اقبال ؒ! ترے دیس کا کیا حال سناؤں

پہلے یہ نظم دیکھیں

اقبال ؒ! ترے دیس کا کیا حال سناؤں


دہقان تو مر کھپ گیا اب کس کو جگاؤں
ملتا ہے کہاں خوشۂ گندم کہ جلاؤں
شاہین کا ہے گنبدِ شاہی پہ بسیرا
کنجشک فرومایہ کو اب کس سے لڑاؤں
اقبالؒ! تیرے دیس کا کیا حال سناؤں

25006_102636853103923_100000728258907_76213_5772603_n.jpg







محمد بلال اعظم بھائی کہہ رہا ہے کہ یہ نظم "بحر ھزج" یعنی مفعول مفاعین مفاعین فعولن میں ہے۔
اور اس مخمس میں جو ٹیپ کا مصرع ہے:
اقبال ؒ! تیرے دیس کا کیا حال سناؤں
اس میں "ترے" آئے گا "تیرے" نہیں آئے گا، جبکہ عنوان کے علاوہ ہر بند میں تیرے ہی لکھا ہوا ہے۔


اب صحیح کون سا لفظ ہے؟
 

فاتح

لائبریرین
یہاں بھی دیکھ لیں۔ یہ پہلے بھی پوسٹ ہو چکی ہے۔ آپ نے یہ نظم چھٹی مرتبہ پوسٹ کی ہے یعنی اس سے قبل پانچ مرتبہ مختلف دوست اسے پوسٹ کر چکے ہیں۔ :)
"ترے" ہی آئے گا۔
 
Top