امجد صابری کا قتل ، وزیرا عظم سمیت دیگر رہنماوں کی بھرپور مذمت

گلزار خان

محفلین
اسلام آباد:سیاستدانوں نے معروف قوال امجد صابری کے قتل پر شدید افسوس کا اظہار کیا ہے ۔وزیراعظم نواز شریف، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری اور پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے معروف قوال امجد صابری کے قتل کی مذمت کی ہے ۔
اپنے بیان میں وزیر اعظم نواز شریف نے واقعے پر شدید افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ فن قوالی کیلئے امجد صابری کی خدمات یاد رکھی جائیں گی ،اللہ تعالیٰ امجد صابری کے اہلخانہ کو صبر جمیل عطاء فرمائے ۔وزیراعظم کا کہنا تھاکہ ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
پی ٹی آئی چیف عمران خان نے کہا ہے کہ امجد صابری کا قتل صوبائی حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ،وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ نے بھی اس حوالے سے تعزیتی بیان جاری کیا ہے اور کہاہے کہ سازش کے تحت حالات خراب کیے جارہے ہیں ۔ گورنر سندھ عشرت العباد نے بھی واقعے کا نوٹس لے لیا ہے اور حکام سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
سابق وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے امجد صابری کے قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا ہے ۔ادھر سابق صوبائی وزیر داخلہ منظور وسان نے کہا ہے کہ دشمن سی پیک منصوبے کیخلاف سازش کررہے ہیں،آئندہ دس روزے مزید خطرناک ہونگے ۔ان کا کہنا تھا کہ امجد صابری کے خاندان کی اس ملک کیلئے بہت سی خدمات ہیں ۔وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال نے واقعے کی رپورٹ فوری طور پر حکام سے طلب کرلی ہے ۔
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنماوں نے بھی اس حوالے سے افسوس کا اظہار کیا ہے۔متحدہ کے رہنما خواجہ اظہار الحسن نے کہا ہے کہ امجد صابری نہیں ،پاکستانیوں کی آواز چلی گئی جبکہ فاروق ستار کا کہنا تھاکہ امجد صابری ہمارا اثاثہ تھے ۔انہوں نے مزید کہا کہ ایک مرتبہ پھر کراچی کے حالات ناساز کیے جارہے ہیں ۔
amjadsabri_image.jpg

ماخذ
 

محمد فہد

محفلین
اللہ تعالی، ہمارے ملک میں رہنے والے ہر انسان کو اپنے حفظ و امان میں رکھے اور سب شہدا ء کی مغفرت فرمائے ۔۔۔۔۔۔آمین ثمہ آمین
 
ہاں جی مذمت سے کیا فرق پڑتا۔ ۔ ۔
وزیراعظم صاحب قوم جب کسی کو ووٹ دیتی ہے تو امید کیساتھ توقعات کے ساتھ صرف کسی کی خوبصورتی کو دیکھ کر نہیں۔
یہ ایک سٹیٹ ہے اور ہم اس کی عوام ہیں، ہم امن مانگتے ہیں امن ہاں وہی امن جس میں آپ ہوتے ہیں اسی ملک میں اسی مٹی پر اسی سڑکوں جو ہمارے خون پسینوں سے بنتی ہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
تحریک طالبان نے ذمہ داری قبول کر لی ہے اور ایک بار پھر اس بات کا ثبوت دے دیا ہے کہ ان کی جاہلیت کا علاج کسی کے پاس نہیں ہے۔ ایک کلمہ گو جان سے گیا اور یہ چلے ہیں شریعت لانے۔ ان سے بڑھ کر اسلام کا دشمن اور کون ہو گا؟
 

گلزار خان

محفلین
مرنے والا تو چلا گیا اس سے ہمارے حکمران یا حکومت، یا کسی لیڈر کو کیا فرق پڑتا ہے فرق تو تب پڑتا ہو نا کب انکا اپنا کوئی سڑے عام قتل ہو تو سب ملی بھگت ہے بھلا امجد صابری کا کیا قصور تھا وہ تو بیچارا قوالی اور نعمت خواں تھا لیکن انکو یہ بھی بات ہضم نہیں ہوئی اگر وہ کسی سیاسی پارٹی کا کوئی رہنما ہوتا تو ملک میں جلسے جلوس نکالنے بیٹھ جاتے توڑ پھوڑ شروع ہوجاتی اور سارے کا سارا مدعا غریب عوام کو ہی بھگتنا پڑتا اور کیوں نا بھگتیں ہم ہی تو ووٹ دے کر انکو عزت و تعظیم کے ساتھ ملک کا صدر منتخب کرتے ہیں پہلے ووٹ دیتے ہیں بعد میں پچتاتے ہیں
 
