اکبر الہ آبادی انتخابِ کلام : اکبر الہ آبادی

عندلیب

محفلین
انتخابِ کلام : اکبر الہ آبادی

بشکریہ : دیوان اکبر الہ آبادی
جلد : 1
صفحہ : 238-239


نئی تہذیب سے ساقی نے ایسی گرمجوشی کی
کہ آخر مسلموں میں روح پھونکی بادہ نوشی کی

تمھاری پالیسی کا حال کچھ کھلتا نہیں صاحب
ہماری پالیسی تو صاف ہے ایماں فروشی کی

چھپانے کے عوض چھپوا رہے ہیں خود وہ عیب اپنے
نصیحت کیا کروں میں قوم کو اب عیب پوشی کی

پہننے کو تو کپڑے ہی نہ تھے کیا بزم میں جاتے
خوشی گھر بیٹھے کر لی ہم نے جشنِ تاج پوشی کی

شکست رنگ مذہب کا اثر دیکھیں نئے مرشد
مسلمانوں میں کثرت ہو رہی ہے بادہ نوشی کی

رعایا کو مناسب ہے کہ باہم دوستی رکھیں
حماقت حاکموں سے ہے توقع گرم جوشی کی

ہمارے قافیے تو ہو گئے سب ختم اے اکبر
لقب اپنا جو دے دیں مہربانی یہ جوشی کی
 

عندلیب

محفلین
کلام:146

دیوان اکبر الہ آبادی
جلد : 1 ، کلام:146
صفحہ : 219


شکر ہے راہ ترقی میں اگر بڑھتے ہو
یہ تو بتلاؤ کہ قرآں بھی کبھی پڑھتے ہو

شیخ صاحب کا تعصب ہے جو فرماتے ہیں
اونٹ موجود ہے پھر ریل پہ کیوں چڑھتے ہو

یہ سوال ان کا ہے البتہ بہت بامعنی
کہ سمجھ بوجھ کے قرآں بھی کبھی پڑھتے ہو

دین کو سیکھ کے دنیا کے کرشمے دیکھو
مذہبی درس الف بے ہو علیگڑھ ہو
 

عندلیب

محفلین
کلام:148

دیوان اکبر الہ آبادی
جلد : 1 ، کلام:148
صفحہ : 220


سب ہو چلے ہیں اس بت کافر ادا کے ساتھ
رہ جائیں گے رسول(صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ہی بس اب خدا کے ساتھ

جادو کیا یہ کس بت کافر نگاہ نے
اسلام میں وفا نہ رہی اتقا کے ساتھ

خواب اجل ہی نیند کے بدلے اب آئے گا
دیوانہ کر دیا مجھے اک شب سلا کے ساتھ

واعظ کے اعتراض سے تنگ آ گیا ہوں میں
اس کو بھی دیکھ لو کبھی تم اک ادا کے ساتھ

اکبر دعا کا ذوق ہو کیوں کر نصیب دل
اٹھے نہ درد دل بھی جو دست دعا کے ساتھ
 

عندلیب

محفلین
دیوان اکبر الہ آبادی
جلد : 1 ، کلام:149
صفحہ : 220


کرتے ہو تم خوشامد دنیا بڑھا کے ہاتھ
اللہ کی طرف نہیں اٹھتے دعا کے ہاتھ
 

محمد وارث

لائبریرین
چند اشعار

خدا کے فضل سے بی بی، میاں دونوں مہذب ہیں
حجاب ان کو نہیں آتا ، انہیں غصہ نہیں آتا

********

رقیبوں نے رپٹ لکھائی ہے جا جا کے تھانے میں
کہ اکبر نام لیتا ہے خدا کا اس زمانے میں

********

ہم ریش دکھاتے ہیں کہ اسلام کو دیکھو
مِس زلف دکھاتی ہے کہ اس لام کو دیکھو

********

وصل ہو یا فراق ہو اکبر
جاگنا ساری رات مشکل ہے

********

ہم ایسی کل کتابیں قابلِ ضبطی سمجھتے ہیں
جنھیں پڑھ کر کے لڑکے باپ کو خبطی سمجھتے ہیں

********

ڈارون صاحب حقیقت سے نہایت دور تھے
میں نہ مانوں گا کہ مورث آپ کے لنگور تھے
 
موصوف سے منسوب ایک شعر جو میرے حافظے میں محفوظ ہے۔ (اگر حوالہ غلط ہو تو از راہ مہربانی مطلع فرمائیں)

بے پردہ نظر آئیں جو کل چند بیبیاں
اکبر زمیں میں غیرت قومی سے گڑ گیا
پوچھا جو ان سے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا
کہنے لگیں کہ عقل پے مردوں کے پڑ گیا
 

عندلیب

محفلین
دیوان اکبر الہ آبادی ، جلد : 1 ، کلام:33 ، صفحہ : 92

غم ہے اتنا کہ دلِ زار پہ قابو بھی نہیں
ضبط یہ ہے کہ کہیں آنکھ میں آنسو بھی نہیں
کیا مرے عہد میں بدلی ہے گلستان کی ہوا
رنگ کیسا کہ کسی پھول میں خوشبو بھی نہیں
 

محمد وارث

لائبریرین
اہلِ غرور و حرص کو کیا علم سے شرف
تا چرخ بھی پہنچ کے وہ شیطان ہی رہے
اٹھی نگاہ دیر میں لیکن جھکا نہ سر
پیشِ صنم بھی ہم تو مسلمان ہی رہے
 

محمد وارث

لائبریرین
غمزہ نہیں ہوتا کہ اشارہ نہیں ہوتا
آنکھ ان سے جو ملتی ہے تو کیا کیا نہیں ہوتا

جلوہ نہ ہو معنی کا تو صورت کا اثر کیا
بلبل گلِ تصویر کا شیدا نہیں ہوتا

اللہ بچائے مرضِ عشق سے دل کو
سنتے ہیں کہ یہ عارضہ اچھا نہیں ہوتا

تشبیہ ترے چہرے کو کیا دوں گُلِ تر سے
ہوتا ہے شگفتہ مگر اتنا نہیں ہوتا

ہم آہ بھی کرتے ہیں تو ہو جاتے ہیں بدنام
وہ قتل بھی کرتے ہیں تو چرچا نہیں ہوتا
 

کاشفی

محفلین
موصوف سے منسوب ایک شعر جو میرے حافظے میں محفوظ ہے۔ (اگر حوالہ غلط ہو تو از راہ مہربانی مطلع فرمائیں)

بے پردہ نظر آئیں جو کل چند بیبیاں
اکبر زمیں میں غیرت قومی سے گڑ گیا
پوچھا جو ان سے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا
کہنے لگیں کہ عقل پے مردوں کے پڑ گیا

بے پردہ کل جو آئیں نظر چند بیبیاں
اکبر زمیں میں غیرت قومی سے گڑ گیا

پوچھا جو ان سے آپ کا پردہ وہ کیا ہوا
کہنے لگیں کہ عقل پہ مردوں کے پڑ گیا
 
Top