امداد کی آڑ میں ہارپ ٹیکنالوجی کا استعمال

ربط
ایک جانب پاکستان کوامن و امان کی ابتری تو دوسری جانب توانائی کے بحران کا سامنا ہے۔ ایسے میں کیوں امریکا پاکستان کو امداد دینے کے ساتھ ساتھ غیرملکیوں کو سرمایہ کاری کی جانب راغب کررہا ہے؟بتایاجاتاہے کہ آ ج کل پوری دنیا میں شور مچاہوا ہے کہ پاکستان ہی کیا پوری دنیاان دنوں امریکا کی ہارپ ٹیکنالوجی کی تجربہ گاہ بنی ہوئی ہے لیکن مسلم ممالک خاص طور پر اس ٹیکنالوجی کے شکار ہو رہے ہیں ۔خود امریکا بھی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے بدترین مشکلات کی زد میں ہے۔

مسلم ممالک کی حد تک تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن روس اور خود امریکا کیوں اس ٹیکنالوجی کے شکار ہیں اس کا جواب امریکا پر قابض یہودیوں کے پاس ہی ہوگا۔ایک رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ امریکی سائنسدان نکولاسٹیلا نے 1915ء میں موسم کو ہتھیار کےطور پراستعمال کرنے کی تھیوری پیش کی تھی امریکا نے پینٹاگون کے ذریعے اس نظریئے کو عملی شکل دی اوراس ٹیکنالوجی کے سامنے ایٹم بم کی کوئی حیثیت نہیں رہی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے موسم میں شدت لائی جاسکتی ہے۔
روس کے مشہور اسکالراوراسٹریٹجک کلچر فاؤنڈیشن کے ڈپٹی ہیڈ( Andrei Areshev) جن کا ہارپ ٹیکنالوجی پر تحقیقی کام ہے‘ کہتے ہیں: ہم نے اس معاملے کی تحقیقات کی اوراس نتیجے پر پہنچے کہ ایچ اے اے آر پی کو2012ء میں پاکستان کے شمال مغرب میں استعمال کیاگیاہے۔اس کا نقطہ آغاز بہترین تھا اور تمام سیلابی پانی نیچے (یعنی خیبر پختون خوا سے کراچی کے سمندر) کی جانب جارہا ہے۔ایچ اے اے آر پی یعنی ہارپ ٹیکنالوجی کواس طرح تیار کیاگیا ہے کہ پورا پاکستان ڈبو دیاجائے جس سے ہر طرح کا بدترین بحران اور بدنظمی ممکن ہو۔وہ جانتے ہیں کہ پاکستان سے جوہری جنگ کے ذریعے نہیں جیتاجاسکتا کیوں کہ اس میں مشترکہ تباہی ہے۔لٰہذاان کے پاس تباہی کے دیگر ذرائع موجود ہیں اور یہی ہوا۔

امریکا آبی جارحیت کے ذریعے اپنے مقاصد میں کامیاب رہا اور پھر امداد کے نام پر 1000 میرینز پاکستان بھیج دیئے، جبکہ اس سے قبل بکتربند گاڑیوں کی پاکستان آمد کی خبریں بھی اخبارات میں شائع ہوچکی تھیں اور بعد میں وکی لیکس نے انکشاف کیا کہ سیلاب متاثرین کی مدد کو آنے والے امریکی جاسوس اور کمانڈوز تھے جو مدد کی آڑمیں اپنا مشن انجام دینےآئے تھے۔بتایاجاتاہے کہ اس سے قبل بھی بارہا سیکورٹی کے نام پر میرینز کو پاکستان بھیجنے کی کوشش کی جاتی رہی لیکن شدید عوامی ردعمل کے نتیجے میں ایسا ممکن نہیں ہوسکالیکن امریکا کا یہ وار کارگرثابت ہوا۔

