انقلاب

لگتا ہے وہ لمحہ ان پہنچا جسے انقلاب کہتے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ عوام گھروں سے نکلیں اور اختیار اپنے ہاتھوں‌میں‌لے لیں۔ یہ وقت ہے کہ فوج کو صرف بیرکوں تک محدود کرکے ان کو نوکری کی شرائط اچھی طرح یاد کرادی جائیں۔ پاکستان کے چھوٹے صوبوں کے لوگ انقلاب کے لیے نکل کھڑے ہوئے ہیں۔ بے نظیر کا خون رائگاں‌نہیں‌جائے گا۔ ان شاللہ۔
وقت ہے کہ پنجاب کے عوام بھی دیگر صوبوں کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔ ایک ملک گیر ھڑتال اور سول نافرمانی کا آغاز ہو جس کا اختتام موجودہ نظام کی تباہی پر ہو۔
اللہ کرے کہ یہ حکومت ، فوج، ایجنسیاں حالات کا اندازہ کرلیں اور اختیار عوام کے ہاتھوں‌میں‌ازخود دے دیں۔
 

نبیل

تکنیکی معاون
ہمت، یہ پیپلزہارٹی والے جو پورے ملک میں سرکاری اور نجی املاک کو نذر آتش کر رہے ہیں، اس سے کس قسم کا انقلاب آئے گا؟ اور کیا ہر جگہ ٹرینوں اور ریلوے سٹیشنوں کو آگ لگا کر عوامی حمایت جیتی جا سکتی ہے؟
 

محمد وارث

لائبریرین
لگتا ہے وہ لمحہ ان پہنچا جسے انقلاب کہتے ہیں۔ یہ وقت ہے کہ عوام گھروں سے نکلیں اور اختیار اپنے ہاتھوں‌میں‌لے لیں۔ یہ وقت ہے کہ فوج کو صرف بیرکوں تک محدود کرکے ان کو نوکری کی شرائط اچھی طرح یاد کرادی جائیں۔ پاکستان کے چھوٹے صوبوں کے لوگ انقلاب کے لیے نکل کھڑے ہوئے ہیں۔ بے نظیر کا خون رائگاں‌نہیں‌جائے گا۔ ان شاللہ۔
وقت ہے کہ پنجاب کے عوام بھی دیگر صوبوں کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں۔ ایک ملک گیر ھڑتال اور سول نافرمانی کا آغاز ہو جس کا اختتام موجودہ نظام کی تباہی پر ہو۔
اللہ کرے کہ یہ حکومت ، فوج، ایجنسیاں حالات کا اندازہ کرلیں اور اختیار عوام کے ہاتھوں‌میں‌ازخود دے دیں۔


ایں خیال است و محال است و جنوں
 

باسم

محفلین
میرے خیال میں یہ پیپلز پارٹی کے کارکنوں سے زیادہ موقع سے فائدہ اٹھانے والے لوگ ہیں جو بینک، دکانیں، پٹرول پمپ، مال بردار ٹرک، وغیرہ لوٹ کر انہیں آگ لگا دیتے ہیں کل جب شہر میں ٹریفک جام تھا تو کچھ ایسے ہی لوگ دوسرے لوگوں سے پرس اور موبائل بھی چھین رہے تھے ظاہر ہے انہیں بے نظیر سے اتنی ہی غرض ہے جو وہ پوری ہورہی ہے
مجھے تو سندھ کے ان باسیوں پر رشک آرہا ہے جو جلنے والی ریل گاڑیوں کے دسیوں مسافروں کو اپنے گھروں میں محض انسانی ہمدردی کی بنیاد پر پناہ دیے ہوئے ہیں لیکن کیا کریں میڈیا صرف ان فسادیوں ہی کی کوریج کر رہا ہے
 

شمشاد

لائبریرین
سرکاری و غیر سرکاری املاک کو آگ لگا کر یہ کس قسم کا انقلاب لانا چاہ رہے ہیں؟
 
