ان دی لائن آف فائر

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

صدرمشرف صاحب کی کتاب "ان دی لائن آف فائر" کااردوترجمہ جناب افضل صاحب نے کیاہے جوکہ اپنی مثال آپ ہے آپ یہ کتاب اردو ترجمہ اورساتھ میں جناب افضل صاحب کے تبصرہ سے یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

ان دی لائن آف فائر


والسلام
جاویداقبال
 

قیصرانی

لائبریرین
بہت خوب جاوید بھائی، میں‌ نے جناح‌انٹرنیشنل پر اترتے ہی یہ کتاب 1399 روپے میں خریدی۔ گھر اس لئے نہیں‌پڑھی کہ واپسی کے سفر میں‌پڑھوں گا۔ ابھی بھی پاکستان ہے :( اچھا کیا کہ یہ لنک دے دیا :)
 

قیصرانی

لائبریرین
تعارف ہی نے بتا دیا ہے کہ مصنف نے ترجمہ نہیں، بلکہ اپنی پسند کے اقباسات لے کر انہیں‌ اپنے مقاصد کے لئے استعمال کیا ہے :( بالکل بکواس اور ردی
 

دوست

محفلین
جی لگتا تو یہی ہے۔
بہرحال مشرف نے بھی یہی کچھ ہی لکھ ہوگا جو کتاب کے حلیے سے بھی لگتا ہے اور جتنے تبصرے پڑھے سب میں ایک بات مشترک تھی کہ مشرف جی خود کو ہیرو ثابت کرتے ہیں۔
بہرحال اصلی چیز ضرور پڑھنی چاہیے سنی سنائی سے بہتر ہوتی ہے اور آپ کو حقائق کا پتا چلتا ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اتنی سی بات پر اعتراض ہے کہ

انہوں نے اپنی والدہ کی رحمدلی کا ذکر بھی کیا ہے جس میں وہ چور کو معاف ہی نہیں کرتیں بلکہ اس کو کھانا بھی کھلاتی ہیں۔

اب اور کیا کہا جائے
 

قیصرانی

لائبریرین
بہرحال پرویز صاحب نے ہوسکتا ہے والدین کے کہنے پر ایک دفعہ مزید کوشش کی ہو ڈاکٹر بننے کی مگر ایف ایس سی میڈیکل میں اچھے نمبر نہ آنے کی وجہ سے جب انہیں کسی میڈیکل کالج میں داخلہ نہ ملا ہو تو انہوں نے والدہ کی منشا کے مطابق فوج میں جانے کا فیصلہ کرلیا۔

1950 اور 1960 میں انٹرمیڈیٹ میں پاس ہونا ڈاکٹر بننے کے لئے کافی تھا۔ میرے والد نے انہی سالوں‌میں ایف ایس سی کی تھی اور انھوں نے بتایا تھا
 

قیصرانی

لائبریرین
آرمی میں افسر بننے پر پرویز صاحب کہتے ہیں کہ ‘وہ پھر ایک شریف آدمی سے آرمی آفیسر بن گئے”۔

اب جس بندے کو جینٹل مین کا اردو ترجمہ نہ آتا ہو، اسے کس نے کہا کہ کتب کا ترجمہ اور پھر ان پر تبصرہ کرنا شروع کرے :)
 

بدتمیز

محفلین
سلام
آپ نے شائد اس پہلو کو نظر انداز کر دیا کہ ترجمہ اور تبصرہ طنزیہ انداز میں کیا گیا ہے نہ کہ معیاری طریق پر۔ مترجم کا مقصد ان کو تنقید کا نشانہ بنانا ہے نہ کہ ان کی کتاب کا ترجمہ کر کے کم پڑھے لکھو کا بھلا کرنا۔
 

پاکستانی

محفلین
بدتمیز نے کہا:
سلام
آپ نے شائد اس پہلو کو نظر انداز کر دیا کہ ترجمہ اور تبصرہ طنزیہ انداز میں کیا گیا ہے نہ کہ معیاری طریق پر۔ مترجم کا مقصد ان کو تنقید کا نشانہ بنانا ہے نہ کہ ان کی کتاب کا ترجمہ کر کے کم پڑھے لکھو کا بھلا کرنا۔

