امریکن سٹلائیٹ حقیت یا افسانہ

پپو

محفلین
حالیہ دنوں‌میں امریکن سٹلا ئیٹ کے بے قابو ہونے اور پھر اسے خلا میں ہی نشانہ بنائے جانے کے متعلق متضآدبیانات نے کئی سوالوں کو جنم دیا ہے اس بارے میں کیا رائے دیتے ہیں فروری 2008ء میں امریکہ نے اعلان کیا کہ اس کا ایک مصنوعی سیارچہ بے قابو ہوچکا ہے جسے تباہ کرنا ضروری ہے کہ کیونکہ اس پر انسان کے لیے انتہائی ضرر رساں مواد موجود ہے۔ اسے تباہ کرنے کے لیے امریکہ ایک میزائیل استعمال کرے گا۔ [1] روس نے اس پر اپنے تحفظات کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیارچہ کی تباہی ایک بہانہ ہے اور اصل میں امریکہ مصنوعی سیارچے کو تباہ کرنے کی آڑ میں سیارچہ شکن ہتھیار کا تجربہ کرنا چاہتا ہے۔ روسی وزارتِ دفاع کا کہنا ہے کہ’ امریکہ دوسرے مملاک کے مصنوعی سیاروں کو تباہ کرنے کے حوالے سے اپنے سیارچہ شکن میزائل نظام کا تجربہ کرنا چاہتا ہے‘۔ بی بی سی کے مطابق روسی حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ماضی میں بھی بہت سے ممالک کے سیارچے زمین سے ٹکرا چکے ہیں اور بہت سے ملک اپنے خلائی جہازوں میں زہریلا ایندھن استعمال کرتے ہیں لیکن اس سے قبل کبھی بھی اس قسم کے’غیر معمولی اقدامات‘ نہیں اٹھائے گئے۔
 

دوست

محفلین
ہم کیا رائے دے سکتے ہیں جی۔ ہمارا پڑوسی خلاء‌ سے ہمارے گھر "چاتیاں" مار رہا ہے اور ہم بیلیسٹک میزائل بنا بنا کر ہی خوش ہورہے ہیں۔
 

محمد سعد

محفلین
دیکھیں جی، سب سے پہلے تو ہمیں اس بات کا تعین کرنا ہوگا کہ ملت اسلامیہ اور اپنے وطن پاکستان کو دوسروں کے مقابلے میں مضبوط کیسے بنانا ہے اور اس کے لیے کون سے کام سب سے زیادہ ضروری ہیں۔ اس کے بعد ہم یہ کریں گے کہ کچھ رضاکار جمع کریں گے۔ ان میں سے ہر ایک رضاکار اپنی صلاحیت اور استطاعت کے مطابق کوئی نہ کوئی کام اپنے ذمے لے لے گا اور اپنی ذمہ داریوں کو اچھی طرح ادا کرنے کی پوری کوشش کرے گا۔ اور ہاں، یہ محض زبانی کلامی نہیں ہونا چاہیے۔ اگر ہم اس حد تک بھی پہنچ گئے تو انشاء اللّٰہ ہم بہت جلد اپنے دشمنوں کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
میرے خیال میں آج کے لیے اتنا کافی ہے۔
 

پپو

محفلین
شکریہ بھائی سعد بات تو آپ کی درست ہے مگر نجانےکیوں اب رضا کار بھی ویسے رضا کا ر نہیں رہے ماضی کی ایک زبردست رضا کار تحریک جسے لوگ شائد خاکسار کے نام سے جانتے ہوں گے اس زیادہ فعال اور منعظم تحریک اس خطے کو پھر نصیب نہیں ہوئی بہت سے لوگ اس تحریک سے اختلاف بھی رکھتے ہوں گے مگر ڈسپلن کے معاملے میں ان کی تحریک کے ہر رکن اور رہنما کا اپنا ہی انداز تھا جب تک کوئی دل وجان سے اپنے نظریات کو حق جاننے والا اور اس پر کھڑا رہنے والا آن موجود نہیں ہوتا تب تک ہمارا فریضہ یہ ہونا چاہیے علم اور آگاہی کا سلسلہ اور تک منتقل کرتے رہیں اور ان کو کیا کیوں اور کیسے جیسے الفاظ کا جواب ڈھونڈنے میں مدد کرتے رہیں میں یہ سمجھتا ہوں جب آپ لوگوں سوچنے کی راہ تک لے آئے یہ آپ کی بڑی خوش نصیبی ہوگی ہمارا المیہ یہی ہے ہم سوچ کو مدت ہوئی چھوڑ چکے ہیں اور حاضر و موجود کو ہی سب کچھ جانتے ہیں جبکہ علامہ صاحب بڑی مدت ہوئی فرماگئے تھے ،،
ہے وہی تیرے زمانے کا امام بر حق
جو تجھےحاضرو موجود بے زار کرے
 