ایچ اے اے آر پی ہارپ امریکی محکمہ دفاع کا ایک غیرمعروف لیکن انتہائی اہم پروگرام ہے جس نے کئی برسوں میں بعض حلقوں میں کافی حد تک تنازعات کوجنم دیا ہے۔ اگرچہ ایچ اے اے آر پی حکام نے اس بات کی تردید کی تاہم بعض قابل احترام محقق الزام لگاتے ہیں کہ ایچ اے اے آر پی کی خفیہ الیکٹرومیگنیٹک سے متعلق جنگی استعداد کو امریکی فوج کے 2020ء تک معین مقاصد کے تحت مکمل طور پرغلبے کےلیے ڈیزائن کیاگیا ہے۔اپریل 1997ء میں اس وقت کے امریکی وزیردفاع ولیم کوہن نےعوامی سطح پر ہارپ جیسی ٹیکنالوجی کے خطرات کے بارے میں بات کرتےہوئے کہا تھا کہ اس ٹیکنالوجی سے جہاں موسم تبدیل کیا جاسکتا ہے وہیں زلزلے شروع کئے جاسکتے ہیں، آتش فشانوں کو الیکٹرومیگنیٹکس لہروں کے ذریعے استعمال کیا جاسکتا ہے۔اس لیے یہاں بہت سارے ذہین دماغ ہیں جو اس کے مختلف پہلوؤں پر کام کررہے ہیں تاکہ وہ انتقام لینے کے لئے دیگر قوموں کو ڈرائیں، دھمکائیں اورایک بل میں موسم کی تبدیلی کے لئے ٹیکنالوجی کے حصول کی منظوری دی گئی ۔
آندریے آریشیو ایک ممتاز روسی اسکالراور اسٹریٹیجک کلچر فاؤنڈیشن کانائب سربراہ خبردار کرتا ہے کہ روس کے شہر ماسکو میں لگی موجودہ آگ جو ابھی تک ہزاروں افراد کو لقمہ اجل بنانے کے بعد بھی نہیں بجھ رہی، اسی امریکی ہتھیار ‘‘ہارپ‘‘ کے استعمال کا نتیجہ ہے ۔کینیڈین براڈ کاسٹنگ کارپوریشن کا کہنا ہے کہ ‘‘ہارپ صرف ایک سازش یا ایک تھیوری نہیں بلکہ یورپی یونین نےاسکی سنگینی کااندازہ کرتے ہوئے اس کی تباہ کاریوں کو جاننے کیلئے اس پر تحقیق کیلئےایک ریزولوشن بھی پاس کیا ہے۔ علاوہ ازیں اسکے کہ امریکا ایسے تمام الزامات سے مکررہا ہے”ہارپ” کو امریکا میں اسکے اندرونی حلقوں میں بھی اس وقت سے تنقید کا نشانہ بنایاجارہا ہے جب سے اسے امریکی فوج کو 2020ء تک پوری دنیا پر قبضہ کیلئے بطور ایک ہتھیار سونپ دیاگیاہے۔
روس کی ملٹری انٹیلی جنس ایجنسی ‘‘جی آر یو‘‘ کیطرف سے روسی وزیر اعظم کو بھجوائی جانیوالی ایک خفیہ رپورٹ میں انکشاف کیاگیا ہے کہ ایک سابقہ ممتاز امریکی سینیٹر ٹیڈ اسٹیونز کو قتل کردیاگیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ یہ سینیٹر گزشتہ چند دنوں سے اوبامہ کیطرف سے دنیا پر قبضہ کی غرض سے امریکی فوج کو ‘‘ہارپ‘‘ بطور ہتھیار سونپنے کی اپنے تئیں تحقیقات کر رہے تھے۔ یہ خفیہ موسمی ہتھیار الاسکا کے ایک خفیہ مقام سے کنٹرول کیاجاتا ہے جس سے کرہ زمین میں موجود الیکٹرومیگنیٹک فیلڈ میں تبدیلی کر کے موسم میں شدت پیدا کردی جاتی ہے۔

روسی خفیہ ایجنسی ‘‘جی آر یو‘‘ نے رپورٹ میں مزید لکھاہے کہ اس مقتول سینیٹر کے ایک بہترین دوست ٹیری جس کے داماد میجر آرون ڈبلیو میلونےجو الاسکا ایئرنیشنل گارڈ میں ملازم تھا کو 28 جولائی 2010ء کو ‘‘ٹیسلا‘‘ (ایک لیزر بیم جو سیٹلائیٹ سے کنٹرول ہوتی ہے) مار کرہلاک کردیاگیا جب وہ اپنے ملٹری کےایئر کرافٹ سی17 میں اڑان پر تھا۔

مقتول اسٹیونز نے دوران تحقیق یہ بھی پتہ چلایا کہ اس خفیہ موسمی ہتھیار کی تحقیق پر پیسہ خرچنے والوں میں تیل کی تجارت سے جڑے دو طاقتور بروکر ولیم اور فلپ کے علاوہ ناسا کا سابقہ ایڈمنسٹریٹر سین او کوفی بھی شامل ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ تیل کے یہ تاجر پوری دنیا کے تیل کے کنوؤں پر قبضہ کی غرض سے امریکی خفیہ ایجنسیوں کے نت نئے ہتھیاروں کی تحقیق کے لئے ذاتی طور پر امداد دیتے رہتے ہیں۔روایتی ہتھیاروں کے بعد موسم میں تبدیلی جیسے خفیہ ہتھیاروں کےمنظر عام پر آنے کے بعد روس اور چین کی خفیہ ایجنسیاں بھی سرجوڑ کر بیٹھ گئی ہیں۔ بڑی طاقتوں کی قدرت کے کاموں میں حالیہ دخل اندازی سے بڑی تباہی پھیلنے کے خدشات بڑھتے جا رہے ہیں۔
 

arifkarim

معطل
مسلم ممالک کی حد تک تو بات سمجھ میں آتی ہے لیکن روس اور خود امریکا کیوں اس ٹیکنالوجی کے شکار ہیں اس کا جواب امریکا پر قابض یہودیوں کے پاس ہی ہوگا۔

