امیر مینائی کا شعر اور آسی صاحب کا ترجمہ

فلک شیر

محفلین
امیر مینائی کا مشہور شعر ہے:
وہ تجھے بھول گئے، تجھ پہ بھی لازم ہے امیر
خاک ڈال ، آگ لگا، نام نہ لے، یاد نہ کر​
کیا خوب شعر ہے اور کس کیفیت کو کیا الگ رنگ میں بیان کیا ہے مینائی نے، کہ کم کسی کے کہنے میں لفظ ایسے ہوتے ہیں ، جیسے امیر کے کہنے میں تھے۔
آج ہی محترم یعقوب آسی صاحب کا اس شعر کا پنجابی ترجمہ پڑھا، تو بس یوں لگا کہ امیر ہی نے آج اپنا شعر پنجابی کے قالب میں ڈھال دیا ہو۔ سبحان اللہ ، سبحان اللہ۔
آپ خواتین و حضرات بھی دیکھیے۔
اُس نے تینوں دلوں بھلایا، تیرے تے وی لازم آیا
مٹی پا سُو، تیلی لا سُو، ناں نہ لَے سُو،وِسّر جا سُو​
 

تلمیذ

لائبریرین
ترجمہ واقعی شاندار اور قابل داد ہے۔ ترجمے کا فن ویسے بھی بہت سے لوازمات کا متقاضی ہے لیکن شاعری کو ایک زبان سے دوسری زبان میں اس انداز سے ڈھالنا، کہ کہی گئی بات کے معانی کا مکمل احاطہ بھی ہو جائے اور شعر کا مجموعی تآثر بھی قائم رہے، دشوار تر ہو جاتاہے اور جبھی ممکن ہوسکتا ہے، جب مترجم دونوں زبانوں پر عبور رکھنے کے ساتھ شاعرانہ ذوق کا حامل بھی ہو۔ نیز 'آمد' کے تجربے سے بھی شناسا ہو۔
واہ واہ، آسی صاحب، موتی پرو دتے جے، سبحان اللہ!
تے چیمہ صاحب، تساں وی ایہہ َبیت ایتھے رلتی کر کے کرم کیتا اے۔شکریہ۔
 

فلک شیر

محفلین
ترجمہ واقعی شاندار اور قابل داد ہے۔ ترجمے کا فن ویسے بھی بہت سے لوازمات کا متقاضی ہے لیکن شاعری کو ایک زبان سے دوسری زبان میں اس انداز سے ڈھالنا، کہ کہی گئی بات کے معانی کا مکمل احاطہ بھی ہو جائے اور شعر کا مجموعی تآثر بھی قائم رہے، دشوار تر ہو جاتاہے اور جبھی ممکن ہوسکتا ہے، جب مترجم دونوں زبانوں پر عبور رکھنے کے ساتھ شاعرانہ ذوق کا حامل بھی ہو۔ نیز 'آمد' کے تجربے سے بھی شناسا ہو۔
واہ واہ، آسی صاحب، موتی پرو دتے جے، سبحان اللہ!
تے چیمہ صاحب، تساں وی ایہہ َبیت ایتھے رلتی کر کے کرم کیتا اے۔شکریہ۔
سر ترجمہ کے بحر کے آپ خود شناور ہیں، اور آسی صاحب کے بارے میں آپ نے درست تجزیہ اور تبصرہ فرمایا ہے۔
شکرگزار ہوں :)
 

دوست

محفلین
شاعری کا ترجمہ بڑی اوکھی چیز ہے جی۔
انگریزی بابا رابرٹ فراسٹ کہندا ہے کہ شاعری او ہے جیہڑی ترجمے وچ گواچ جاوے۔
اوکھے پینڈے تے اوکھیاں راہواں ہیں جی۔
پر ترجمہ خوب ہے۔
 
ایک دھاگہ سےمعلوم ہوا ہے کہ استاذ محترم آسی صاحب کی طبیعت علیل ہے احباب سے دعائے صحت کی درخواست ہے ۔
اللہ تعالی انھیں جلد از جلد صحت عاجلہ و کاملہ عطا فرمائے ۔
 