سب سے پہلے تو یہ کہ قتل و تشدد کو میں‌نے ہمیشہ مذمت کی ہے اور ہمیشہ جہموری رویے کی حمایت کی ہے۔
یہ سب جو ہورہا ہے بہت افسوسناک ہے۔ مگر میرا تجزیہ یہی کہتا ہے کہ یہ انقلاب کی شروعات ہے۔
انقلاب کوئی حلوے کی پلیٹ میں‌ رکھ کر نہیں‌اتا۔ انقلاب نام ہی اسی الٹ پلٹ‌کا ہے جس میں‌ہر چیز اپنا اقدار کھوبیٹھتی ہے۔ انقلاب موجودہ اقدار کو تبدیل کرکے نئے اقدار متعین کرنے کا نام ہے۔ میں‌پہلے کسی تھریڈ میں‌لکھ چکا ہوں کہ انقلاب دراصل تباہی کا ایک نام ہے اور اگر انقلاب کسی بہت ہی مضبوط نظریہ سے پیوستہ نہ ہو تو بہت خون خرابہ لاتا ہے۔ خون خرابہ انقلاب کا ایک لازمی جز ہے۔ چاہے وہ زارِ روس کے خلاف کیمونسٹ انقلاب ہو، چائنا کا انقلاب ہو، فرانس کا انقلاب ہو یا ایران کا ۔ سب خون سے بھرے پڑے ہیں۔ دنیا کا سب سے بڑا انقلاب جو خون خرابہ کے بغیر رونما ہوا وہ فتح مکہ تھا۔ سبحان اللہ دلوں‌تک کا انقلاب ایا مگر بغیر خون خرابے کے۔
انقلاب فرزند خور بھی ہوتا ہے کامیابی کی صورت میں۔ انقلاب کی ہر صورت تباہ کن ہے سوائے اس کی کہ جس کا ذکر میں‌نے کیا ہے ۔

میرے خیال میں‌ پاکستان میں‌انقلاب انے کی نمایاں‌نشانیاں‌ہیں۔ لوگوں‌کی ایک اکثریت ریاستی اختیارات پر اعتماد کھوبیٹھتی ہے جیسا کہ پاکستان میں‌ سرحد، سندھ اور بلوچستان میں‌ہوچکا ہے اور بڑی حد تک پنجاب کی سول سوسائٹی بھی اگرچہ پنجاب کی حد تک وہ تندی نہیں‌جو دوسرے صوبوں‌میں‌ہے۔ ریاست اپنی اتھارٹی منوانے کے لیے طاقت کو بے پناہ استعمال کرتی ہے اورالزامات اپوزیشن اور دیگر لوگوں‌پر ڈالتی رہتی ہے۔ لوگ ریاست کی ارتکاز اختیار کی وجہ سے معاشرے میں‌گھٹن کے شکار ہوتے ہیں۔ معاشی مسائل ان گھٹن کو سوا کردیتے ہیں‌۔ ایک اگ اندر ہی اندر جل رہی ہوتی ہے۔ ریاست مصنوعی اتھارٹٰی طاقت کے ذریعے برقرار رکھنے کی کوشش کرتی ہے مگر درحقیقت اس کی اتھارٹی ختم ہوچکی ہوتی ہے۔
کیا یہ سب نشانیاں‌پاکستان میں‌پوری نہیں‌ہوچکیں؟
کیا اپ کو نظر نہیں‌ارہا کہ جیلوں‌کا توڑنا، عدالتوں و پولیس اسٹیشنوں‌کو اگ لگانا کیا پیغام دے رہا ہے۔
کیا اپ کو نظر نہیں‌ارہا کہ عوام اور فوج کے تصادم کا بندوبست ہوچکا ہے۔
کیا اپ کو نظر نہیں‌ارہا کہ پڑوسی افواج امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے مداخلت کرسکتی ہیں۔
کیا اپ کو نظر نہیں‌ارہا کہ ہر روز لوگ مررہے ہیں‌ اور مرنے والوں‌کا قتل کرنے کا حق ریاست خود رکھنے کی سزاوار سمجھتی ہے۔
کیا اپ کو نظر نہیں‌ارہا کہ عوام اٹے تک کو ترس رہے ہیں۔