ہاہاہا! مزید سازشی تھیوریاں۔ اگر یہود کا پوری دنیا پر اتنا ہی کنٹرول ہے تو 21 ویں صدی کے جدید ہتھیاروں سے لیس اسرائیل کو محض پتھراؤ کرنے والے فلسطینیوں کو ٹھکانے لگانے میں اتنی مشکلات کیوں درپیش ہیں پچھلے 60 سالوں سے؟ :grin:
 
ہاہاہا! مزید سازشی تھیوریاں۔ اگر یہود کا پوری دنیا پر اتنا ہی کنٹرول ہے تو 21 ویں صدی کے جدید ہتھیاروں سے لیس اسرائیل کو محض پتھراؤ کرنے والے فلسطینیوں کو ٹھکانے لگانے میں اتنی مشکلات کیوں درپیش ہیں پچھلے 60 سالوں سے؟ :grin:
یہاں ایمان ہے، دوسروں میں جس کی کمی ہے۔ ہتھیار کے ساتھ ساتھ جذبہ بھی چاہیے۔
 

Fawad -

محفلین
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

ہارپ ٹيکنالوجی کے حوالے سے موجود سازشی سوچ کو ماننے والے ايڑی چوٹی کا زور لگا کر يہ تاثر قائم کرنے کی کوشش کرتے ہيں کہ امريکی حکومت قدرتی آفات کو کنٹرول کر کے دنيا بھر کے موسموں میں تبديلی کے علاوہ زلزلے کے وقوع پذير ہونے کے عمل پر بھی قدرت رکھتی ہے۔

ليکن زمينی حقائق اور اعداد وشمار ايک مختلف تصوير پيش کر رہے ہيں۔

اگر آپ سال 2009 ميں قدرتی آفات سے متاثر ہونے والے ممالک کی لسٹ پر نظر ڈاليں تو آپ پر يہ واضح ہو جائے گا کہ امريکہ خود اس لسٹ ميں تيسرے نمبر پر ہے۔

  • Philippines: 25 disaster events
  • China People's Republic: 24 events
  • United States: 16 events
  • India: 15 events
  • Indonesia: 12 events
  • Brazil: 9 events
  • Mexico: 7 events
  • Australia: 6 events
  • Bangladesh: 6 events
  • Viet Nam: 6 events

يہ کيونکر ممکن ہے کہ ايک طرف تو امريکہ کو ايک ايسے طاقتور اور بے پناہ صلاحيتوں سے مزين ولن کے روپ ميں پيش کيا جائے جو دنيا بھر کے موسموں اور قدرتی آفات پر کنٹرول اور دسترس رکھتا ہے ليکن پھر وہی ملک خود اپنے ہی دفاع ميں انھی قوتوں کے سامنے بےبس ہو جاتا ہے؟

اعداد وشمار سے قطع نظر ميں تو اس بے بنياد اور فلمی طرز کے الزام کی بنيادی سوچ اور منطق ہی سمجھنے سے قاصر ہوں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ

www.state.gov
http://www.facebook.com/USDOTUrdu
 

اوشو

لائبریرین
ہارپ سے انکار کر رہے ہیں تو پراجیکٹ منارک اور پراجیکٹ پرزم سے بھی انکار ہی کریں گے۔
 

محمد سعد

محفلین
ماضی بعید میں اس موضوع پر کئی دن لگا کر ایک لمبا چوڑا مضمون لکھ بھی چکا ہوں لیکن لگتا ہے کہ سازشیات دانوں کو منطق اور سائنس کچھ خاص متاثر نہیں کرتی۔ چنانچہ اس بار ان کی "سازشی حس" کو ہی اپیل کرنے کا تجربہ کرتا ہوں:
کیا کبھی اس انداز سے بھی سوچا ہے کہ ہارپ کی غیر معمولی "طوفانی" صلاحیتوں کی کہانی کہیں بذات خود ایک سازش ہو جس کا مقصد یہ ہو کہ لوگوں کو اس میں لگا کر ان ہتھیاروں سے توجہ ہٹائی جائے جن کا استعمال واقعی ان کے خلاف ہو رہا ہے۔ o_O
 