ترجمہ واقعی شاندار اور قابل داد ہے۔ ترجمے کا فن ویسے بھی بہت سے لوازمات کا متقاضی ہے لیکن شاعری کو ایک زبان سے دوسری زبان میں اس انداز سے ڈھالنا، کہ کہی گئی بات کے معانی کا مکمل احاطہ بھی ہو جائے اور شعر کا مجموعی تآثر بھی قائم رہے، دشوار تر ہو جاتاہے اور جبھی ممکن ہوسکتا ہے، جب مترجم دونوں زبانوں پر عبور رکھنے کے ساتھ شاعرانہ ذوق کا حامل بھی ہو۔ نیز 'آمد' کے تجربے سے بھی شناسا ہو۔
واہ واہ، آسی صاحب، موتی پرو دتے جے، سبحان اللہ!
تے چیمہ صاحب، تساں وی ایہہ َبیت ایتھے رلتی کر کے کرم کیتا اے۔شکریہ۔
اپنا تلمیذ صاب ۔۔۔۔اے رلتی ہوندا اے کہ رلاناہوندااے ۔۔۔۔ مثلاچاء یا دودھ اچ چینی رلانا ۔۔۔۔چونکہ میں پنجابی نہیں آں ۔۔۔۔ایس وجہ توں پوچھ پرتیت کرریاں آں۔۔۔۔ویسے مینوں اے آ لی ترکیب دا بہت مزا آیا اے یعنی رلتی کرنا واہ واہ سبحان اللہ ماشاء اللہ
نوٹ: تلمیذ صاحب ذرا اس پر روشنی ڈالیں کہ اتنی ٹھیٹھ زبان کوئی دوسرا جو کہ واجبی سی پنجابی جانتا ہو وہ سمجھ لے گا؟؟؟؟
اسمیں بالکل جالندھری ٹائپ کا مَس ہے جیسے کہ کسی جالندھری سے کچھ پوچھیں تو وہ بجائے اس کے ۔۔۔۔۔
میں دس دا آں
جالندھری کہے گا۔۔۔۔۔ میں دَسووووووووو
کوئی چیز اٹھانے کا کہے گا تو اس طرح کہے گا ۔۔۔۔ چک لیسوووووووو
 
آخری تدوین:
کیاکہنے واہ واہ
لطف آ گیا پڑھ کر
شراکت کا شکریہ
آپ نے درست کہا آسی صاحب نے اقبال پر بہت قابل قدر کام کیا ہے
اللہ ان کے قلم میں مزید برکت عطا فرمائے آمین
 

الف نظامی

لائبریرین
امیر مینائی کا مشہور شعر ہے:
وہ تجھے بھول گئے، تجھ پہ بھی لازم ہے امیر
خاک ڈال ، آگ لگا، نام نہ لے، یاد نہ کر​
کیا خوب شعر ہے اور کس کیفیت کو کیا الگ رنگ میں بیان کیا ہے مینائی نے، کہ کم کسی کے کہنے میں لفظ ایسے ہوتے ہیں ، جیسے امیر کے کہنے میں تھے۔
آج ہی محترم یعقوب آسی صاحب کا اس شعر کا پنجابی ترجمہ پڑھا، تو بس یوں لگا کہ امیر ہی نے آج اپنا شعر پنجابی کے قالب میں ڈھال دیا ہو۔ سبحان اللہ ، سبحان اللہ۔
آپ خواتین و حضرات بھی دیکھیے۔
اُس نے تینوں دلوں بھلایا، تیرے تے وی لازم آیا
مٹی پا سُو، تیلی لا سُو، ناں نہ لَے سُو،وِسّر جا سُو​
ودھیا ترجمہ ، ایہدے وچ اوہی رنگ نظر آندا اے جیہڑا امیر مینائی دے شعر اچ اے۔
 
Top