میں‌کبھی بھی خون خرابے کا حامی نہیں‌ہوں ۔ اللہ کرے وہ سب نہ ہو جو انقلاب میں‌ہوتا ہے۔ اللہ کرے فوج پیچھے ہٹ‌کر اقتدار عوام کو منتقل کردے۔ جب بے نظیر شھید نہیں‌ہوئی تھی تو یہ عمل ہونے کا بہت امکان تھا جو اب ختم ہوتے لگ رہا ہے۔
یاد رکھیے انقلاب مٹھائی کی پلیٹ نہیں‌ہے۔
 

عمر میرزا

محفلین
انقلاب موجودہ اقدار کو تبدیل کرکے نئے اقدار متعین کرنے کا نام ہے۔
اس جلاؤ گیراؤ سے انقلاب کبی بھی نہیں آسکتا ۔ آنقلاب لانے کےلئے آپ کو ایک نئے نطام کےلئے بھی پکارنا ہو گا اگر جمہوریت رہی تو ملک تباہ برباد ہو جائے گا۔۔
 
جہموریت ہے ہی کہاں۔ اسی لیے تو اتنی ناانصافی ہے۔
جلاو گھیراو تو صرف یہ ظاہر کرتی ہے کہ معاشرے کی کیا حالت ہے۔ یہ تو صرف شروعات لگتی ہے۔
 

بلال

محفلین
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
السلام علیکم
ہمت علی بھائی آپ نے بجا فرمایا کہ "انقلاب کوئی حلوے کی پلیٹ میں رکھ کر نہیں آتا۔ انقلاب کوئی مٹھائی کی پلیٹ نہیں" میں آپ کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں لیکن جناب بے شک انقلاب حلوے یا مٹھائی کی پلیٹ نہیں لیکن اگر پتہ ہو کہ اس قسم کے انقلاب کے بعد حلوے یا مٹھائی کی پلیٹ (یعنی امن و سکون) حاصل نہیں ہو گی تو پھر اسے انقلاب نہیں بلکہ خون خرابہ اور بے گناہوں کا قتل کہا جائے گا۔
جس خون خرابے کو آپ انقلاب کا آغاز کہہ رہے ہیں میرے خیال میں یہ سوائے ملکی املاک کے نقصان اور بے گناہوں کی جانوں کے ساتھ مزاق کے سوا کچھ نہیں۔
اس طرح کے انقلاب کا آغاز پاکستان میں بہت دفعہ ہو چکا ہے۔ ابھی کچھ عرصہ پہلے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے خاکے شائع کرنے کی جو گستاخی ہوئی اس پر بھی کچھ ایسے ہی انقلاب کا آغاز ہوا تھا۔ گستاخی اسلام کے دشمنوں نے کی اور ہم نے انتقام اپنی غریب عوام سے لیا۔ گستاخی کرنے والے کر گئے اور ہم نے اپنے ملک کو جلا دیا۔ ہوا کیا؟ اپنے ہی لوگ مار دیئے۔ اپنے ہی بھائیوں کے کاروبار برباد کر دیئے۔ اس سے کیا گستاخی کرنے والوں کا کوئی نقصان ہوا؟ نہیں۔۔۔
میرے پیارے وطن پاکستان کے دشمنوں نے ہمارے وطن کی ایک اہم لیڈر کو قتل کر دیا اور ہم پھر پہلے کی طرح اپنے ہی ملک کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ خدارا محترمہ کی قربانی سے کچھ سیکھو، قربانی کو واقعی رائیگاں نہ جانے دو اور بہتر طریقے سے ملک کو سنوارنے کی کوشش کرو۔
جو قومیں انقلاب لانے کی کوشش کرتی ہیں اُن کے سامنے ایک منزل ہوتی ہے اور اس منزل پر پہنچنے کے لیے سب کچھ کیا جاتا ہے۔ اُس میں جان دینی پڑے یا پھر سب کچھ لٹانا پڑے لٹایا جاتا ہے۔ یاد رہے کہ انقلاب بھرپا کرنے کے لئے دو چیزیں بہت اہم ہوتی ہیں سب سے پہلے اچھی سوچ و فکر ، دوسرا جذبہ انقلاب۔ اور یہ دونوں چیزیں رکھنے والے لوگوں کا ٹھاٹھیں مارتا ہوا سمندر ہو تو پھر انقلاب بھر پا ہوتا ہے۔
جس انقلاب کے آغاز کی بات آپ کر رہے ہیں اُس کی کوئی منزل نہیں بلکہ وہ ہمارا ایک غصہ ہے جس کو ہم مجرموں کی بجائے اپنے معصوم لوگوں پر نکال رہے ہیں۔ چند لوگ جذبات میں آکر جو جی آیا کرتے جا رہے ہیں۔ ان کے پیچھے وہ قوتیں ہیں جو ملک اور اسلام کی دشمن ہیں۔ نوجوانوں کے جذبات اور طاقت کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ آپ ذرا خود سوچو یہ جو کچھ ہو رہا ہے اس میں کسی کے سامنے کوئی منزل نہیں، کوئی فکر نہیں، کوئی سوچ نہیں اور نہ ہی لوگوں کا کوئی سمندر ہے۔ یہ سب صرف اور صرف ایک جذباتی انتقام کی آگ ہے جو انقلاب نہیں، آگ کے شعلے برسا رہی ہے۔ معصوم لوگ مر رہے ہیں، عورتیں اور بچے راہوں میں ذلیل ہو رہے ہیں۔ جو قصوروار ہیں وہ آرام سے تماشہ دیکھ رہے ہیں کیونکہ وہ چاہتے ہی یہی ہیں۔
اگر انقلاب چاہئے تو عوام کو ایک سوچ دو، لمحہ فکریہ کی طرف لاؤ، ایک منزل کا پتہ بتاؤ اور نوجوان کو اچھی تعلیم دو تاکہ اچھی سوچ والے لوگوں کا ایک سمندر بنے۔ پھر دیکھو انقلاب کیسے آتا ہے اور یہ بھی دیکھ لینا کہ ضرورت پڑنے پر یہ نوجوان جان دیتا ہے یا نہیں۔
اگر اس یہ تحریر کسی کو غلط لگے یا کسی کو دکھ ہو تو میں معافی چاہتا ہوں۔ میرے ذہن نے جو کہا لکھ دیا اگر میں غلط ہوں تو برائے مہربانی میری اصلاح کیجئے گا۔ شکریہ
انقلاب زندہ باد
 
