انسانیت کے قاتل کون؟

زینب ۔ ۔ ۔ وہ نام کہ جسے سنتے ہی ایک عقیدت کا احساس مسلمان کی رگ رگ میں سما جائے ۔ ۔ ۔ وہ نام کہ جس کی عفت کے تحفظ کے لئے مسلمان اپنی جان کی بازی داؤ پر لگا دے ۔ ۔ ۔ آج اس نام کی ہم نام اور معصوم، پھول سی کلی کو حوالہ درگورکیا جا چُکا ہے۔ ۔ ۔ انسانیت نام کی شے کو مٹی میں دفن کر دیا گیاہے ۔ ۔ اور ہاں یہ کوئی نئی بات نہیں ہے ۔ ۔ اس سے پہلے بھی یہاں کئی ہم نامِ زینب اور معصوم فرشتہ صفت کلیوں کو نہایت لرزہ خیزی سے مسل دیا گیا ۔ ۔ ۔ انہیں روندھ دیا گیا مگر ان درندہ صفت اور انسانیت دشمن بھیڑیوں کے خلاف نہ تو کوئی قانون حرکت میں آیا اور نہ ہی ان کے خلاف بڑے بڑے عہدوں پر بیٹھے کرنل، جرنل اور سرکاری افسران نے کوئی اقدام اٹھایا ۔
میری اعلیٰ افسران سے پرزور اپیل ہے کہ برائے مہربانی ذرا سا اپنے ناکارہ اور حرام کھا کھا کر پھولے ہوئے جسموں کو ہلاؤ اور اُس بھیڑئیے کو پکڑ کر اسے الٹا لٹکا کر اس کی کھال کسی قصائی سے اترواؤ اور پھر اسے آگ لگا کر اس ملک سے اس غلیظ کی گندگی کو صاف کرواؤ۔ اور اگر تم لوگوں سے یہ نہیں ہو سکتا تو استعفیٰ دے کر یہاں سے دفع ہو جاؤ تاکہ تمھاری جگہ یہاں پر باشعور، پڑھے لکھے اور ایماندار لوگ مسندِ نشین ہوں اورملک سے اس بڑھتی ہوئی گندگی کو صاف کر نے میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔
اس وحشیت و درندگی کا جتنا ذمہ دار وہ بھیڑیا ہے اُتنے ہی ذمہ دار حکومتی افسران بھی ہیں کہ جن کی ناک کے نیچے یہ وحشیانہ کھیل کئی عرصے سے کھیلا جا رہا تھا اور یہ سب سوئے پڑے تھے۔ ۔ ۔ اُتنا ہی ذمہ دار یہ دجالی میڈیا ہے کہ جس نے فحاشی و عُریانیت کا ملک میں بازار گرم کر رکھا ہے ۔ ۔ اُتنا ہی ذمہ دار ناکارہ اور پٹا ہوا پی ٹی اے بھی ہے کہ جس سے ملک میں انٹرنیٹ تک کا مواد کنٹرول نہیں ہو رہا مگر ادارہ اپنی جگہ قائم و دائم ہے۔۔۔ ان سب لوگوں نے ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کی عزتوں کا سودا کر رکھا ہے ۔
یا اللہ ان سب مجرموں کو انکے کیفر و کردار تک پہنچا ،ان سب کو تباہ و برباد کر اور ان لوگوں کو وہ موت عطا فرما کہ جس موت سے پناہ مانگی گئی ہے۔ آمین
 
Top