اقبال کی زمین میں

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بحر:
متقارب مثمن سالم​
تقطیع:
فعولن ؛ فعولن ؛ فعولن ؛ فعولن
کبی زن ؛ دگی سے ؛ ملا چا ؛ ہتا ہو​
کبی مو ؛ ت کی مے ؛ دعا چا ؛ ہتا ہو​
بچڑ جا ؛ تُ مج سے ؛ ک مے تج ؛ کُ اب سے​
مری زن ؛ دگی سے؛ جدا چا ؛ ہتا ہو​
چمن مے ؛ اداسی ؛ ہِ تو ہے ؛ کبی کی​
مِ اب تو ؛ خشی کی ؛ فضا چا ؛ ہتا ہو​
مرے سا ؛ ت کوئی ؛ چلے یا ؛ ن اب کے​
مِ منزل ؛ پ تنہا ؛ چلا چا ؛ ہتا ہو​
ہِ محفل؛ رقیبو ؛ کِ یا یا ؛ رُ کی ہو​
مِ تو بس ؛ یہا سے ؛ اٹا چا ؛ ہتا ہو​
اشعار:
کبھی زندگی سے ملا چاہتا ہوں​
کبھی موت کی میں دعا چاہتا ہوں​
بچھڑ جا تُو مجھ سے کہ میں تجھ کو اب سے​
مری زندگی سے جدا چاہتا ہوں​
چمن میں اداسی یہ تو ہے کبھی کی​
میں اب تو خوشی کی فضا چاہتا ہوں​
مرے ساتھ کوئی چلے یا نہ اب کے​
میں منزل پہ تنہا چلا چاہتا ہوں​
یہ محفل رقیبو ں یا یاروں کی ہو​
میں تو بس یہاں سے اٹھا چاہتا ہوں​
 

الف عین

لائبریرین
ہاں عزیزم،۔ اب تم بحر سمجھے ہو۔ بس یہ ایک مصرع ہی اس بحر میں درست نہیں
یہ محفل رقیبو ں یا یاروں کی ہو
اس کو یوں کر دو تو بحر میں بھی مکمل ہو جائے اور بیانیہ بھی رواں ہو جائے
رقیبوں کی محفل ہو یا دوستوں کی
اس کے علاوہ ’پہ‘ ’تو‘، واحد حاضر والا نہیں، میں محض یک حرفی پسند کرتا ہوں، یعنی طویل ہجائی فصیح نہیں مانتا۔
چمن میں اداسی یہ تو ہے کبھی کی
میں اب تو خوشی کی فضا چاہتا ہوں
اس میں بہت سے الفاظ بھرتی کے بھی ہیں۔ تو کے علاوہ۔ مثلاً ’یہ تو ہے کبھی کی‘
اس کو یوں کر دو تو
چمن میں ہمیشہ اداسی رہی ہے
یہاں اب خوشی کی فضا چاہتا ہوں
اس کے علاوہ یہ مصرع دیکھو
میں منزل پہ تنہا چلا چاہتا ہوں
یہ ’چلا چاہتا‘ بھی اچھا نہیں لگ رہا۔ اس کا بھی کچھ سوچو۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اس کے علاوہ ’پہ‘ ’تو‘، واحد حاضر والا نہیں، میں محض یک حرفی پسند کرتا ہوں، یعنی طویل ہجائی فصیح نہیں مانتا۔
اسے تھوڑے آسان الفاظ میں سمجھا دیجیے۔ طویل ہجائی فصیح کی مسجھ نہیں آئی۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بھرتی کے الفاظ پہ بھی آئندہ سے غور کیا کروں گا۔

میں منزل پہ تنہا چلا چاہتا ہوں
اس کا کچھ متابدل ذہن میں نہیں آیا۔ تو میں نے سوچا کہ اس شعر کو حذف ہی کر دیتے ہیں۔
اس کی جگہ یہ دو شعر صحیح ہیں کیا:
فعولن ؛ فعولن ؛ فعو لن ؛ فعولن
محبت ؛ کسی سے ؛ تمنا ؛ کسی کی​
بتائے ؛ کہ آخر ؛ و کا چا ؛ ہتا ہے​
بنا دی؛ ا ہے مج ؛ کُ نقشے ؛ قدم کا​
مِ ٹکرو ؛ مِ اب کے ؛ بٹا چا؛ ہتا ہو​
اشعار:
محبت کسی سے، تمنا کسی کی​
بتائے کہ آکر وہ کیا چاہتا ہے؟​
بنا دیا ہے مجھ کو نقشِ قدم کیا​
میں ٹکروں میں اب کے بٹا چاہتا ہوں​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین

الف عین

لائبریرین
خلیل کی اصلاح درست بلکہ اچھی ہے۔ لیکن سوال اس کا تھا کہ بلال کے مصرعے بحر میں درست ہیں یا نہیں۔ تو عرض ہے کہ محض تیسرا مصرع بحر میں نہیں۔ ’دیا‘ کا تلفظ دِ۔ 1، یا، 2 ہے، بلال نے 2، 1 کیا ہے، یعنی دی، ا جو غلط تھا۔ اس کے علاوہ دوسرے مصرع کی ردیف بھی غلط تھی۔ ’ہوں‘ کی جگہ ’ہے‘ کر دیا گیا تھا، ان دونوں اغلاط کو احسن طریقے سے سدھار دیا ہے خلیل میاں نے۔
’پہ‘ کو اگر اس طرح باندھا جائے کہ محض ’پَ‘ تقطیع ہو، بر وزن فَ، تو یہ درست ہی نہیں فصیح ہے۔، لیکن اگر ’پے‘ ، طویل دو حرفی، بر وزن ’فع‘ تقطیع کیا جائے تو اسے طویل ہجائی کہا جائے گا۔اسی طرح کہ، نہ، کو بھی بطور ’فَ‘ پسندیدہ ہے، اگرچہ کچھ لوگ دو ہجائی ’کے‘ اور ’نا‘ کو درست مانتے ہیں، لیکن ثقہ حضرات اسے غلط ہی مانتے ہیں۔ہاں ’کے‘ اگر possessive pronounہو ، جیسے ’ان کے گیسو‘ تو دو حرفی زیادہ صحیح ہے۔ اسی طرح مہمل نا، جیسے ’کہو نا‘ تو دو ہجائی، بطور فع درست ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
تو مجموعی طور پہ یہ غزل اس طرح ہو گئی ہے:
کبھی زندگی سے ملا چاہتا ہوں​
کبھی موت کی میں دعا چاہتا ہوں​
بچھڑ جا تُو مجھ سے کہ میں تجھ کو اب سے​
مری زندگی سے جدا چاہتا ہوں​
چمن میں ہمیشہ اداسی رہی ہے
یہاں اب خوشی کی فضا چاہتا ہوں
رقیبوں کی محفل ہو یا دوستوں کی​
میں تو بس یہاں سے اٹھا چاہتا ہوں​
محبت کسی سے ، تمنّا کسی کی
مجھے کوئی بتلائے کیا چاہتا ہوں
مجھے نقشِ پا جب سے سمجھا ہے تو نے
میں ٹکڑوں میں ہردم بٹا چاہتا ہوں​
چلا چاہتا ہوں والا شعر حذف ہی کر دیا ہے، مجھے اس کا متبادل کچھ سمجھ نہیں آ رہا ہے۔​
 

الف عین

لائبریرین
بس اس شعر کو دیکھو
رقیبوں کی محفل ہو یا دوستوں کی
میں تو بس یہاں سے اٹھا چاہتا ہوں
دوسرے مصرع کو یوں کر دو۔
یہاں سے تو بس میں اٹھا چاہتا ہوں
تو طویل ’تو‘ کا سقم دور ہو سکتا ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بس اس شعر کو دیکھو
رقیبوں کی محفل ہو یا دوستوں کی
میں تو بس یہاں سے اٹھا چاہتا ہوں
دوسرے مصرع کو یوں کر دو۔
یہاں سے تو بس میں اٹھا چاہتا ہوں
تو طویل ’تو‘ کا سقم دور ہو سکتا ہے۔

بہت بہت شکریہ سر۔
میں نے تدوین کر دی ہے۔
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کبھی زندگی سے ملا چاہتا ہوں​
کبھی موت کی میں دعا چاہتا ہوں​
بچھڑ جا تُو مجھ سے کہ میں تجھ کو اب سے​
مری زندگی سے جدا چاہتا ہوں​
چمن میں ہمیشہ اداسی رہی ہے​
یہاں اب خوشی کی فضا چاہتا ہوں​
رقیبوں کی محفل ہو یا دوستوں کی​
میں تو بس یہاں سے اٹھا چاہتا ہوں
محبت کسی سے ، تمنّا کسی کی​
مجھے کوئی بتلائے کیا چاہتا ہوں​
مجھے نقشِ پا جب سے سمجھا ہے تو نے​
میں ٹکڑوں میں ہردم بٹا چاہتا ہوں​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
کبھی زندگی سے ملا چاہتا ہوں​
کبھی موت کی میں دعا چاہتا ہوں​
بچھڑ جا تُو مجھ سے کہ میں تجھ کو اب سے​
مری زندگی سے جدا چاہتا ہوں​
چمن میں ہمیشہ اداسی رہی ہے​
یہاں اب خوشی کی فضا چاہتا ہوں​
رقیبوں کی محفل ہو یا دوستوں کی​
یہاں سے تو بس میں اٹھا چاہتا ہوں
محبت کسی سے ، تمنّا کسی کی​
مجھے کوئی بتلائے کیا چاہتا ہوں​
مجھے نقشِ پا جب سے سمجھا ہے تو نے​
میں ٹکڑوں میں ہردم بٹا چاہتا ہوں​
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
اس میں تدوین نہیں کی ہے نا
میں تو بس یہاں سے اٹھا چاہتا ہوں

اوہو میں مصرعوں میں الجھ گیا۔
تدوین کا آپشن بھی نہیں ہے۔
میں نے اسی لیے دوبارہ ٹائپ کری تھی مگر پھر بھی درست نہیں کر سکا۔
اب کر دی ہے۔
میں رجسٹر میں بھی صحیح کر لیتا ہوں۔
 
Top