امریکی صدارتی انتخابات یا مسلم دشمنی کا مقابلہ؟

سید ابرار

محفلین
امریکی شیطانی ذھنیت کا ایک ”نمونہ“

امریکا پر حملے کی صورت میں مکہ اور مدینہ پر حملہ کردینا چاہیئے،امریکی صدارتی امیداوار
Updated at 22:30 PST
واشنگٹن….........جنگ نیوز…............امریکا کے صدارتی امیدوار ٹام ٹین کروڈیو نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں امریکا پر حملہ کی صورت میں مسلمانوں کے مقدس شہروں مکہ اور مدینہ پر حملہ کردینا چاہیئے۔ریپبلکن جماعت سے تعلق رکھنے والے صدارتی امیدوار نے واشنگٹن کے ایک ریسٹورنٹ میں کہاکہ امریکا کو ایٹمی حملوں سے بچاوٴ کے لئے مسلمانوں کے مقدس شہروں پر حملے کرنے کے لیے غور کرنا چاہیئے۔انہوں نے کہاکہ ایٹمی حملوں کی صور ت میں فیصلہ وہ کریں گے کس طرح مکہ اور مدینہ کو نشانہ بنایا جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ میرے خیال میں امریکا پر حملوں سے بچاوٴ کا یہ واحد راستہ ہے جس سے امریکا محفوظ رہ سکتا ہے۔واضح رہے کہ ٹام ٹین کروڈیو کی جانب سے مسلمانوں کے مقدس شہروں پر حملوں کی بات پہلی بار نہیں کی گئی بلکہ اس سے قبل 2005میں بھی وہ ایک ریڈیو پروگرام میں مکہ اور مدینہ پر حملوں کی بات کرچکے ہیں۔
 

زیک

مسافر
یہ خیال رہے کہ ٹام ٹینکریڈو کو پولز میں ایک فیصد ووٹ بھی مشکل سے مل رہے ہیں۔
 

سید ابرار

محفلین
عرف عام میں اسے ”خیالی پلاؤ “ کھتے ہیں‌ ، جو بے چارے ”عیسائی “ اور ”یھودی “ 1400 سال سے ”پکارہے “ ہیں ، مگر ہمیشہ ”منہ “ کی کھائی ہے ،صرف ”چھرے “ بدلے ہیں اور کچھ نھیں بدلا ، ”روشن خیالی “ اور ”آزادئ فکر “ کی نقاب کے پیچھے وہی اسلام کے خلاف ”نفرت“ رکھنے والے ”متعصب یھودی اور عیسائی ذھن “ اپنی ”منصوبہ بندیوں “ کے ساتھ موجود ہیں‌،
کھتے ہیں ، گیدڑ کی جب موت آتی ہے تو وہ ”شھر “ کا رخ‌ کرتا ہے ، ”تاریخ “ بھی یھی بتاتی ہے ، ”ابرھہ “ کو بھی جب ”موت “ نے پکارا تو اس نے ”کعبہ “ کا رخ کیا تھا ، اب تو پھر بھی ”مکہ “ اور ”مدینہ “ کی ”حفاظت “ کے لئے ایک ارب سے زائد مسلمان موجود ہیں ، جو ان ”گستاخ زبانوں “ کی نہ صرف ”زبان “ کھینچ لینے کی ”ہمت “ رکھتے ہیں ؛ بلکہ ان کے ”نشیمن “ کو ”آگ “ لگانے کی بھی ، لگتا ہے ”امریکیوں “ کو موجودہ مسلم حکمرانوں‌ کا ”طرز عمل “ دیکھ کر ”غلط فھمی “ ہوری ہے ، جو اپنے ”عیش و نشاط “ اور اپنے ”اقتدار “ کی برقراری کی عوض ،ہر چیز کے ”سودے کے لئے تیا ر رہتے ہیں‌ ، مگر ”تاریخ “ پڑھنے والے جانتے ہیں کہ اللہ نے ”صلاح الدین ایوبی “ کو ”حکمرانوں “ میں‌ پیدا نھیں کیا تھا ،
 

زیک

مسافر
"ابرار": امریکیوں نہیں بلکہ ٹام ٹینکریڈو جس کے حامی یہاں نہ ہونے کے برابر ہیں۔
 