آصف اثر

معطل
ماضی بعید میں اس موضوع پر کئی دن لگا کر ایک لمبا چوڑا مضمون لکھ بھی چکا ہوں لیکن لگتا ہے کہ سازشیات دانوں کو منطق اور سائنس کچھ خاص متاثر نہیں کرتی۔ چنانچہ اس بار ان کی "سازشی حس" کو ہی اپیل کرنے کا تجربہ کرتا ہوں:
کیا کبھی اس انداز سے بھی سوچا ہے کہ ہارپ کی غیر معمولی "طوفانی" صلاحیتوں کی کہانی کہیں بذات خود ایک سازش ہو جس کا مقصد یہ ہو کہ لوگوں کو اس میں لگا کر ان ہتھیاروں سے توجہ ہٹائی جائے جن کا استعمال واقعی ان کے خلاف ہو رہا ہے۔ o_O
ویسے آپ کی خدمت میں ایک سوال۔
آپ کے "علم" و "تحقیق" کی رو سے کیا جدید ٹیکنالوجیز کے ذریعے کرہ ہوائی میں تبدیلی ممکن نہیں؟
رویوں کی بابت بعد میں بات ہوسکتی ہے۔
 

محمد سعد

محفلین
کون لوگ ہو تسی یار۔۔۔

tenor.gif
 

آصف اثر

معطل
محترم سعد صاحب ہم جیسے جاہلوں کو بھی اپنے ساتھ لے ڈوبیے۔ پاکستان میں سوال کرنا ویسے بھی جہالت کی نشانی ہے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
محترم سعد صاحب ہم جیسے جاہلوں کو بھی اپنے ساتھ لے ڈوبیے۔ پاکستان میں سوال کرنا ویسے بھی جہالت کی نشانی ہے۔
بھئی دنیا کے تمام انسان مل کر بھی زمین کا بڑھتا ہوا درجہ حرارت(گلوبل وارمنگ) ریورس کرنے سے قاصر ہیں۔ تو ایک ہارپ مشین کیا اکھاڑ لے گی؟
 

آصف اثر

معطل
بھئی دنیا کے تمام انسان مل کر بھی زمین کا بڑھتا ہواموسم (گلوبل وارمنگ) تبدیل کرنے سے قاصر ہیں۔ تو ایک مشین کیا اکھاڑ لے گی؟
بھائی ماہرین، واعظین، ناصحین اور داعین سائنس سے سوال کیا تھا۔ آپ کہاں سے آگئے۔
موسم کی تبدیلی کا ذکر ہم نے کب کیا ہے؟
 
آخری تدوین:

محمد سعد

محفلین
بھائی ماہرین، واعظین، ناصحین اور داعین سائنس سے سوال کیا تھا۔ آپ کہاں سے آگئے۔
موسم کی تبدیلی کا ذکر ہم نے کب کیا ہے؟
کیا آپ کے نزدیک کرہ ہوائی اور موسم کے بیچ کوئی تعلق نہیں ہے پھر؟
ویسے آپ کی خدمت میں ایک سوال۔
آپ کے "علم" و "تحقیق" کی رو سے کیا جدید ٹیکنالوجیز کے ذریعے کرہ ہوائی میں تبدیلی ممکن نہیں؟
واپس چلتا ہوں سمندر کی تہہ میں۔ رب راکھا۔
 

محمد سعد

محفلین
محترم سعد صاحب ہم جیسے جاہلوں کو بھی اپنے ساتھ لے ڈوبیے۔ پاکستان میں سوال کرنا ویسے بھی جہالت کی نشانی ہے۔
اگر آپ کا سوال سنجیدہ ہے تو ستمبر 2010ء میں اسی فورم پر ایک مفصل مضمون لکھ چکا ہوں جس پر کافی طویل بحث ہو چکی ہے۔ وہ پڑھ کر اگر کوئی نیا سوال ہو تو بے شک پوچھیے۔
 

رانا

محفلین
بھائی اگر واقعی یہ ہارپ ٹیکنالوجی میں کچھ دم ہے تو اسکا الزام امریکا کے سر رکھنے کی بجائے مظہر کلیم کو دیں جس نے "ویدر باس" لکھ کر امریکا کی توجہ اس طرف مبذول کرادی کہ اچھاااا ایسا بھی ہوسکتا ہے۔ یقین مانیں جب مظہر کلیم نے ویدر باس لکھا تھا اس وقت تک امریکا کو شائد ہارپ کے ہجے بھی نہیں آتے تھے۔:)
 
Top