انتقال : طاہر جمیل : جدہ کی معروف ادبی شخصیت

باذوق

محفلین
اناللہ وانا الیہ راجعون

24 جولائی جمعہ کی صبح جدہ (سعودی عرب) کی ایک ممتاز ادبی شخصیت جناب طاہر جمیل رحلت فرما گئے۔
اللہ مرحوم کی مغفرت فرمائے اور انہیں اپنی جوارِ رحمت میں جگہ دے ، آمین۔

ہو گئے رخصت جہاں سے ناگہاں طاہر جمیل
جنکے علمی کارنامے ہیں ادب کے سنگِ میل

تھے وہ ادبی محفلوں کی جدہ میں روحِ رواں
جاری و ساری تھا اُن کا فیض مثلِ سلسبیل

شہرِ اردو کے لیے ہے صدمۂ جانکاہ یہ
چل بسے وہ ناگہاں جب ہو گیا حکمِ رحیل

(نذرانۂ عقیدت : احمد علی برقی اعظمی)

***
یہ کیا ہوا کہ اعتراف کی صبحوں کا چاند خود صبح کا تارہ ثابت ہوا اور 2-شعبان بمطابق 24-جولائی-2009ء جمعہ کی صبح جب اُسے ایک "صبحِ اعتراف" کی شمع اور جلانی تھی ، طلوعِ شمس سے کچھ گھڑیاں پہلے ہی رات کی آغوش میں چلا گیا !
اللہ غریقِ رحمت کرے کہ وہ ایک شفیق ساتھی اور ادبی محفلوں کا خاموش خدمت گار تھا۔ اس کی وضع داریاں اس کے اندر کے حال کو چھپاتی تھیں۔ پھر بھی دیکھنے والے اس کی صحت کا حال جان لیتے تھے۔ اس کی زباں پر کبھی حرف شکایت نہ آتا تھا اور جانے کتنے دوستوں نے اس کی آنکھوں میں الوداعی محبتیں بھی دیکھ لی تھیں۔
اردو ادب کی شامیں منعقد کرنے کا رواج تو عام تھا لیکن اس نے ایک نئی اختراع کی تھی اور تمام شعر و ادب کے مسافروں کے لیے یکساں طور پر جمعہ کی سحرانگیز اور بابرکت ساعتوں میں قلمکاروں کی "صبحِ اعتراف" منانے کا اعلان کیا۔ اس نے ایسی صبحوں کے وہ اجالے بکھیرے کہ جدہ کی فضائیں انہیں یاد رکھیں گی۔
اعترافِ خدمات تو عموماً ریٹائرمنٹ کے بعد منائی جاتی ہے لیکن جواں سال قلمکاروں کی "صبحِ اعتراف" منعقد کر کے طاہر جمیل نے اپنے زندہ ہونے کا ثبوت دیا تھا مرنے کے بعد اعترافِ کمال و ہنر کی تقاریب کا انعقاد مُردہ دل قوموں کی رسم رہی ہے۔
سنا ہے وہ سب کو چھوڑ کر چلا گیا ۔۔۔۔۔۔
اللہ تعالیٰ اس کے لواحقین کو صبر عطا فرمائے اور طاہر جمیل کی مغفرت فرمائے اور اپنی جوارِ رحمت میں جگہ مرحمت فرمائے (آمین)

(نذرانۂ عقیدت : مہتاب قدر)
 
Top