)
رسملی کی ی، کمال است
 

arifkarim

معطل
البتہ یہاں یہ بات ضرور دلچسپ ہے کہ کیا کشیدہ اشکال کی لمبائی کو حسبِ ضرورت فونٹ ویری‌ایشنز کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔ فونٹ ویری‌ایشنز آپ کو کسٹم axis ڈیفائن کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہیں، سو تھیوری میں اگر آپ ایک کشیدہ axis ڈیفائن کریں، اس axis کی دو انتہاؤں کے درمیان کشیدہ اشکال کی لمبائی کو انٹرپولیٹ کروا کر پانچ یا چھ instances بنا لیں، اور پھر ریسپونسِو کیوریز کے ذریعے لےآؤٹ انجن کو ہدایات دیں کہ سطر میں دستیاب خالی جگہ کو مد نظر رکھتے ہوئے مناسب ترین instance کو استعمال کر لیا جائے، تو کافی مزیدار صورتحال بن سکتی ہے۔ یاد رہے کہ فی الحال یہ سب کچھ خیالی پلاؤ سے زیادہ نہیں ہے، :) اور تمام امکانات کا بہتر جائزہ اسی وقت ممکن ہو گا جب فونٹ ویری‌ایشنز کی ٹیکنالوجی کی سپّورٹ عام ہونا شروع ہو گی۔
پھر تو کافی ہاتھ کی تحریر جیسا احساس ہوگا :)
 

سعادت

تکنیکی معاون
البتہ یہاں یہ بات ضرور دلچسپ ہے کہ کیا کشیدہ اشکال کی لمبائی کو حسبِ ضرورت فونٹ ویری‌ایشنز کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
لیجیے، اس سے متعلق جان ہڈسن کی ٹوئیٹ:


یعنی ؏ پیوستہ رہ شجر سے امیدِ بہار رکھ :)
 

سعادت

تکنیکی معاون
البتہ یہاں یہ بات ضرور دلچسپ ہے کہ کیا کشیدہ اشکال کی لمبائی کو حسبِ ضرورت فونٹ ویری‌ایشنز کے ذریعے کنٹرول کیا جا سکتا ہے یا نہیں۔
لیجیے، اس سے متعلق جان ہڈسن کی ٹوئیٹ:
ایک اور ٹوئیٹ (البتہ دلّی ہنوز دور است) : :)

 

سعادت

تکنیکی معاون
ویری‌ایبل فونٹس کا ایک ڈیمو، جو فونٹ‌کِٹ لائبریری کی مدد سے ویب براؤزرز میں چلتا ہے اور سسٹم میں ویری‌ایبل فونٹس کی سپّورٹ کا محتاج نہیں ہے:
اس ڈیمو کا اعلان رواں مہینے کے آغاز میں ہوا تھا۔ آج دیکھا ہے کہ اب اِس میں اوپن‌ٹائپ فیچرز کے ساتھ بھی کھیلا جا سکتا ہے:
روابط:
- ڈیمو کی ویب‌سائٹ اور گِٹ‌ہب ریپو۔
- نوٹو سینز عریبک اور نوٹو سینز عریبک یو‌آئی ویری‌ایبل فونٹس۔
 
Top