الفت کے گنہگار تجھے یاد کریں ہیں - مرثیہ عمران شاہدؔ

Marsiya+-+Imran+Shahid.jpg


عمران شاہدؔ مرحوم دیپالپور کے ایک نوجوان شاعر تھے۔ 10 مارچ 2014ء کو کینسر سے وفات پائی۔ موصوف کی ایک نہایت عمدہ غزل "سب بے خود و ہشیار مجھے یاد کریں گے" کا جواب اس مرثیہ کی صورت میں ہم نے دینے کی کوشش کی ہے۔ سچ کہتے تھے تم، پیارے بھائی!
 

جاسمن

لائبریرین
آہ!اب مرثیہ کے لئے یہ نہیں کہہ سکتے کہ خوبصورت ہے یا واہ واہ یا داد قبول کریں۔۔۔ہم تو بس اِس درد کو محسوس کرنے کی کوشش کر سکتے ہیں جو عمران شاہد کے گھر والوں ،دوست احباب ،خاص طور پہ والدین کو ہو گا۔اللہ اُنہیں صبرِ جمیل دے۔ مرحوم کو جنت الفردوس میں جگہ دے۔ قبر کو روشن،ہوادار،اور کشادہ کرے۔ اس میں جنت کی کھڑکیاں کھول دے۔ آمین!
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
راحیل بھائی ، میں بہن جاسمن کی رائے سے متفق ہوں کہ اس طرح کی شاعری کو صرف محسوس ہی کیا جاسکتا ہے ، اس پر تبصرہ کرنا بہت مشکل ہے۔ لیکن یہ کہوں گا کہ آپ نے اپنے جذبات کی ترجمانی کا حق ادا کردیا ہے۔
قاتل سے کہو کوئی کہ غفلت کی بھی حد ہے
بیٹھے ہیں سرِ دار ، تجھے یاد کریں ہیں
تو بھی تو یونہی ہم سے عبث روٹھ گیا ہے
ہم بھی یونہی بیکار تجھے یاد کریں ہیں
قاصد تجھے پہنچائیں گے احوال کہاں تک
دل والے بہت بار تجھے یاد کریں ہیں

بہت کمال کی شاعری ہے !!!!!!
 
Top