سید ابرار

محفلین
یہ خیال رہے کہ ٹام ٹینکریڈو کو پولز میں ایک فیصد ووٹ بھی مشکل سے مل رہے ہیں۔

معذرت کے ساتھ ، ایک سوال پوچھ سکتا ہوں‌ ، اگر دنیا کے کسی بھی ”جمھوری ملک “ میں ، مثلا پاکستان میں الیکشن سے پھلے کوئی ”امیدوار “ (خواہ وہ برائے نام ہی کیوں‌ نہ ہو) ا گر یہ اعلان کردے کہ وہ ”اقتدار “ میں آنے کے بعد ”امریکہ “ پر حملہ کردے گا ، تو اس پر ”امریکی رد عمل “ کیا ہوگا ؟
 

زیک

مسافر
پاکستان کی مذہبی جماعتیں کئی دفعہ امریکہ مردہ‌باد وغیرہ جیسے جلسے جلوس کر چکے ہیں۔ 9 فیصد پاکستانی القاعدہ کے حامی ہیں اور القاعدہ کے امریکہ اور امریکیوں پر حملوں کی حمایت کرتے ہیں۔ 27 فیصد اسامہ بن لادن کو اچھا سمجھتے ہیں۔

ماخذ
 

سید ابرار

محفلین
پاکستان کی مذہبی جماعتیں کئی دفعہ امریکہ مردہ‌ باد وغیرہ جیسے جلسے جلوس کر چکے ہیں۔ 9 فیصد پاکستانی القاعدہ کے حامی ہیں اور القاعدہ کے امریکہ اور امریکیوں پر حملوں کی حمایت کرتے ہیں۔ 27 فیصد اسامہ بن لادن کو اچھا سمجھتے ہیں۔
پاکستان میں کسی مذھبی جماعت نے آج تک اقتدار ملنے کی صورت میں‌ ”امریکہ پر حملہ “ کی بات نھیں کی ، ویسے اب ایک اور سروے کرالیں ، ممکن ہے اب القاعدہ کے حامی 9 فیصد ، کی جگہ 90 فیصد ہوچکے ہوں ، اور 27 فیصد کی بجائے اب
90 فیصد اسا مہ کو اچھا سمجھنے لگے ہوں ، ویسے بھی ”دشمن “ کی جانب سے ”جارحانہ بیانات “ کے بعد اپنا ”ڈیفنس “ اولین ترجیح ہوتی ہے ، ممکن ہے مسلمان اب ”حکمرانوں “ سے ”مایوس “ ہوکر ، ”تنظیموں “ کی طرف ”آس “ لگائیں‌ ،
یہ مشھور فارمولہ تو ہر ایک کو یاد ہوگا کہ دشمن کا دشمن ، دوست ہوتا ہے ،
 

غازی عثمان

محفلین
میری سمجھ میں‌نہیں آتا کہ جب بھی امریکہ میں‌ انتخابات کی باری آتی ہے تو برق ہم بے چارے مسلمانوں پر ہی کیوں گرتی ہے، اس سے پہلے ابامہ بھی لمبی لمبی ہانک چکے ہیں اس کی بھی یہی تشریح کی گئی تھی کہ وہ تو اپنا ووٹ بنک بنانا چاھتے ہیں، تو آخر امریکیوں کے دماغ میں کون سا ایسا بھس بھرا ہے جو کاؤبوائے ٹائپ کسی ایسے صدر کو ہی پسند کرتے ہیں جس کی بیلٹ میں دونوں طرف بندوقیں لگی ہوں اور جو بات بے بات پر فائر کر دینے کا عادی ہو، جس کی ذبان کا اس کے دماغ سے کوئی لنک نہ بلکہ ذبان تلے کافی مکھن لگا ہو تاکہ ذبان پھسل پھسل کر صلیبی جنگوں‌کے ترانے گائے ، کیا امریکی نظام تعلیم مذہبی انتہاپسندی کو فروغ دیتا ہے جو تمام صدارتی امیدوار سیاست دان سے زیادہ کروسیڈر بننے کی کوشش کرتے ہیں ،، جب بھی کسی معاملے پر حکومت مسائل کا شکار ہوتی ہے تو اسامہ یا ایمن کا نیا البم لانچ کر دیتی ہے اور پھر تمام رائے عامہ انہی کے بتائے گئے رخ پر بہنے لگتی ہے۔


