اقتباسات

گلزار خان

محفلین
اب آپ غور کریں میں مر جاتا تو کتنا بے بس ہو جاتا میں، میرے پاس دوبارہ زندہ ہونے کا کوئی چانس نہیں تھا ۔ ۔ ۔میرے سوچیں ، باتیں، لکھنا ، بولنا سب ہمیشہ کے لئے ختم ۔ ۔ ۔ آپکو کیا ملتا یہاں ایک مردہ جسم ، میرے کپڑے ، میرے پرس میں موجود چند ہزار روپے، میرا فون بس۔ ۔ ۔ ۔ لوگ مجھے نہلاتے ، جنازہ پڑھتے ، دفناتے اور بس ۔ ۔ ۔ ۔ مجھ سمیت سب کے ساتھ ایسا ہونا ۔ ۔ ۔ میرے مرنے سے کس کو فرق پڑنا ۔ ۔ ۔کیا آپ سب کو ؟ میرے خاندان کو ؟ چلو پڑا تو کیا پڑا؟ بھوک نہیں لگے گی ؟ نیند نہیں آے گی ؟ اپنی پڑھائی ، نوکری و کاروبار چھوڑ کر مجھے یاد کرتے گھر بیٹھ جائیں گے ؟ کائنات کا نظام رک جانا کیا؟ کیا کسی کو بھی اداسی ہمیشہ کے لیے ہونی ۔ ۔ ۔ ۔نہیں ، نہیں ، بلکل بھی نہیں ۔ ۔ یقین کریں اگر مرنے سے کسی کی فرق پڑنا تو تو صرف " مجھے" ۔ ۔ ۔ رب نے جو مجھے یہ زندگی دی ، مجھے شعور دیا ، رہنمائی کے لئے قرآن دیا ، سمجھانے کو نبی دیا۔ ۔ تو کیا میں نے ان تمام سے فائدہ اٹھا کر زندگی کا حق ادا کیا یا نہیں۔ ۔ ؟ جب پتا کہ زندگی ایک دفعہ ملتی اور امتحان کے لئے تو میں نے اس کی قدر کرتے ، آزمائش کو امتحان سمجھا کہ نہیں۔ ۔ ! رب نے جو مجھے " احسن تقویم " بہترین ساخت کا بنایا تو کیا ہمت و کوشش ، پریشانی و مشکلات سے نجات ، مایوسی و اداسی میں اس کا بہترین استعمال کیا کہ نہیں۔ ۔ ۔ ؟ خدا کی قسم اگر میں نے رب کی دی ہوئی تمام صلاحیتوں کا استعمال مکمل سے نہیں کیا تو بہت پچھتاؤں گا میں جب قبر میں میرا صرف ڈھانچہ رہ جانا ۔ ۔ جب مجھ سے ان تمام نعمتوں کا پوچھا جائے گا اور تب احساس ہو گا ان تمام بن مانگی عطا کی گئی نعمتوں کا اور تب دنیا کی ہر پریشانی ، اداسی ، مایوسی قطرے جتنی کم لگنی ۔ ۔ ۔ تب مجھ جیسے گنہگار ہی حسرت سے التجا کریں گے یا رب ایک موقع اور ۔ ۔ ۔ صرف ایک اور چانس ، مگر تب صرف وقت حساب ہو گا اور جس نے زرہ برابر بھی نیکی کی اسکو بھی دیکھے گا اور جس نے زرہ برابر بھی برائی کی اسکو بھی ۔ ۔ ۔
اپنے پہلے ناول " احسن تقویم " سے ایک اقتباس۔ ۔ ۔

بشکریہ فیس بوک ۔۔
 
Top