ناسخ ان لبوں کی یاد میں داغ دل دیوانہ ہے - ناسخ

کاشفی

محفلین
غزل
ان لبوں کی یاد میں داغ دل دیوانہ ہے
آتشِ یاقوت سے روشن چراغ خانہ ہے
پھر بہار آئی کف ہر شاخ پر پیمانہ ہے
ہر روش میں جلوہء بادِ صبا مستانہ ہے
ہر بگولے میں عیاں اک لغزش مستانہ ہے
گردش چشم غزالاں گردش پیمانہ ہے
ہے بساں شمع روشن ہر چراغ چشم غول
ہوچکا ہے بارہا آباد جو ویرانہ ہے
سرخوشی ممکن نہیں جب تک نہ چھلکے جام عمر
یہ خرابات جہاں بھی روزی میخانہ ہے
دیکھتے تھے کل جنہیں آنکھوں سے ہم اے غافلو
آج ان کا اپنے کانوں کے لئے افسانہ ہے
محو ایسے خانہ رنگیں میں مہماں ہوگئے
یہ نہیں ثابت کسی پر کون صاحب خانہ ہے
تال گرتا ہے کبھی اور لاش گرتی ہے کبھی
جو زچہ خانہ ہے وہ اک روز ماتم خانہ ہے
شہر دم میں ہوتے ہیں آباد جن کے حکم سے
ایک دن ان کے لئے بھی گوشہء ویرانہ ہے
آج ہے جس کے قدم سے رونق باغ جہاں
کل وہی رخصت برنگ سبزہء بیگانہ ہے
اپنے کاموں میں رہو مشغول تم اے غافلو
اس کی باتوں پر نہ جاؤ ناسخ اک دیوانہ ہے
 
Top