الحاد سے اسلام تک - From Atheism To Islam

بسم اللہ الرحمن الرحيم

الحاد سے اسلام تک - From Atheism To Islam


السلام عليكم ورحمة اللہ وبركاتہ
يہ كہانى ہے ايك ملحد (خدا كے منكر ) کے قبول اسلام كى ، يہ رومن كيتھولک مسيحى ماں کے بیٹے تھے۔ باپ ايك عادى شرابى تھا جو ان كى ماں كو برى طرح پيٹا كرتا تھا ۔ اسى ليے انہیں تشدد اور جرائم سے نفرت تھی ۔"ميں خدا سے دعا كيا كرتا تھا كہ ميرے والد كو ہمارى زندگی سے نكال دے۔ ليكن ميرى دعا قبول نہ ہوئى اور تب ميں نے سوچنا شروع كر ديا كہ كيا خدا ہے؟" 16 سال كى عمر ميں ان كے ذہن ميں خدا كے وجود كے متعلق سوالات اٹھنے لگے۔ سوچتے:" اگر خدا ہے تو اس دنيا ميں اتناتشدد، جرم، غم اور دكھ كيوں ہے؟ "
کیتھولک سكول ميں سكول كے پادرى، استادوں، والدين اور دوستوں سے مباحثے ہوئے اور انہوں نے كسى خدا جيسے برتر وجود كا انكار كرنا شروع كر ديا ۔ 18 سال كى عمر ميں مكمل ملحد ہو گئے۔
گریجویشن سے لے كر ڈاكٹريٹ تك كا زمانہ الحاد ميں گزارا ليكن ،،، ملحد ہوجانے کے کچھ عرصے بعد انہوں نے ايك ناقابل فہم خواب ديكھا ۔اگلے دس سال تك يہ خواب بار بار آتا رہا ۔ ليكن وہ اس خواب سے مضطرب نہیں ہوتے تھے اور آنكھ کھلنے پر وہ خود كو حيران كن حد تك پرسكون محسوس كرتے۔ ناقابل فہم ہونے كى وجہ سے انہوں نے اس كو كوئى اہميت نہ دى۔

يونيورسٹی کے بعد ان كى ملاقات ايك خاندان سے ہوئی جنہوں نے ان كو قرآن مجيد كا ترجمہ تحفے ميں ديا۔جو ان كى المارى ميں طويل عرصہ پڑا رہا۔ ايك روز اكيلے ميں اس پر نظر پڑی تو اس كو صرف تجسس كے تحت كھولا، چند صفحات پڑھ كر اكتا كر ايك طرف ركھ ديا ۔یہ پہلا موقع تھا ، سورة الفاتحة کے متعلق انكا خيال تھا كہ كتاب كا مصنف بہت ہوشيار ہے۔ سورة البقرة كى ابتدائى آيات پڑھنے کے بعد سوچا كہ اس كتاب كا اسلوب جكڑ ليتا ہے۔ اور جب فرشتوں كا وہ سوال پڑھا كہ اللہ تعالى انسان كو كيوں بنانا چاہتا ہے تو سوچا : يہ تو ميرا سوال ہے؟
قرآن كا مطالعہ بہت اثر انگیز تجربہ تھا،" قرآن ميرى سوچوں سے بھی آگے تھا۔ وہ ميرى راہ كى وہ تمام ركاوٹيں دور كرتا گيا جو میں نے برسوں میں تعمیر کی تھیں، وہ میرے سب سوالوں کا جواب دے رہا تھا ۔"
"The Qur’an was always way ahead of my thinking; it was erasing barriers I had built years ago and was addressing my queries.” . .” ۔
رفتہ رفتہ ان كے تمام سوالات كے جوابات ملتے چلے گئے۔
“I was being led, working my way into a corner that contained only one choice
"ميرى رہنمائى كى جا رہی تھی ايسے راستے پر جو صرف ايك منزل كى طرف جاتا تھا۔"
"يہ 1980 كا زمانہ تھا ، سان فرانسسكو ميں بہت زيادہ مسلمان نہیں تھے۔بہت مشكل سے ايك چرچ كے تہہ خانے ميں کچھ مسلمان طلبہ کے متعلق معلوم ہوا جو وہاں نماز پڑھتےتھے۔ ميں نے ان سے ملنے كى ہمت كى اور وہاں شہادہ ( كلمہ طيبہ) كا اعلان كيا۔
"اس وقت نماز ظہر كا وقت تھا ۔ہم صف ميں کھڑے ہو گئے، غسان امامت كروا رہا تھا ۔ جب ميں نے سجدے سے سر اٹھايا تو حيران ہو كر دل میں پكارا : " ميرا خواب ! بالكل وہی خواب !"
میں نے سوچا كيا ميں جاگ رہا ہوں؟ ميرے بدن ميں ايك سرد سى لہر دوڑ گئی ۔ ميں کپکپا اٹھا۔ " ميرے خدا ! يہ حقيقت ہے" وہ سرد لہر ختم ہو گئی ۔ ايك نرم سى تمازت ميرے وجود ميں پھيل گئی۔ ميرى آنکھوں سے آنسو بہہ نكلے ۔۔۔ "


تحرير وترجمہ : ام نور العين


ڈاکٹر جیفری لینگ کے متعلق مزيد تفصيلات كے ليے:
بہت مشکل ہے ! - URDU MAJLIS FORUM
http://www.welcome-back.org/profile/jeffrey_lang.shtml
Part 1
http://youtu.be/TcNOaePZT68
Part 2
http://youtu.be/wsGc4yvHkEc
Part 3
http://youtu.be/qnb70miMeWQ

Dr Jeffrey Lang from Atheism to Islam The purpose of life and the Dilemma of Evil in the world
http://youtu.be/hENtJ0qRxhU
 

جاسم

محفلین
ماشاءاللہ
اللہ اکبر
بے شک اللہ جسے چاہے، اور جو ہدایت کا طلب گار ہو، اللہ ضرور اسے ہدایت دیتا ہے۔
جزاکم اللہ خیرا
 

یوسف-2

محفلین
ما شاء اللہ ۔ ۔ ۔ بہت خوب
پتہ نہیں اس دھاگہ پر اپنے Atheist بھائی کی نظر پڑی بھی ہے یا نہیں:confused:
 
ميرے خيال ميں جو بحث جہاں چل رہی ہے وہیں بہتر ہے ۔ اور ہميں ياد ركھنا چاہیے کہ ہم پر نصيحت كرنا فرض ہے منوانا نہیں۔ نتائج صرف اللہ سبحانہ و تعالى كے ذمے ہیں جس كے ہاتھ میں ہم سب كے دل ہیں وہ جب چاہے جس كو چاہے ہدايت دے۔ اس كے علاوہ مجھے عبداللہ کے متعلق حسن ظن ہے، انسان كى زندگی ميں كئى مراحل آتے ہیں اور گزر جاتے ہیں ان شاء اللہ مجھے اميد ہے کہ يہ عارضى مرحلہ ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالى اپنے بندوں كے حال سے زيادہ باخبر ہے۔
اگر ہم شخصيات كى بجائے سوالات كو اہميت ديں تو زيادہ بہتر ہے۔
 
Top