میرے خیال میں امریکہ کو قریب سے جاننے والے اس پر روشنی ضرور ڈالیں‌ گے۔
 
امریکہ میں صدارتی الیکشن جوں جوں قریب آتے جارہے ہیں، امریکی صدارتی امیدواران بھی بھرپور طریقے سے امریکی عوام کو اپنی مسلم دشمنی کا یقین دلا کر ان کی حمایت حاصل کرنیکی کوشش کررہے ہیں۔ اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ ملاحظہ فرمانے کے لئے درج ذیل ربط کو کلک کیجئے۔
http://news.mission.pk/index.php?mod=article&cat=world&article=193
اپنی رائے بھی ضرور دیجئے، خاص طور پر پاکستان اور مکہ و مدینہ پر حملوں کے بارے میں دئیے گئے بیانات کے بارے میں آپ کے کیا جذبات ہیں؟
 

ظفری

لائبریرین
ایک بات کی تصیح کرلیں کہ ہر امریکی صدارتی امیدوار اس طرح کے بیانات نہیں دیتا ۔ زیادہ تر ایسے بیانات ریپلکن کی طرف سے آتے ہیں ۔ جن کی اکثریت قدامت پسند ہیں ۔ اور ان کے زیادہ تر حمایتی دیہی علاقوں میں‌ رہتے ہیں ۔ جن حرفِ عام میں " Red Necks " کہتے ہیں ۔

ٹام کانکریڈو ایسے ہی لوگوں کی توجہ کے لیئے ایسے بیانات دے رہا ہے ۔ مگر جیسا کہ زکریا نے کہا کہ ' اس کی ایک فیصد سے بھی زیادہ ووٹرز کی تعداد نہیں ہے " جبکہ میں‌سمجھتا ہوں یہ اوسط اس سے بھی کم ہے ۔

میرا خیال ہے ہم کو اپنی بچی کچی توانائیاں ۔۔۔ اپنی اصلاح پر لگانی چاہیئے نا کہ ہر ایرے غیرے نتھو غیرے کے مضحکیہ خیز بیانات کو اپنی سوچ اور گفتگو کا محرک بنائیں ۔
 

ساجد

محفلین
ایک بات کی تصیح کرلیں کہ ہر امریکی صدارتی امیدوار اس طرح کے بیانات نہیں دیتا ۔ زیادہ تر ایسے بیانات ریپلکن کی طرف سے آتے ہیں ۔ جن کی اکثریت قدامت پسند ہیں ۔ اور ان کے زیادہ تر حمایتی دیہی علاقوں میں‌ رہتے ہیں ۔ جن حرفِ عام میں " Red Necks " کہتے ہیں ۔

ٹام کانکریڈو ایسے ہی لوگوں کی توجہ کے لیئے ایسے بیانات دے رہا ہے ۔ مگر جیسا کہ زکریا نے کہا کہ ' اس کی ایک فیصد سے بھی زیادہ ووٹرز کی تعداد نہیں ہے " جبکہ میں‌سمجھتا ہوں یہ اوسط اس سے بھی کم ہے ۔

میرا خیال ہے ہم کو اپنی بچی کچی توانائیاں ۔۔۔ اپنی اصلاح پر لگانی چاہیئے نا کہ ہر ایرے غیرے نتھو غیرے کے مضحکیہ خیز بیانات کو اپنی سوچ اور گفتگو کا محرک بنائیں ۔

بس ظفری صاحب یہی اک بات ہے کہ جو ہمیں اب تک سمجھ لینی چاہئیے تھی کہ دوسروں کی باتوں پر اتنا چیں بہ چیں ہونے کی بجائے خود کو اتنا بہتر کریں کہ ان کو ایسی بکواس کرنے کی ہمت نہ ہو۔
 

سید ابرار

محفلین
ٹام کانکریڈو ایسے ہی لوگوں کی توجہ کے لیئے ایسے بیانات دے رہا ہے ۔ مگر جیسا کہ زکریا نے کہا کہ ' اس کی ایک فیصد سے بھی زیادہ ووٹرز کی تعداد نہیں ہے " جبکہ میں‌سمجھتا ہوں یہ اوسط اس سے بھی کم ہے ۔

میرا خیال ہے ہم کو اپنی بچی کچی توانائیاں ۔۔۔ اپنی اصلاح پر لگانی چاہیئے نا کہ ہر ایرے غیرے نتھو غیرے کے مضحکیہ خیز بیانات کو اپنی سوچ اور گفتگو کا محرک بنائیں ۔