2 وزرائے اعظم قتل ہوئے، ایک صدر طیارہ حادثے میں مارا گیا بمعہ 6 جرنیلوں اور کتنے اور لوگوں کے ساتھ۔ ان کے قاتلوں کا کوئی اتہ پتہ نہیں لگ سکا تو یہ بھی دو چار دن کا قصہ ہے۔ ہمارا کام بس یہ ہے:۔
مذمتی قراردادیں پاس کریں،
تعزیتی کانفرنسیں کریں،
سیاسی و مذہبی لیڈران اخبار و ٹی وی وغیرہ کو بیانات دیں،
سیاسی بندہ ہو تو ایک آدھ ہڑتال اور توڑ پھوڑ و لوٹ مار کی بھی گنجائش رکھیں،
عوام ٹویٹر اور فیس بک ٹائپ کے سوشل میڈیا پر دکھ اور غصے کا اظہار کریں،
حکومت نوٹس وغیرہ لے، اور موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی لگائے،
بس
پھر کسی اگلے واقعہ تک ستو پی کر سب سو جائیں۔
 
آخری تدوین:
تحریک طالبان پاکستان حکیم اللہ محسود گروپ کے ترجمان قاری سیف اللہ محسود نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔
http://www.dawn.com/news/1266514/f
غیر متفق- محض سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ایک بے ضرر اور سب سے خوبصورت انسان کی جان لے کر معاملات سے توجہ ہٹانے کی کوشش اور اس بات کی کیا دلیل ہے کہ انہوں نے واقعی ذمہ داری قبول کی ہے۔ المیہ ہے کہ ہر جرم کروا کر بہت آسان ہے ظالمان کے کھاتے میں ڈال دیں۔ وہ تو ویسے ہی نہ انسان ہیں اور نہ کسی کو انسان سمجھتے ہیں بد ترین مخلوق زمین پر۔ اللہ صابری بھائی کی بخشش فرمائے اور ہمیں ہوش و احساس عطا فرمائے۔
 

arifkarim

معطل
غیر متفق- محض سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ایک بے ضرر اور سب سے خوبصورت انسان کی جان لے کر معاملات سے توجہ ہٹانے کی کوشش اور اس بات کی کیا دلیل ہے کہ انہوں نے واقعی ذمہ داری قبول کی ہے۔ المیہ ہے کہ ہر جرم کروا کر بہت آسان ہے ظالمان کے کھاتے میں ڈال دیں۔ وہ تو ویسے ہی نہ انسان ہیں اور نہ کسی کو انسان سمجھتے ہیں بد ترین مخلوق زمین پر۔ اللہ صابری بھائی کی بخشش فرمائے اور ہمیں ہوش و احساس عطا فرمائے۔
شائستہ لودھی کے مارننگ شو میں گائے جانے والی مبینہ توہین رسالت پر مبنی قوالی بھول گئے؟ طالبان نے اسی پر کاروائی کی تھی
 
شائستہ لودھی کے مارننگ شو میں گائے جانے والی مبینہ توہین رسالت پر مبنی قوالی بھول گئے؟ طالبان نے اسی پر کاروائی کی تھی
بھائی معذرت کے ساتھ قوالی مبنی بر گستاخی نہ تھی، بلکہ اس پر ہونے والے ہلڑ بازی۔ یہ تو اس جرم میں شریک نہ تھے، واحد انسان جس کا کسی سے اختلاف نہ تھا اور اس نے خوشیاں بانٹی تھیں۔ اور اس میں بھی جو موضوع گفتگو بات تھی وہ اس قوم کی جذباتیت میں دب کر رہ گئی۔ اور طالبان کو 2، 3 سال بعد خیال آیا ہے اب جبکہ ملک میں ان کے خلاف حتمی کاروائیاں ہو چکی ہیں اور ان کی کمر توڑ دی ہے۔ اور طالبان بھی کریں تو تانے بانے اسی اشرافیہ سے آ ملتے ہیں کہ ان کی سرپرستی کرنے والے ایک صوبے کو وزیر قانون ہیں اور علاج کرنے والے گرفتار اور تیسرے اینٹ سے اینٹ بجاتے ملک سے باہر۔۔ میرے نزدیک طالبان کریں یا یہ اشرافیہ ایک ہی بات ہے۔
 
غیر متفق- محض سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ایک بے ضرر اور سب سے خوبصورت انسان کی جان لے کر معاملات سے توجہ ہٹانے کی کوشش اور اس بات کی کیا دلیل ہے کہ انہوں نے واقعی ذمہ داری قبول کی ہے
یہاں کون سی دلیل آپ کے لیےقابل قبول ہونی چاہیے ؟ کیا وہ لاش کے ساتھ سیلفیاں لیکر چھاپتے ؟
 