بلکل سہی اصل میں یہاں افضل صاحب کے لکھنے کے انداز کو جانچا ہی نہیں گیا بس وہی کام کہ تنقید برائے تنقید۔

افضل صاحب نے اصل میں کتاب کے مختلف پیراگراف کو لیکر ان پر حقیقت پر مبنی تنقید کی ہے نہ کہ ان کا مقصد کتاب کا ترجمہ کرنا مقصود تھا۔
 

دوست

محفلین
تو پھر اسے افضل صاحب کی ترجمہ کردہ کتاب کے نام سے پیش بھی نہ کیا جائے۔ اسے لکھا جائے “ان دی لائن آف فائر پر افضل صاحب کی تنقیدیا تبصرہ“
 

بدتمیز

محفلین
سلام
بات تو وہی ہے۔ یہ ترجمہ معیاری طریق پر نہیں بلکہ تنقید اور طنزیہ انداز میں‌کیا گیا ہے۔ پروفیشنل ترجمے کے لیے کسی کتب خانہ سے لے کر پڑھ لیں۔ لہذا اعتراض در اعتراض درست فعل نہیں۔
 

پاکستانی

محفلین
دوست نے کہا:
تو پھر اسے افضل صاحب کی ترجمہ کردہ کتاب کے نام سے پیش بھی نہ کیا جائے۔ اسے لکھا جائے “ان دی لائن آف فائر پر افضل صاحب کی تنقیدیا تبصرہ“

ترجمہ والی بات غلطی سے جاوید بھائی سے لکھی گئی۔ اس لئے سبھی نے اسے اسی نگاہ سے دیکھا۔
 

جاویداقبال

محفلین
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ،

پاکستانی بھائی یہ دراصل انہوں نے مین پر بھی یہی لکھاہے کہ

اردو ترجمہ و تبصرہ ۔جناب افضل صاحب میرا پاکستان ڈاٹ کو


آگے آپ سمجھدارہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :roll:


والسلام
جاویداقبال
 

فرحت کیانی

لائبریرین
ترجمہ اور تبصرہ تو میں نے نہیں پڑھا۔ لیکن ان دا لائن آف فائر بائے پرویز مشرف ضرور پڑھی ہے اور یہ بھی حقیقت ہے کہ جنرل صاحب نے زیادہ ٹائم اپنے آپ کو ہیرو اور دوسروں کو زیرو ثابت کرنے کی کوشش کی ہے۔ اور اکثر جگہ غیر ضروری تنقید کی ہے۔
 

خرم

محفلین
میں بھی ضرور کچھ پیسے خرچ کر کے اس کتاب کو خریدتا اگر مجھے یقین ہوتا کہ “مسلطِ پاکستان“ نے کوئی بات سچ بھی لکھی ہو گی۔ اب ادھر اُدھر کے تبصرے پڑھ کر خوشی ہوتی ہے کہ پیسے بچ گئے۔
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم

میں نے کہی پڑا تھا کہ “ان دی لائن اف فائر“ کا معنی ہے جہنم کے کنارے پر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ :D
ہوئی نہ مولویوں والی بات

والسلام
واجدحسین
 
ایسے رہے یا کہ ویسے رہے
وہاں دیکھنا ہے کہ کیسے رہے

دو دن کی کرسی کے لئے ایمان عزن بیچنے سے بہتر نہیں کہ انسان قناعت سے زندگی جیتا رہے!

لمبی چوڑی چھوڑنے سے بھی چھٹکارا مل جائے
 

بدتمیز

محفلین
خرم نے کہا:
میں بھی ضرور کچھ پیسے خرچ کر کے اس کتاب کو خریدتا اگر مجھے یقین ہوتا کہ “مسلطِ پاکستان“ نے کوئی بات سچ بھی لکھی ہو گی۔ اب ادھر اُدھر کے تبصرے پڑھ کر خوشی ہوتی ہے کہ پیسے بچ گئے۔

ابھی نہیں جب یہ کتاب اس کی اوقات پر بکنے لگے گی تب اس کو ضرور خریدیں ۔ صدر سے چھٹکارے کے بعد اس کو پڑھنے کا اپنا ہی مزہ ہو اور عبرت حاصل کرنے کے لئے بہترین چیز ہوگی۔
 
Top