ًمحترم ظفری صاحب ، ٹام کانکریڈو کا یہ بیان ، یہ در اصل تمام مسلمانوں‌ کے لئے ایک ”گالی “ کی حیثیت رکھتا ہے ، اور آپ کا یہ کھنا کہ اس قسم کی ”گالیوں “ کو ”سن “ کر ”صبر و‌ تحمل “ کا مظاھر ہ کرنا چاہئے ، یہ کھنا تو آسان ہے اور سننے میں اچھا بھی لگتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس پر عمل انتھائی ”دشوار“ ہے ، میں اپنی بات اپ کو بتلادوں اگر راستہ چلتے مجھ کو کوئی اجنبی ،گالی دے تو جب تک میں اس کو 5 گھونسے ، اور 10 طمانچے رسید نہ کردوں اور اٹھا کر زمین پر پٹخ‌ نہ دوں مجھے ”سکون “ نھیں آئے گا اور نہ میرے ”غصہ “ میں‌ کمی آئے گی ، حالا نکہ میں‌ اچھی طرح جانتا ہوں کہ اس ”گالی “ کا ”حقیقت “ سے کوئی تعلق نھیں ہے ،
 

ساجد

محفلین
ًمحترم ظفری صاحب ، ٹام کانکریڈو کا یہ بیان ، یہ در اصل تمام مسلمانوں‌ کے لئے ایک ”گالی “ کی حیثیت رکھتا ہے ، اور آپ کا یہ کھنا کہ اس قسم کی ”گالیوں “ کو ”سن “ کر ”صبر و‌ تحمل “ کا مظاھر ہ کرنا چاہئے ، یہ کھنا تو آسان ہے اور سننے میں اچھا بھی لگتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس پر عمل انتھائی ”دشوار“ ہے ، میں اپنی بات اپ کو بتلادوں اگر راستہ چلتے مجھ کو کوئی اجنبی ،گالی دے تو جب تک میں اس کو 5 گھونسے ، اور 10 طمانچے رسید نہ کردوں اور اٹھا کر زمین پر پٹخ‌ نہ دوں مجھے ”سکون “ نھیں آئے گا اور نہ میرے ”غصہ “ میں‌ کمی آئے گی ، حالا نکہ میں‌ اچھی طرح جانتا ہوں کہ اس ”گالی “ کا ”حقیقت “ سے کوئی تعلق نھیں ہے ، اب آپ کے بارے میں‌ تو ، میں کچھ کھ نھیں سکتا کہ راستہ چلتے اگر آپ کو کوئی ”گالی “ دے دے تو آ پ کس رد عمل کا ”مظا ھرہ “ فرمائیں گے ، اس لئے کہ آپ امریکہ میں ہیں ، اور مشھور تو یھی ہے کہ اپنی گلی میں جو شیر ہوتے ہیں ،وہ دوسروں‌ کی گلیوں‌ میں ، بلی بن جاتے ہیں‌ ،

