محمد وارث

لائبریرین
آغا حشر کاشمیری کے شناساؤں میں ایک ایسے مولوی صاحب بھی تھے جنکی فارسی دانی کو ایرانی بھی تسلیم کرتے تھے، لیکن یہ اتفاق تھا کہ مولوی صاحب بیکاری کے ہاتھوں سخت پریشان تھے، اچانک ایک روز آغا صاحب کو پتہ چلا کہ ایک انگریز افسر کو فارسی سیکھنے کیلئے اتالیق درکار ہے۔ آغا صاحب نے بمبئی کے ایک معروف رئیس کے توسط سے مولوی صاحب کو اس انگریز کے ہاں بھجوا دیا، صاحب بہادر نے مولوی صاحب سے کہا۔

"ویل مولوی صاحب ہم کو پتہ چلتا کہ آپ بہت اچھا فارسی جانتا ہے۔"

مولوی صاحب نے انکساری سے کام لیتے ہوئے کہا۔ "حضور کی بندہ پروری ہے ورنہ میں فارسی سے کہاں واقف ہوں۔"

صاحب بہادر نے یہ سنا تو مولوی صاحب کو تو خوش اخلاقی سے پیش آتے ہوئے رخصت کر دیا، لیکن اس رئیس سے یہ شکایت کی انہوں نے سوچے سمجھے بغیر ایک ایسے آدمی کو فارسی پڑھانے کیلئے بھیج دیا جو فارسی کا ایک لفظ تک نہیں جانتا تھا۔
 

شمشاد

لائبریرین
یہ انکساریاں، کسرِ نفسیاں اور وضع داریاں ہی تو ہیں جو ہمیں لے بیٹھی ہیں جبکہ وہ دو ٹوک بات کرنے کے عادی ہوتے ہیں۔
 

خرم

محفلین
اسی لئے تو وطن عزیز میں ہر بات سیدھی کی جاتی ہے۔ سیاست دانوں کے وعدوں سے لیکر بازار کے بھاؤ تاؤ تک۔
 
Top