امریکا کا اعتراف اور امداد

عثمان رضا

محفلین
روزنامہ جنگ​

واشنگٹن…مریکا نے سوات کے متاثرین کیلئے دس کروڑ امریکی ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے ،امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن کا کہناہے کہ پاکستان کو اس وقت بڑے انسانی مسئلے کا سامنا ہے جس میں پوری دنیا کو پاکستان کی مدد کرنا چاہیئے۔پاکستانی فوج اس وقت انتہائی مشکل جنگ لڑ رہی ہے۔واشنگٹن میں امریکی اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ نے سوات کے متاثرین کیلئے10 کروڑ ڈالر زامدادکا اعلان کیا۔ہیلری کلنٹن کا کہناتھا کہ پاکستان کو اس وقت بڑے انسانی مسئلے کا سامنا ہے، اس وقت20 لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں،امریکا بدلتی صورتِ حال میں مزید امداد کے لیے تیار ہے، پانچ ہزار ٹینٹس، جنریٹرز اور واٹر ٹینکس فراہم کر رہے ہیں،امریکی امداد سے پاکستانی سامان پاکستان سے ہی خریدا جائے گا جس کا وہاں کی معیشت کو بہتر بنانا ہے۔اسلام آباد میں امریکی سفارتخانے کا عملہ امدادی کاموں میں مصروف ہے اورمتاثرہ علاقے کیلئے امریکا میں ٹیکسٹ میسیجنگ سسٹم متعارف کرارہے ہیں۔امریکی عوام سوات کیلئے پاکستان کے لیے امداد دے سکیں گے،امریکی عوام سوات لکھ کر ایس ایم ایس کریں تو پانچ ڈالرز کی امداد جمع ہو گی۔امریکی وزیر ارجہ نے اعتراف کیا کہ ہم نے1980میں مجاہدین بنائے تاکہ افغانستان میں ہماری مدد کریں، جس کے بعد پاکستان کو تنہا چھوڑ دیا گیا۔ہمیں سوچنا چاہیئے کہ امریکا نے پاکستان کے ساتھ کیا کیا؟؟ہیلیری کلنٹن کا کہناتھا کہ یہ ہماری ذمے داری ہے کہ جمہوری حکومت کو کامیاب بنائیں،القاعدہ سے پاکستان اورافغانستان کو ہی نہیں امریکا کی سلامتی کو بھی خطرہ ہے۔

up81.gif
 

طالوت

محفلین
کفر ٹوٹا خدا خدا کر کے ۔۔ اب ہمیں ایک نئی چیز مل گئی اتحاد و اتفاق قائمم کرنے کو ۔
وسلام
 
نہیں دوستو !

امریکہ جہاں بھی گیا وہاں بربادی کے دبیز سائے چھوڑ آیا ہے، مشرف دراصل امریکہ کے اس فریم میں اب فٹ نہیں بیٹھ رہا تھا اس لئے اس کو عوامی آنکھ سے اوجھل کر دیا گیا اور بے نظیر اپنے سیاسی قد کاٹھ کے حوالے اور بین الاقوامی تعلقات کے حوالے سے فٹ نہیں بیٹھتی تھی، نواز شریف اپنے گاؤدی پن کی وجہ سے اس کو نہیں بھایا تو اس نے زرداری جیسا کرپٹ سیاستدان چن لیا جو ہر لحاظ سے امریکی توقعات پوری کر سکتا تھا اور یہاں تک کر سکتا تھا کہ اس کو اپنی سی آئی اے تک کو زحمت دینے کی ضرورت نہیں تھی۔

ذرا غور کیجیے اور جاوید علی نقوی (معروف صحافی اور نے نظیر کا دست راست ) کی کتاب "شہید بے نظیر بھٹو" کا مطالعہ کیجئے تو کچھ حقائق سامنے آجائیں گے۔ کہ بے نظیر کا اصل قاتل خواہ کوئی بھی ہو مگر زرداری اور مخدوم امین فہیم دونوں کو ایڈوانس اطلاع تھی اور یہی ریڈ فائل مخدوم امین فہیم کو پس پردہ لے گئی کیونکہ وہ ایک تجربہ کار سیاستدان ہے۔ بچے زرداری میاں ! تو ان سے بہتر سلیکشن اور کیا ہو سکتی ہے۔

امریکہ دراصل ایک تیر سے کئی شکار کر رہا ہے بس یہ جان لیں کہ زرداری پیپلز پارٹی کے تابوت میں آخری کیل ٹھونکنے کے مشن پر کام کر رہا ہے کیونکہ بھٹو خاندان اب ختم ہو ہی چکا ہے ۔
 

زیک

مسافر
کسی بھی ایمرجنسی میں امریکہ امداد کے معاملے میں اچھا ہی رہا ہے۔ یہ بات سچ ہے چاہے آپ کو امریکہ کی پالیسی سے کتنا بھی اختلاف ہو۔
 

مہوش علی

لائبریرین
امریکہ کی غلط پالیسیوں کی مخالفت اچھی بات ہے۔ مگر میری رائے میں ہم امریکہ مخالفت میں انتہا پسندی کی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ ہمیں اعتدال کی راہ پر واپس آنا چاہیے۔
اور پاکستان سے زیادہ انتہا پسندی ایران میں امریکہ کے خلاف ہے، اور امریکہ میں ایران کے خلاف۔

ان نفرتوں کا خاتمہ انسانیت کے لیے بہت ضروری ہے۔ میری خواہش آخر میں یہ ہی ہوتی ہے کہ مختلف مخالف ایک دوسرے کی دشمنی کے ساتھ زندہ رہنے کی بجائے ایک دوسرے کے ساتھ امن و امان کے ساتھ اگر زندہ رہنا سیکھ جائیں تو انسانیت کی بہت خدمت کی جا سکتی ہے۔
یوں بھی انسانیت سسک رہی ہے اور کڑوڑوں افراد بھوک و ننگ و بیماریوں کا شکار ہیں اور عالمی درجہ حرارت بڑھتا جا رہا ہے کیونکہ دنیا میں فضائی آلودگی بڑھتی جا رہی ہے۔ جو فصلیں ہم اگا رہے ہیں وہ نہ صرف یہ کہ کیمیائی زہر سے بھری ہوئی ہیں، بلکہ یہ جینز مینوپولیٹڈ ہیں اور ان میں جان نہیں [یعنی دیکھنے میں یہ پھل اور سبزیاں شاید اچھی دکھائی دیں، مگر ان میں حیاتین یعنی وٹامنز اور نمکیات وغیرہ نہ ہونے کے برابر ہیں]۔
 
Top