سید ابرار صاحب ، شاعر نے کیا خوب کہا ہے "ہیں کواکب کچھ اور نظر آتے ہیں کچھ"۔
یہ بات مجھے اس لئیے لکھنا پڑی کہ آپ اسلام اور مسلمانوں کے لئیے ہمدردی جتاتے ہوئے یہ بھول گئے کہ اگر کوئی گالی دے تو اس کے لئیے اسلام میں کیا حکم ہے۔ آپ اپنی بحث میں اکثر قرآن و حدیث کی بات کرتے ہیں تو اس کے بارے میں آیات اور احادیث سے ناواقف نہیں ہوں گے۔ اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ جذبات پر کنٹرول رکھنے کا جتنا درس ہمیں اسلام سے ملتا ہے کسی اور مذہب میں نہیں۔
کیا ہمارے نبی کریم کو ان کے سامنے ہی کفار نے گالیاں نہیں دیں؟ کیا راستے میں چلتے ہوئے ان کے اوپر کُوڑا نہیں اُنڈیلا گیا؟ کیا ان کی رفیقہ حیات حضرت عایشہ پر بہتان نہیں باندھے گئے؟ کیا پیغمبر اسلام کے سامنے ہی کفار نے قرآن اور وحی کو نہیں جھٹلایا؟
کیا طائف کی وادی میں آپ کو بد بختوں نے پتھر نہیں مارے؟ لیکن آپ (علیہ صلوۃوالسلام ) نے ان سب کا کیا جواب دیا!!! سید صاحب ، پلٹئے اور تاریخ سے اس کا جواب حاصل کیجئے اور پھر اپنی کہی ہوئی بات کے لئیے جواز پیش کیجئیے۔ آپ کو تو ایک اجنبی گالی دے تو آپ مرنے مارنے پر اتر آئیں گے (بقول آپ کے)۔ لیکن اس میں ہمارے نبی کی سنت کا تو کہیں پرتو نظر نہیں آتا۔ خدارا جذبات کی رو سے باہر آ کر سوچئیے کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں۔
کیا آپ کسی ایک مسلمان کو یہاں پیش کر سکتے ہیں جس کے جذبات کو اس امریکی جاہل کی بات سے ٹھیس نہ پہنچی ہو؟ کیا ہم میں سے کسی نے اس کی حمایت کی؟ کیا عام امریکیوں نے بھی اس کی حمایت کی؟ (سوائے چند شیطانوں کے جو ہر معاشرے میں پائے جاتے ہیں)۔
محترم ، اس وقت ہم مسلمان ، ٹیکنالوجی اور دفاعی صنعت کے حوالے سے جس نچلے درجے پر ہیں اس کو پیش نظر رکھیں تو ہم کو اس بڑھک ماری سے زیادہ حالات کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے بہت احتیاط کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ اور اس قسم کی دھمکیوں سے بچنے کے لئیے طویل المعیاد منصوبہ بندی کرتے ہوئے اس پر مستقل مزاجی سے عمل بھی کرنا ہو گا۔ اپنے مسلم معاشروں کو تعلیم یافتہ اور قوانین کا پابند بنا کر ہی ہم اس کی طرف پہلا قدم بڑھا سکیں گے۔ ورنہ اُنہی سے اسلحہ خرید کر ہم ان کا صرف جذبات سے مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اس کا نتیجہ سوائے ہماری تباہی کے اور کچھ نہیں نکلے گا۔
اور یہی بات ظفری نے اور میں نے کہنے کی کوشش کی ہے اپنی اپنی پوسٹ میں۔
یہاں یہ بھی خیال رکھیں کہ کسی بھی ملک کے بارے میں اپنی شعلہ بیانی فرماتے ہوئے اس ملک کے تمام باشندوں کو رگیدنے سے احتراز کیا کیجئے۔ ایسا کرنے سے زیادہ لوگوں تک آپ کی بات مؤثر ہو گی۔ بصورت دیگر آپ اپنے اور مسلمانوں کے لئیے نفرت پیدا کرنے کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔
اگر وقت ملا تو اس پر پھر کبھی لکھوں گا۔
 

ظفری

لائبریرین
بس ظفری صاحب یہی اک بات ہے کہ جو ہمیں اب تک سمجھ لینی چاہئیے تھی کہ دوسروں کی باتوں پر اتنا چیں بہ چیں ہونے کی بجائے خود کو اتنا بہتر کریں کہ ان کو ایسی بکواس کرنے کی ہمت نہ ہو۔

تو میرا کہنے کا مقصد بھی یہی تھا کہ آپ پہلے خود کو بہتر کریں ناں ۔۔۔ یا کم از کم اس قابل ہی کر لیں کہ کوئی آپ کے خلاف اس قسم کے بیانات نہ دے سکے ۔ عورتوں کی طرح کوسنے دینے سے تو اچھا ہے کہ آدمی خاموش ہی رہے ۔
 