یہاں کون سی دلیل آپ کے لیےقابل قبول ہونی چاہیے ؟ کیا وہ لاش کے ساتھ سیلفیاں لیکر چھاپتے ؟
میں جس امر کی طرف نشاندہی کرانا چاہ رہا ہوں کہ یہ بات رسم پکڑ چکی ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہو اسے طالبان کے کھاتے میں ڈال کر قانون نافذ کرنے والے ادرارے اور حکومتی ارکان نا صرف اپنی جان چھڑاتے ہیں بلکہ نہ ذمہ داروں کا تعین ہوتا ہے نہ کوئی مجرم اور ان کے سرپرست گرفت میں آتے ہیں۔ اور اس طرح لوحقین کو خاموش کرا دیا جاتا ہے کہ وہ مجرموں کی گرفتاری اور انصاف کے حق سے دستبردار ہوجائیں۔
 
لیاقت آباد میں معروف قوال امجد صابری کے قاتلوں کی شناخت ہوگئی ہے ۔اہم تحقیقاتی اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آوروں کا سراغ مل گیا ہے جس کے بعد ان کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے اور دنوں کی بحفاظت گرفتار ی کے لیے تیاری شروع کردی گئی ہے کیونکہ اندیشہ ہے کہ قتل کی منصوبہ بندی کرنے والے ان کو قتل کر سکتے ہیں ۔دسری طرف پاک سرزمین پارٹی کی ایک اہم شخصیت نے بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں کو قاتلوں کے بارے میں معلومات فراہم کردی ہیں ۔
قاتلوں کی گرفتاری کے حوالے سے آئندہ 48گھنٹے انتہائی اہم ہیں ۔ذرائع کے مطابق جس وقت دونوں قاتلوں نے امجد صابری پر حملہ کیا اس وقت ایک غیرسرکاری شخص نے موبائل فون سے وڈیو بھی بنائی جس میں ایک قاتل کا چہرہ واضح نظرآرہا ہے ۔
جس کی شناخت نادرا کے ریکارڈ سے ہوگئی ہے ۔تفصیلات میں معلوم ہوا ہے کہ دونوں قاتلوں کا تعلق کراچی کے ضلع وسطی سے ہے اور وہ ماہر شوٹر تصور کیے جاتے ہیں ۔ان کی ابتدائی تفصیلات ملنے کے بعد آئی ٹی ماہرین کو اسلام آباد سے طلب کرلیا گیاجنہوں نے ا دونوں قاتلوں کے زیر استعمال فون کی تفصیلات حاصل کرلی ہیں اور اس کے ذریعہ دونوں قاتلوں کے گرد گھیرا تنگ کردیا گیا ہے ۔
بتایا جاتا ہے کہ سکیورٹی ادارے نے ان دونوں قاتلوں کی بحفاظت گرفتاری کی تمام تیاریاں مکمل کرلی ہیں کیونکہ خدشہ ہے کہ ان دونوں قاتلوں کو ان کے ساتھی مارکر ایک نیا ہنگامہ کھڑا کرسکتے ہیں ۔تحقیقاتی ذرائع کے مطابق دونوں قاتلوں کی سوشل میڈیا کے ذریعہ کی جانے والی کالز کی تفصیلات حاصل کرلی گئی ہیں ۔ان کالز میں قاتلوں کو ان کے سرپرستوں نے جنوبی افریقہ ،ہانگ کانگ ،ملائیشیاء اور سری لنکا فرار کرانے کی بھی بات کی ہے ،اس ملزمان کو فرارسے روکنے کے لیے ایئرپورٹ کی سکیورٹی بڑھادی گئی ہے ۔
علاوہ ازیں باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ سکیورٹی اداروں نے امجد صابری کے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت کی ہے ۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ سکیورٹی اداروں کو پاک سرزمین پارٹی کی ایک اہم شخصیت نے ملاقات میں آگاہ کیا کہ انہیں اس قتل کی منصوبہ بندی کرنے والوں کا علم ہے اور اصل قاتلوں کے بارے میں معلومات بھی حاصل کی جارہی ہیں اور جلد اصل قاتلوں کے نام بھی بتادیئے جائیں گے ۔ذرائع نے بتایا کہ امجد صابری کو ”را“ نے مقامی سہولت کاروں کی مدد سے راستے سے ہٹایا ہے ۔

پاکستان رینجرز فیس بک پیج
 

squarened

معطل
یہ بات رسم پکڑ چکی ہے کہ کوئی بھی واقعہ ہو اسے طالبان کے کھاتے میں ڈال کر قانون نافذ کرنے والے ادرارے اور حکومتی ارکان نا صرف اپنی جان چھڑاتے ہیں بلکہ نہ ذمہ داروں کا تعین ہوتا ہے نہ کوئی مجرم اور ان کے سرپرست گرفت میں آتے ہیں

مگر یہاں تو وہ خود اس کو "افواہ" قرار دے رہے ہیں
125866_details.png
 
Top