الوداعی نظم (گریجوایٹ ہونے پر کالج سے رخصت ہوتے ہوئے)

کالج میں ہمارے اعزاز میں رکھی جانے والی الوداعی تقریب میں پڑھنے کے لیے یہ تُک بندی کی ہے، اصلاح فرما کر ثوابِ دارین حاصل کریں۔
 
سُرخ اشکوں کی سیاہی سے ہوئے ہیں تحریر
تختئ وقت پہ جاں سوز مناظر بن کر
پھر وہی صبح کہ لائی ہے پیامِ ہجرت
اب کے جینا ہے ہمیں تیرے مہاجر بن کر

تُجھ کو چھوڑا تو ترا شہر بھی ہم چھوڑ چلے
تیرے دامن کے سِوا اور یاں رکھا کیا ہے؟
تیرے دم سے ہے یہاں علم کا مے خانہ آباد
جس نے پی ہی نہیں اُس نے بھلا چکّھا کیا ہے؟

تُو نے دیکھا ہے مِری آنکھ کا بہتا پانی
قہقہے جذب ہیں میرے تری دیواروں میں
میں وہ گُل ہوں جو تری مٹّی میں پروان چڑھا
پُھول مُجھ سا نہ مِلے گا تُجھے گُلزاروں میں

خاک مکتب کی مرے مجھ کو جہاں سے ہے عزیز
اس کو ہی چھان کے پایا ہے جو بھی پایا ہے
اِس کی ہر اینٹ میں شامل ہیں مرے بھی ذرّات
میری پُونجی ہے یہی اور یہی سرمایہ ہے
 

عاطف ملک

محفلین
سُرخ اشکوں کی سیاہی سے ہوئے ہیں تحریر
تختئ وقت پہ جاں سوز مناظر بن کر
پھر وہی صبح کہ لائی ہے پیامِ ہجرت
اب کے جینا ہے ہمیں تیرے مہاجر بن کر

تُجھ کو چھوڑا تو ترا شہر بھی ہم چھوڑ چلے
تیرے دامن کے سِوا اور یاں رکھا کیا ہے؟
تیرے دم سے ہے یہاں علم کا مے خانہ آباد
جس نے پی ہی نہیں اُس نے بھلا چکّھا کیا ہے؟

تُو نے دیکھا ہے مِری آنکھ کا بہتا پانی
قہقہے جذب ہیں میرے تری دیواروں میں
میں وہ گُل ہوں جو تری مٹّی میں پروان چڑھا
پُھول مُجھ سا نہ مِلے گا تُجھے گُلزاروں میں

خاک مکتب کی مرے مجھ کو جہاں سے ہے عزیز
اس کو ہی چھان کے پایا ہے جو بھی پایا ہے
اِس کی ہر اینٹ میں شامل ہیں مرے بھی ذرّات
میری پُونجی ہے یہی اور یہی سرمایہ ہے
ہائے اللہ بہت پیاری ہے۔۔۔۔ماشا اللہ :in-love::in-love::in-love:
میں نے تو فضول سی لکھی تھی۔:LOL:

بہت عمدہ نظم.
ایک لمحہ کو پریشانی ہوئی کہ مریم بہن الوداعی نظم کیوں لکھ رہی ہیں. :)
مجھے بھی عنوان دیکھ کر پریشانی ہوئی۔۔۔۔۔یونیورسٹی کا لفظ بھی لکھ دیتیں بھلا عنوان میں۔۔۔۔ایسے ہی ڈرا دیا۔
 

عاطف ملک

محفلین
آپ نے اپنے بھائی کو ذمی داری سونپ تو دی۔
اگرچہ میں اس قابل نہیں مگر "حقِ برادرانہ" استعمال کرتے ہوئے دو باتیں عرض کرتا ہوں۔
تُجھ کو چھوڑا تو ترا شہر بھی ہم چھوڑ چلے
تیرے دامن کے سِوا اور یاں رکھا کیا ہے؟
تیرے دم سے ہے یہاں علم کا مے خانہ آباد
جس نے پی ہی نہیں اس نے بھلا چکھا کیا ہے
اس میں بہتری کی گنجائش نکل سکتی ہے میری ناقص فہم کے مطابق لیکن کیسے،یہ ذہن میں نہیں آرہا :-(
اس کو ہی چھان کے پایا ہے جو بھی پایا ہے
اس کو ہی چھان کے پایا ہے جو میں نے پایا
یا پھر
"اس کو چھانا ہے تو پایا ہے جو میں نے پایا"
میری پُونجی ہے یہی اور یہی سرمایہ ہے
مری پونجی ہے یہی اور یہی "سرمایہ"
کیسا رہے گا؟؟؟
مجھے تو Catchy لگ رہا ہے۔
اللہ آپ کو شاد و آباد رکھے۔