ظفری

لائبریرین
ًمحترم ظفری صاحب ، ٹام کانکریڈو کا یہ بیان ، یہ در اصل تمام مسلمانوں‌ کے لئے ایک ”گالی “ کی حیثیت رکھتا ہے ، اور آپ کا یہ کھنا کہ اس قسم کی ”گالیوں “ کو ”سن “ کر ”صبر و‌ تحمل “ کا مظاھر ہ کرنا چاہئے ، یہ کھنا تو آسان ہے اور سننے میں اچھا بھی لگتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس پر عمل انتھائی ”دشوار“ ہے ، میں اپنی بات اپ کو بتلادوں اگر راستہ چلتے مجھ کو کوئی اجنبی ،گالی دے تو جب تک میں اس کو 5 گھونسے ، اور 10 طمانچے رسید نہ کردوں اور اٹھا کر زمین پر پٹخ‌ نہ دوں مجھے ”سکون “ نھیں آئے گا اور نہ میرے ”غصہ “ میں‌ کمی آئے گی ، حالا نکہ میں‌ اچھی طرح جانتا ہوں کہ اس ”گالی “ کا ”حقیقت “ سے کوئی تعلق نھیں ہے ، اب آپ کے بارے میں‌ تو ، میں کچھ کھ نھیں سکتا کہ راستہ چلتے اگر آپ کو کوئی ”گالی “ دے دے تو آ پ کس رد عمل کا ”مظا ھرہ “ فرمائیں گے ، اس لئے کہ آپ امریکہ میں ہیں ، اور مشھور تو یھی ہے کہ اپنی گلی میں جو شیر ہوتے ہیں ،وہ دوسروں‌ کی گلیوں‌ میں ، بلی بن جاتے ہیں‌ ،

گالی کے جواب میں جس ردعمل کی آپ نے بات کی ہے ۔۔۔ اس کے بارے میں مجھے پورا یقین ہے کہ آپ ایسا ہی کریں‌گے ۔ مگر مجھے اس پر پورا یقین ہے کہ دوسرے شاید یہ طرزِ عمل اپنانے سے گریز کریں گے ۔

میرا خیال ہے آپ انتہائی ذہنی خلفشار کا شکار ہیں ۔ ورنہ جس ردعمل کی آپ بات کر رہے ہیں ۔ وہ اسلام کی تعلیمات سے کوسوں دور ہے ۔ اور آپ کی سابقہ پوسٹیں جن میں مثبت پہلو نامکے نہیں وہ اس بات کی آئینہ دار ہیں کہ آپ کو صرف اپنی اور اپنی ہانکنے کی عادت ہے ۔ اور دوسروں کی باتیں آپ سر سے گذار دیتے ہیں ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ًمحترم ظفری صاحب ، ٹام کانکریڈو کا یہ بیان ، یہ در اصل تمام مسلمانوں‌ کے لئے ایک ”گالی “ کی حیثیت رکھتا ہے ، اور آپ کا یہ کھنا کہ اس قسم کی ”گالیوں “ کو ”سن “ کر ”صبر و‌ تحمل “ کا مظاھر ہ کرنا چاہئے ، یہ کھنا تو آسان ہے اور سننے میں اچھا بھی لگتا ہے لیکن مسئلہ یہ ہے کہ اس پر عمل انتھائی ”دشوار“ ہے ، میں اپنی بات اپ کو بتلادوں اگر راستہ چلتے مجھ کو کوئی اجنبی ،گالی دے تو جب تک میں اس کو 5 گھونسے ، اور 10 طمانچے رسید نہ کردوں اور اٹھا کر زمین پر پٹخ‌ نہ دوں مجھے ”سکون “ نھیں آئے گا اور نہ میرے ”غصہ “ میں‌ کمی آئے گی ، حالا نکہ میں‌ اچھی طرح جانتا ہوں کہ اس ”گالی “ کا ”حقیقت “ سے کوئی تعلق نھیں ہے ، اب آپ کے بارے میں‌ تو ، میں کچھ کھ نھیں سکتا کہ راستہ چلتے اگر آپ کو کوئی ”گالی “ دے دے تو آ پ کس رد عمل کا ”مظا ھرہ “ فرمائیں گے ، اس لئے کہ آپ امریکہ میں ہیں ، اور مشھور تو یھی ہے کہ اپنی گلی میں جو شیر ہوتے ہیں ،وہ دوسروں‌ کی گلیوں‌ میں ، بلی بن جاتے ہیں‌ ،

بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ
کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی ;)

(غالب)
 

