فارسی شاعری انما الاعمال بالنیات قولِ مصطفاست - پادشاہِ آذربائجان مظفرالدین جہانشاہ حقیقی قراقویونلو

حسان خان

لائبریرین
اِنّما الاَعمالُ بِالنِیّات قولِ مصطفاست
هر که قدرِ این سخن نشناخت از مردودهاست
در حقیقت کاشفِ اَسرارِ علم مِن لَدُن
ره‌نمایِ طالبِ حق است و ختمِ انبیاست
محنتِ درد و بلا در عاشقانِ حق چه غم
محنت و درد و بلا بر عاشقانِ حق رواست
از میانِ کثرتِ عالَم گرفتم وحدتی
در حقیقت وحدتِ عارف مقامِ اولیاست
چون حقیقی شو به راهِ دوست از وَی رُو متاب
سر فُرود آور به درگاهش که جایِ التجاست
واله و سرگشته و حیرانِ صُنعِ صانِعم
در بیابانِ تحیُّر شاهدِ عالَم خداست

(جهان‌شاه حقیقی قراقویونلو)

ترجمہ:
"اعمال کا دار و مدار نیّتوں پر ہے" مصطفیٰ کا قول ہے؛ جس بھی شخص نے اِس سُخن کی قدر نہ پہچانی وہ مردُودوں میں سے ہے۔
در حقیقت، خدا کی جانب سے ودیعت کردہ الٰہی علوم کے آشکار کنندہ [حضرتِ مصطفیٰ ہیں] جو طالبِ حق کے رہنما اور ختمِ انبیاء ہیں۔
عاشقانِ حق کو رنجِ درد و بلا کا کیا غم ہے؟ کہ عاشقانِ حق پر رنج و درد و بلا روا و سزاوار ہیں۔
میں نے [اِس] دنیا کی کثرتوں کے درمیان میں سے وحدت کو گرفت میں لے لیا ہے۔۔۔ در حقیقت، شخصِ عارف کی [حصول کردہ] وحدت اولیاء کا مقام ہے۔
'حقیقی' کی طرح راہِ دوست پر گامزن ہو جاؤ اور اُس سے رُخ مت موڑو۔۔۔ اُس کی درگاہ کی جانب سر فُرو لے آؤ کہ التجا کی جا ہے۔
میں صانِع کے کارِ آفرینش پر والہ و سرگشتہ و حیران ہوں۔۔۔ بیابانِ تحیُّر میں محبوبِ عالَم خدا ہے۔

× فُرُو = نیچے

مأخذ: دیوانِ میرزا جهان‌شاه حقیقی: فارسی - ترکی
مصحّح: فیروز رفاهی علمداری
 
آخری تدوین:
Top