الوداعی تقریب الوداع۔ اردو محفل

سید عاطف علی

لائبریرین
ابھی کچھ دیر قبل برادرم نبیل کا روح فرسا پیام دیکھ کر دل کچھ مضطرب ہوا تو ہاتھ قلم کی جانب بڑھا اور یوں محفل پہ گویا یہ آخری دھاگا کھولنے کی ہمت کی ۔


الوداع کہہ لے ہمیں دیکھ کے اردو محفل
آج ہی رات نہ آنکھیں تری پتھرا جائیں

تیرے افسردہ فسانے، تری یادوں کے چراغ
ٹمٹماتے ہیں مری سوچ کے ہر پر دے میں

تیری قرطاس جبیں پر لکھے لفظوں کی قسم
تشنگی لے کے نکل جاؤں گا صحراؤں میں

منجمد ہیں مری نظریں ترے پیغام پہ یوں
جیسے بچوں سے کہیں ان کے کھلونے چھن جائیں

تیرے صفحات سدا مادر علمی کی طرح
آج تک درس تکلم کا مجھے دیتے ہیں

کہنے کو ایک نئی بزم سجالی ہم نے
تیرے لفظوں کا طلسم اس میں کہاں سے لائیں

سید عاطف علی
19، جولائی ، 2025​
 
آخری تدوین:
ابھی برادرم نبیل کا روح فرسا پیام دیکھ کر ہاتھ قلم کی جانب بڑھا ۔اور محفل پہ یہ آخری دھاگا کھولنے کی ہمت کی ۔


الوداع کہہ لے ہمیں دیکھ کے اردو محفل
آج کی رات تری آنکھیں نہ پتھرا جائیں

تیرے افسردہ فسانے، تری یادوں کے چراغ
ٹمٹماتے ہیں مری سوچ کے ہر پر دے میں

تیری قرطاس جبیں پر لکھے لفظوں کی قسم
تشنگی لے کے نکل جاؤں گا صحراؤں میں

منجمد ہیں مری نظریں ترے پیغام سے یوں
جیسے بچوں سے کہیں ان کے کھلونے چھن جائیں

تیرے صفحے ہیں مری مادر علمی جیسے
آج تک درس تکلم کا مجھے دیتے ہیں

کہنے کو ایک نئی بزم سجالی ہم نے
تیرے لفظوں کا طلسم اس میں کہاں سے لائیں

سید عاطف علی
19، جولائی ، 2025​
ایسا کہاں سے لاؤں کہ تجھ سا کہیں جسے!

آپ کی اس نظم نےایک عشرے کے مناظر ذہن کے پردے پر نہ صرف چلا دیے بلکہ کسی عزیز ترین چیز کو کھونے کے غم کی ایک لہر سی دل میں اٹھی۔ پھر وہی مریم:
میں ہر حال میں مسکراتی رہی
اداسی کی محنت اکارت گئی
 
محفل فورم صرف مطالعے کے لیے دستیاب ہے۔
Top