ظفری

لائبریرین
سید ابرار صاحب ، شاعر نے کیا خوب کہا ہے "ہیں کواکب کچھ اور نظر آتے ہیں کچھ"۔
یہ بات مجھے اس لئیے لکھنا پڑی کہ آپ اسلام اور مسلمانوں کے لئیے ہمدردی جتاتے ہوئے یہ بھول گئے کہ اگر کوئی گالی دے تو اس کے لئیے اسلام میں کیا حکم ہے۔ آپ اپنی بحث میں اکثر قرآن و حدیث کی بات کرتے ہیں تو اس کے بارے میں آیات اور احادیث سے ناواقف نہیں ہوں گے۔ اور یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ جذبات پر کنٹرول رکھنے کا جتنا درس ہمیں اسلام سے ملتا ہے کسی اور مذہب میں نہیں۔
کیا ہمارے نبی کریم کو ان کے سامنے ہی کفار نے گالیاں نہیں دیں؟ کیا راستے میں چلتے ہوئے ان کے اوپر کُوڑا نہیں اُنڈیلا گیا؟ کیا ان کی رفیقہ حیات حضرت عایشہ پر بہتان نہیں باندھے گئے؟ کیا پیغمبر اسلام کے سامنے ہی کفار نے قرآن اور وحی کو نہیں جھٹلایا؟
کیا طائف کی وادی میں آپ کو بد بختوں نے پتھر نہیں مارے؟ لیکن آپ (علیہ صلوۃوالسلام ) نے ان سب کا کیا جواب دیا!!! سید صاحب ، پلٹئے اور تاریخ سے اس کا جواب حاصل کیجئے اور پھر اپنی کہی ہوئی بات کے لئیے جواز پیش کیجئیے۔ آپ کو تو ایک اجنبی گالی دے تو آپ مرنے مارنے پر اتر آئیں گے (بقول آپ کے)۔ لیکن اس میں ہمارے نبی کی سنت کا تو کہیں پرتو نظر نہیں آتا۔ خدارا جذبات کی رو سے باہر آ کر سوچئیے کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں۔
کیا آپ کسی ایک مسلمان کو یہاں پیش کر سکتے ہیں جس کے جذبات کو اس امریکی جاہل کی بات سے ٹھیس نہ پہنچی ہو؟ کیا ہم میں سے کسی نے اس کی حمایت کی؟ کیا عام امریکیوں نے بھی اس کی حمایت کی؟ (سوائے چند شیطانوں کے جو ہر معاشرے میں پائے جاتے ہیں)۔
محترم ، اس وقت ہم مسلمان ، ٹیکنالوجی اور دفاعی صنعت کے حوالے سے جس نچلے درجے پر ہیں اس کو پیش نظر رکھیں تو ہم کو اس بڑھک ماری سے زیادہ حالات کی سنگینی کا ادراک کرتے ہوئے بہت احتیاط کا مظاہرہ کرنا ہو گا۔ اور اس قسم کی دھمکیوں سے بچنے کے لئیے طویل المعیاد منصوبہ بندی کرتے ہوئے اس پر مستقل مزاجی سے عمل بھی کرنا ہو گا۔ اپنے مسلم معاشروں کو تعلیم یافتہ اور قوانین کا پابند بنا کر ہی ہم اس کی طرف پہلا قدم بڑھا سکیں گے۔ ورنہ اُنہی سے اسلحہ خرید کر ہم ان کا صرف جذبات سے مقابلہ نہیں کر سکتے۔ اس کا نتیجہ سوائے ہماری تباہی کے اور کچھ نہیں نکلے گا۔
اور یہی بات ظفری نے اور میں نے کہنے کی کوشش کی ہے اپنی اپنی پوسٹ میں۔
یہاں یہ بھی خیال رکھیں کہ کسی بھی ملک کے بارے میں اپنی شعلہ بیانی فرماتے ہوئے اس ملک کے تمام باشندوں کو رگیدنے سے احتراز کیا کیجئے۔ ایسا کرنے سے زیادہ لوگوں تک آپ کی بات مؤثر ہو گی۔ بصورت دیگر آپ اپنے اور مسلمانوں کے لئیے نفرت پیدا کرنے کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔
اگر وقت ملا تو اس پر پھر کبھی لکھوں گا۔

یقین مانیں ساجد صاحب میں انہی خطوط پر کچھ لکھنے بیٹھا تھا ۔ مگر دیکھا کہ ماشاء اللہ آپ نے بہت ہی خوب لکھا ہے ۔ مگر پھر بھی میں نے ابرار صاحب کے رویے پر کچھ لکھنا ضروری سمجھا سو میں نے لکھ دیا ۔ حالانکہ آپ کی پوسٹ کے بعد اس موضوع پر مذید بحث کی گنجائش ہی نہیں تھی ۔
 
Top