انسان کا اولین ظہور۔۔ ابن مسکویہ کا نظریہ۔۔ علامہ اقبال کے قلم سے

حسینی

محفلین
انسان کا اولین ظہور۔۔ ابن مسکویہ کا نظریہ۔۔ علامہ اقبال کے قلم سے

اقبال کے مطابق اس نظریے کو اس کی علمی حیثیت کی وجہ سے نہیں بلکہ صرف ا س لیے پیش کیا ہے کہ اس سے پتہ چلتاہے کہ مسلمانوں کی فکر اس دور میں بھی کتنی متحرک تھی۔
اقبال لکھتا ہے:
ابن مسکویہ(٩٣٢ ء سے ١٠٣٠ء) کا خیال ہے کہ ارتقاء کے سب سے نچلے درجہ میں پودوں کو پیدا ہونے اور نشونما پانے کے لیے کسی بیج کی حاجت نہیں ہوتی اور نہ ہی وہ نوع کو بیج کے ذریعے قائم رکھتے ہیں۔اس قسم کے پودے جمادات سے صرف اس لحاظ سے مختلف ہوتے ہیں کہ ان میں کسی قدر حرکت کی قوت ہوتی ہے جو بلند درجہ نباتات میں اور ترقی کرجاتی ہے اور اپنا مزید اظہار اس طرح سے کرتی ہے کہ پودا اپنی شاخیں پھیلا دیتاہے اور اپنی نوع کو بیج کے ذریعہ سے قائم رکھتا ہے۔پھر حرکت کی قوت رفتہ رفتہ ترقی کرتی ہے یہاں تک کہ ہم ایسے درختوں تک پہنچ جاتے ہیںجن کا تنا اور پتے اور پھل ہوتے ہیں۔ ارتقاء کےآخری درجہ میں انگور کی بیل اور کھجور کا درخت آتے ہیں جو گویا حیوانی زندگی کے دروازہ پر کھڑے ہیں۔
کھجور کے درخت میں جنسی امتیازات واضح طور پر نمودار ہو جاتا ہے۔ جڑوں اور ریشوں کے علاوہ اس میں ایسی چیزبھی پیدا ہوتی ہو جاتی ہے جو حیوان کے دماغ کی طرح کام کرتی ہے جس کی سلامتی پر کھجور کے درخت کی زندگی کا انحصار ہوتا ہے۔یہ نباتاتی زندگی کابلند ترین مقام ہے جس کے بعد حیوانی زندگی کا آغاز ہوتا ہے۔
حیوانی زندگی کا پہلا قدم زمین میں گڑ جانے سے آزادی ہے، جو آزادی حرکت کا پیش خیمہ ہے۔ یہ حیوانی زندگی کا اولین درجہ ہے جس میں چھونے کی حس سب سے پہلے اور دیکھنے کی قوت سب سے آخر میں نمودار ہوتی ہے۔حسوں کے ارتقاء سے حیوان حرکت کی آزادی حاصل کرتاہے۔ جیسا کہ کیڑوں مکوڑوں اور رینگنے والے جانوروں، چیونٹیوں اور شہد کی مکھی کی صورت میں ہوتا ہے۔
چوپایوں کی حیوانی زندگی گھوڑے میں اور پرندوں کی حیوانی زندگی باز میں اپنے کمال پر پہنچتی ہے اور آخر کار بندر میں جو ارتقاء کی آخری سیڑھی پر حضرت انسان سے صرف ایک قد م پیچھے ہے، انسانیت کے سرحدوں تک جا پہنچتی ہے۔
بعد کا ارتقاء ایسے حیاتیاتی تغیرات پیدا کرتا ہے جس کے نتیجہ کے طور پر عقلی اور روحانی قوتیں بڑھتی جاتی ہیں یہاں تک کہ انسانیت بربریت سے نکل کر تہذیب کے میدان میں قدم رکھ لیتی ہے۔
پس زندگی ایک ارتقائی حرکت ہے۔

(اقبال نے ابن مسکویہ کا یہ نظریہ ان کی کتاب الفوز الاصغر سے پیش کیا ہے۔)
بحوالہ: حکمت اقبال، محمد رفیع الدین، ص ١٥٩، ١٥٨، ناشر: ادارہ تحقیقات اسلامی ، بین الاقوامی اسلامک یونیورسٹی اسلام آباد پاکستان
 
Top