x484663_69013863.jpg.pagespeed.ic.tN8U4N8cYp.jpg

بشکریہ:دنیا
 

سویدا

محفلین
ڈاکٹر عافیہ امریکی ھاتھوں میں ہی زیادہ محفوظ ہیں
پاکستان آکر فضول میں پریشان ہوں گی
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

اس قسم کی بحث اور دلائل عمومی طور پر غلط مفروضات اور محض خيالی حالات کو مد نظر کر پيش کيے جاتے ہيں۔ اور اس رويے سے اس کيس کے حوالے سے پائ جانے والی عمومی طور پر حقائق سے ناواقفيت اور کم آگہی آشکار ہوتی ہے۔

ريکارڈ کی درستگی کے ليے يہ واضح کر دوں کہ امريکی حکومت نے کبھی بھی ڈاکٹر عافيہ کو دہشت گرد قرار نہيں ديا ہے۔ ان کے خلاف ايک قانونی مقدمہ تھا جسے ايک پبلک کورٹ ميں چلايا گيا جہاں کسی بھی دوسرے مقدمے کی طرح دونوں جانب کے وکلاء نے اپنے دلائل پيش کيے۔ اگر امريکی حکومت نے خود انھيں کبھی بھی دہشت گرد قرار نہیں ديا تو پھر اس دليل کی کيا گنجائش رہ جاتی ہے کہ ہم پاکستانی حکومت پر اس حوالے سے دباؤ ڈالیں گے؟

ان دعوؤں ميں کوئ صداقت نہیں ہے کہ امريکی حکومت نے کسی بھی موقع پر ڈاکٹر عافيہ کو کسی قسم کی ڈيل کے ليے سیاسی مہرے کے طور پر استعمال کيا۔ بلکہ حقيقت يہ ہے کہ امريکی اسٹيٹ ڈيپارٹمنٹ کے عہديداروں کے پاس اس کيس کے فيصلے کے حوالے سے نا تو پہلے کو‏ئ اختيار تھا اور نہ ہی ہم نے انھيں کبھی بھی سياسی قيدی گردانا ہے۔

امريکی حکومت نے اس کيس کی سماعت کے دوران تسلسل کے ساتھ اس موقف کو دہرايا تھا کہ يہ کيس دونوں ممالک کے مابين کوئ سفارتی يا سياسی کيس نہيں تھا۔ ڈاکٹر عافيہ کے خلاف سرکاری چارج شيٹ سے بھی يہ واضح ہے کہ ان پر امريکی فوجی پر ہتھيار استعمال کرنے کا الزام لگا تھا اور اسی جرم پر انھيں سزا ہوئ۔ ان کے خلاف نہ ہی دہشت گردی اور نہ ہی سياسی حوالے سے کوئ الزام لگايا گيا تھا۔ ان کے مقدمے کا فيصلہ ملک ميں رائج قوانين کے عين مطابق کمرہ عدالت میں کيا گيا تھا۔

اس کيس ميں امريکی حکومت کی مبينہ مداخلت کے حوالے سے کافی کچھ کہا گيا ہے ليکن حقيقت يہی ہے کہ اس کيس کے حوالے سے ايک متعين کردہ قانونی فريم ورک سے ہٹ کر امريکی حکومت کے پاس نا تو کوئ اختيار ہے اور نا ہی ہمارا ايسا کوئ ارادہ ہے کہ انھيں کسی بھی مبينہ سياسی ايجنڈے يا مقصد کے ليے "استعمال" کريں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
http://www.freeimagehosting.net/lg3lv
 
Top