پپو

محفلین
اور ہاں یہ پوسٹ لگانے کامقصد کچھ اور تھا مگر اس میں گفتگو کسی اور طرف نکل رہی ہے میں اس پوسٹ کو دو مختصر سوالوں میں تبدیل کر رہا ہوں
1کیا واقعی امریکن سٹلائیٹ بے قابو ہوا تھا؟
2یا اس کا مقصد کچھ تجربات کرنا تھا ؟
2
 

شمشاد

لائبریرین
میرے خیال میں تو اس کا مقصد دوسری ایٹمی طاقتوں کو پیغام دینا تھا کہ خلا میں بھی ہماری اجارہ داری ہے۔
 

شمشاد

لائبریرین
بالکل ہو سکتا ہے یہ بھی اس پیغام کے ساتھ کہ ہم بھی تم جیسے ہیں، کسی غلط فہمی میں نہ رہنا۔
 

قیصرانی

لائبریرین
اردو وکی پیڈیا کے مطابق جنوری 2007 کو چین نے ایک بیلیسٹک میزائیل استعمال کر کے اپنے ایک موسمی سیارہ کو تباہ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا۔ یہ سیارچہ 865 کلومیٹر کی بلندی پر تھا۔ اس پر امریکہ اور یورپی یونین نے بہت شور مچایا مگر چین کی وزارت خارجہ کے مطابق چین کو ہر وہ اختیار حاصل ہے جسے مغربی دنیا اپنے لیے جائز سمجھتی ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
سرد جنگ تو نہیں کہہ سکتے کہ تحقیق میں امریکہ کا اپنا ایک مقام ہے۔ چین کو وہاں تک پہنچنے میں ابھی بہت وقت لگے گا۔ اسے سیاسی کرتب کہہ سکتے ہیں شاید
 

پپو

محفلین
اردو وکی پیڈیا کے مطابق جنوری 2007 کو چین نے ایک بیلیسٹک میزائیل استعمال کر کے اپنے ایک موسمی سیارہ کو تباہ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا۔ یہ سیارچہ 865 کلومیٹر کی بلندی پر تھا۔ اس پر امریکہ اور یورپی یونین نے بہت شور مچایا مگر چین کی وزارت خارجہ کے مطابق چین کو ہر وہ اختیار حاصل ہے جسے مغربی دنیا اپنے لیے جائز سمجھتی ہے۔
مکمل خبر کچھ اسطرح ہے
11 جنوری 2007 کو چین نے ایک بیلیسٹک میزائیل استعمال کر کے اپنے ایک موسمی سیارہ کو تباہ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا۔ یہ سیارچہ 865 کلومیٹر کی بلندی پر تھا۔ اس پر امریکہ اور یورپی یونین نے بہت شور مچایا مگر چین کی وزارت خارجہ کے مطابق چین کو ہر وہ اختیار حاصل ہے جسے مغربی دنیا اپنے لیے جائز سمجھتی ہے۔ امریکہ کے بعض ماہرین کے مطابق چین نے لیزر شعاع کی مدد سے امریکی جاسوسی سیاروں کو اندھا کرنے کی کوشش بھی کی ہے۔
 

ظفری

لائبریرین
اس عنوان پر مجھے ایک شعر یاد آیا :

کیا زمیں کے مسئلے ، حل ہوگئے
کس لیئے ، سُوئے قمر جاتے ہیں لوگ

ہمارے اپنے " گھر "میں اتنے مسئلے ہیں کہ اب خلاؤں کے بارے میں کیا سوچ و بچار کریں کہ خلاء میں کون کیا کررہا ہے ۔ اس سے کسی ایک ایسے شخص کو کیا سروکار جس کی سوچ کا محور ہی زندگی کی بنیادی ضرورتوں کا حصول ہے ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
اس عنوان پر مجھے ایک شعر یاد آیا :

کیا زمیں کے مسئلے ، حل ہوگئے
کس لیئے ، سُوئے قمر جاتے ہیں لوگ


اور ظفری بھائی ایک شعر فراز کا مجھے بھی یاد آیا :)

بستیاں چاند ستاروں پہ بسانے والو
کرۂ ارض پہ بجھتے چلے جاتے ہیں چراغ
 
Top