میری غزل کا ربط:
برائے اصلاح: اب مجھے تم سے دور جانا ہے
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
تُو نے دیکھا ہے مِری آنکھ کا بہتا پانی
قہقہے جذب ہیں میرے تری دیواروں میں
میں وہ گُل ہوں جو تری مٹّی میں پروان چڑھا
پُھول مُجھ سا نہ مِلے گا تُجھے گُلزاروں میں

خاک مکتب کی مرے مجھ کو جہاں سے ہے عزیز
اس کو ہی چھان کے پایا ہے جو بھی پایا ہے
اِس کی ہر اینٹ میں شامل ہیں مرے بھی ذرّات
میری پُونجی ہے یہی اور یہی سرمایہ ہے
خوب لکھا ہے مریم !
چونکہ آپ نے مشورہ طلب کیا ہے تو اس ضمن میں یہ کہوں گی کہ اگر آپ نظم کی تمہید میں درج بالا سطور نہ لکھتیں تو ابتدائی بند اور دوسرے بند کے پہلے شعر تک یہ اندازہ لگانا مشکل تھا کے اس شعری تخلیق کا پس منظر کیا ہے .آیا محبوب سے جدائی کا ذکر ہے یا کسی اور واقعہ کا بیان ہے .
آخری دو بند موضوع اور اس سی جڑی کیفیت کے اظہار کے لحاظ سے نہایت عمدہ ہیں . ویل ڈن
 

الف عین

لائبریرین
بس آخری بند کا وہی مصرع مجھے کچھ بھی کچھ کھٹکا۔ لیکن میں نے سوچا کہ ’جُ بی‘ کی جگہ ’جُ کچ‘ زیادہ درست ہو گا۔
مکمل بند یوں ہو تو
خاک مکتب کی مرے مجھ کو جہاں سے ہے عزیز
اس کو ہی چھان کے پایا ہے جو کچھ پایا ہے
اِس کی ہر اینٹ میں شامل ہیں مرے بھی ذرّات
بس یہی پُونجی ہے میری،یہی سرمایہ ہے
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
واہ واہ! بہت خوبصورت !! کیا اچھی نظم ہے مریم! بہت بہت داد !
اور گریجویشن پر بھی بہت مبارکباد! اللہ تعالٰی آپ پر کامیابی و کامرانی کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے اور ہر سفر آسان بنائے! آمین ۔
 
ہماری دوستوں کا ادبی رجحان ملاحظہ ہو کہ کل میری سب سکول کی ساتھیوں کی گیٹ ٹو گیدر تھی، مجھے اپنی کوئی شاعری سنانے کے لیے اصرار سے کہا گیا اور مجھے مندرجہ بالا نظم کے علاوہ اپنی کوئی نظم/غزل زبانی یاد نہیں تو آخر کار یہ سناتے ہی بنی. جب میں سنا رہی تھی تو سب اتنے انہماک سے سن رہے تھے کہ مجھے غلط فہمی ہوئی کہ سب کو سمجھ آ رہی ہے اور جب میں نے نظم ختم کی تو آخر میں ہر طرف سے "اوسم، اوسم" کی آوازیں انے لگیں. :LOL:
 
ہماری دوستوں کا ادبی رجحان ملاحظہ ہو کہ کل میری سب سکول کی ساتھیوں کی گیٹ ٹو گیدر تھی، مجھے اپنی کوئی شاعری سنانے کے لیے اصرار سے کہا گیا اور مجھے مندرجہ بالا نظم کے علاوہ اپنی کوئی نظم/غزل زبانی یاد نہیں تو آخر کار یہ سناتے ہی بنی. جب میں سنا رہی تھی تو سب اتنے انہماک سے سن رہے تھے کہ مجھے غلط فہمی ہوئی کہ سب کو سمجھ آ رہی ہے اور جب میں نے نظم ختم کی تو آخر میں ہر طرف سے "اوسم، اوسم" کی آوازیں انے لگیں. :LOL:
بس۔۔۔۔۔ اس سے ثابت ہوا کہ ضروری نہیں سب شاعر ہوں یا شاعری کو سمجھتے ہوں، بندے سمجھدار بھی ہو سکتے ہیں۔
:tongueout:
 
Top