انصاف

نوید ناظم

محفلین
یہ دورایک مشکل دور ہے جہاں دیکھیے پیسے کی دوڑ ہے.... اس دوڑ میں جہاں زندگی کے بہت سارے شعبے پیچھے رہ گئے وہیں پہ انصاف کا حصول بھی مشکل ہو گیا. اب سستا انصاف مہنگے وکیل کے بغیر نہیں ملتا. ہماری عدالتوں میں منصف زیادہ ہیں اورانصاف کم. انصاف کا شعبہ اصل میں بہت وسیع شعبہ ہے' انسان کی ساری زندگی اسی دائرے میں محیط ہے. یہ تنہایوں سے لے کر شہنایوں تک پھیلا ہوا ہے. زندگی میں دوستی اور دشمنی تک کے تقاضے بتا اور سمجھا دیے گئے ہیں اور ان تقاضوں کو نبھانا انصاف کے باب میں شامل ہے. انصاف کا تعلق جن عدالتوں سے ہے ان میں سب سے پہلی اور بڑی عدالت' ضمیر کی ہے. یہ عدالت انسان کے اندر لگتی ہے اور جو اس سے بَری نہ ہو سکے وہ منصف ہو کر بھی مجرم ٹھہرتا ہے. جو اپنے اندر کی دنیا سے انصاف نہ کر سکا اس نے باہر کی دنیا میں کیا انصاف کرنا. جو خود اپنے ساتھ مخلص نہ ہو اس نے کسی کے ساتھ کیا مخلص ہونا. آج ہمارا ہر شعبہ انصاف کا متقاضی اور متلاشی ہے. ہمارے اداروں کا تقدس پامال ہو رہا ہے' یہ بحال ہونا چاہیے اور یہ اس وقت بحال ہو گا جب ہم اپنے آپ سے انصاف کرنا شروع کر دیں گے.... جب رشوت کے مال اور حرام کے خیال سے توبہ کر لیں گے....جب ہم اپنے ضمیر کے سامنے جوابدہ ہو جائیں گے. اس سے پہلے کہ ہم سے یہ پوچھا جائے کہ ہم کیا کر رہے ہیں کیوں نہ ہم خود اپنے آپ سے پوچھیں کہ ہم کیا کر رہے ہیں' کیا ہم وفا کر رہے ہیں....اپنی زندگی کے ساتھ' زندگی عطا کرنے والے کے ساتھ؟ کیا ہماری سیاست صحافت اورعدالت کے شعبہ جات میں سچ اور سچے لوگوں کی تعداد زیادہ ہے یا کہ جھوٹ اور جھوٹے لوگوں کی؟ کیا ہمارا '' سیاستدان'' جو بتاتا ہے وہ سچ ہے ' ہمارا میڈیا جو دکھاتا ہے وہ سچ ہے؟ کیا ہم گھر کے باہر وہی ہیں جو گھر کے اندر ہوتے ہیں اور کیا ہم گھر کے اندر وہی ہیں جو گھر کے باہر ہوتے ہیں؟
اگر ہمیں انصاف درکار ہے تو سب سے پہلے ہمیں خود منصف بننا پڑے گا.... اپنی خواہشوں کے متعلق فیصلہ کر دینا ہو گا کہ ہم حرام کی خواہش زندگی سے نکال دیں گے' زندگی میں صرف حلال کا رزق شامل ہو گا' بھلے کم ہو. ہم لوگوں سے حسد نہیں کریں گے بلکہ ان کی مدد کریں گے. ہم انسان ہیں اور اشرف المخلوقات ہیں.... مرتبہ عطا کرنے والے نے جو یہ مرتبہ عطا کیا ہم اس کے ساتھ انصاف کریں گے تا کہ کل جب اپنے خالق کے حضور حاضر ہوں تو شرمندہ ہونے بچ سکیں !
 
آخری تدوین:
Top