پاکستان میں‌انقلاب کا اغاز ہوچکا۔ یہ وہ پاکستان نہیں‌رہا جو بے نظیر کی زندگی میں‌تھا۔ انقلاب ضروری نہیں کہ تعمیری ہو اور اپ کی امیدوں کے مطابق ہو ۔ کبھی اس تخریبی انقلاب کے متعلق تفصیل سے عرض کروں‌گا۔ مگر میری نظر یہی کہتی ہے انقلاب شروع ہوچکا۔
 

بلال

محفلین
آپ جس تخریبی انقلاب کی بات کر رہے ہیں اس کا انجام افغانستان جیسا ہوتا ہے جب روس واپس گیا تو آپس میں‌لڑائی۔۔۔ مسلمانوں کو اسلامی انقلاب کی سوچ رکھنی چاہئے جس کے بارے میں‌آپ نے خود فرمایا کہ کوئی خون خرابہ نہیں ہوا تھا۔۔۔
 

ابوشامل

محفلین
"پاکستان نہ کھپے" جیسے بے وقوفانہ نعرے لگا کر اپنی ہی پارٹی کو نقصان پہنچانے والوں نے انقلاب کی امیدیں ؟؟؟؟
 

عمر میرزا

محفلین
پاکستان میں دور دور تک انقلاب کے آثار نہیں۔۔۔۔ ممکن ہی نہیں

کس بھی قوم کی ان کے نطام سے بیزاری سے ہی انقلاب کی شروعات ہو جاتیں ہیں ۔ آج امت صرف بیزار ہی نہیں بلکہ تنگ آئی ہوئی ہے ۔۔انقلاب سر پر کھڑا ہے دیر ہے تو صرف منزل کا تعین کرنے کی۔
 
Top