افسانہ انخلا از:- ایم مبین

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

mmubin

محفلین
افسانہ انخلائ از:۔ایم مبین

رات کا کون سا پہر تھا اندازہ لگانا مشکل ہوگیا ۔
فضا میں مسلسل دھماکےگونج رہےتھےاور اُن کی آوازوں سےکلیجہ پھٹا جارہا تھا ۔
گھر کےتمام افراد جاگ گئے، اُن کےچہروں پر خوف رقصاں تھا ۔ وہ اپنےاندر ہی اند رخوف سےسمٹےجارہےتھے۔
” لگتا ہےجنگ شروع ہوگئی ۔ “ بابا دھیرےسےبڑبڑائے۔
” ہےرام ‘ اِس جنگ کو بھی ابھی شروع ہونا تھا ۔ “
” سرحد تو ہمارےگاو¿ں سےکافی دُور ہے‘ لیکن یہاں تک دھماکوں کی آوازیں آرہی ہیں ۔ کہیں ایسا تو نہیں دُشمن ہمارےملک کی سرحد میں آگھسےہوں ۔ “ ماں نےکہا ۔
” نہیں ‘ نہیں ایسا نہیں ہوسکتا ۔ “ وہ جھٹ سےبولا ۔ ” سرحد پر ہماری فوجیں تعینات ہیں ۔ وہ دُشمن کےہرحملےکا منہ توڑ جواب دےگی ۔ دُشمن اگر اپنی ساری طاقت بھی لگادےتو وہ ہمارےملک کی ایک انچ زمین میں نہیں گھس سکتا ۔ “
” بھگوان کرےایسا ہی ہو ۔ جس رفتار سےگولا باری ہورہی ہےایسا لگ رہا ہےجیسےگھمسان کی جنگ جاری ہے۔ “
” دادا یہ جنگ کیا ہوتی ہے؟ “ اُس کےلڑکےنےبابا سےپوچھا ۔
” بیٹے‘ جنگ بہت بری چیز ہوتی ہے۔ یہ بوڑھی آنکھیں دو جنگ دیکھ چکی ہیں اور بھگوان سےدُعا ہےکہ تمہاری آنکھیں وہ نہ دیکھیں ۔ “
رات بھر گولہ باری اور دھماکوں کی آوازیں گونجتی رہیں ۔ ان دھماکوں اور گولہ باری سےسارا گاو¿ں جاگ گیا تھا ۔ لیکن ہر فرد گھر میں دُبکا ہوا تھا ۔ کسی میں بھی گھر سےباہر آنےکی جرا¿ت نہیں تھی ۔
صبح ہوتےہوتےسورج کی پہلی کرن کےساتھ گولہ باری اور دھماکوں کی آوازیں بند ہوگئیں ۔
لوگ اپنےاپنےگھروں سےباہر نکلےاور رات کےواقعات پر ایک دوسرےسےتبادلہ خیال کرنےلگے۔
” خاموشی کا مطلب ہےجنگ نہیں چھڑی ‘ صرف دُشمنوں نےگولہ باری کی تھی اور ہماری فوجوں نےاُس کا منہ توڑ جواب دیا ہے۔ “
” اُف !لیکن کس قدر خوفناک گولہ باری ! ایسی تو جنگ کےزمانےمیں بھی نہیں ہوتی تھی ۔ “
” جنگ ہوئےعرصہ بیت گیا ہےاس درمیان بےشمار مہلک ہتھیار اور گولہ بارُود ایجاد ہوچکےہیں ۔ پہلےجنگ میں ان معمولی چیزوں کا استعمال ہوتا تھا ‘ اب ان مہلک ہتھیاروں کا استعمال ہوتا ہے۔ “
” بھگوان کی کرپا ہے‘ ہمارا گاو¿ں محفوظ ہے، گاو¿ں تک گولہ نہیں آیا ۔ “ رات کی گولہ باری کا کیا اثر ہوا ابھی وہ اِس بارےمیں پتہ لگانےکی کوشش کر رہےتھےکہ کیا کیا نقصانات ہوئےہیں ؟
اُنھیں زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا ۔
تھوڑی دیر بعد خبریں آنی شروع ہوگئیں ۔
ایک گولہ بھیکو کےکھیت میں آکر پھٹا جس سےساری فصل جل گئی ۔ ایک گولہ چھندو کےکھیت والی دیوار سےٹکرایا ‘ دیوار ڈھہ گئی اور مکان بھی گر گیا ۔
ان باتوں سےسارےگاو¿ں میں اور زیادہ سراسیمگی پھیل گئی ۔
ان لوگوں کےکھیت گاو¿ں سےزیادہ دُور نہیں تھے۔
” اگر گولےوہاں تک آسکتےہیں تو گاو¿ں تک بھی پہنچ سکتےہیں اور ان گولوں کا گاو¿ں میں گرنےکا انجام ؟ “
اس کےتصور سےہر کوئی کانپ اُٹھتا تھا ۔
” حالات بہت خراب ہوگئےہیں ‘ لگتا ہےاِس بار جنگ ہوکر ہی رہےگی ۔ “ ہر کوئی تشویش آمیز لہجےمیں کہہ رہا تھا ۔ وہ فکر مند تو اُسی وقت ہوگئےتھےجب اُنھوں نےسامان ، فوجیوں اور گولہ بارود سےلدےٹرکوں کو گاو¿ں سےگذر کر سرحد کی طرف جاتےدیکھا تھا ۔
یوں تو سال بھر سرحد کی طرف فوجیوں اور فوجی ساز و سامان کا آنا جانا لگا رہتا تھا ۔ سارا سامان ، فوجی اور اُن کےٹرک گاو¿ں سےہی گذر کر سرحد کی طرف جاتےتھے۔ لیکن اب مہینہ میں کبھی کبھی ہوتا تھا ۔ اِس وجہ سےوہ لوگ کبھی اِس بات کی طرف دھیان بھی نہیں دیتےتھے۔ لیکن گذشتہ چند مہینوں سےفوج اور فوجی ساز و سامان کی نقل و حرکت کچھ زیادہ ہی بڑھ گئی تھی ۔ اس کی وجہ اُنھوں نےجاننےکی کوشش نہیں کی تھی ۔ ہر کوئی اس کی وجہ جانتا تھا ۔ کیونکہ گاو¿ں میں بیشتر افراد کےگھروں میں ٹی وی تھےاور کئی اخبارات گاو¿ں میں آتےتھے۔
ہر اخبار روزانہ دونوں ملکوں کےدرمیان تناو¿ کی خبریں اپنےساتھ لاتا تھا تو ہر ٹی وی چینل تناو¿ کی چھوٹی سےچھوٹی خبر کو اہم بنا کر اپنےانداز میں پیش کرتا تھا ۔
ملک کےہر فرد کےذہن میں یہ بات بیٹھ چکی تھی کہ سرحد پر سخت تناو¿ ہےاور اس تناو¿ کی وجہ سےکبھی بھی جنگ چھڑ سکتی ہے۔
اور ان کا گاو¿ں تو ایک سرحدی گاو¿ں تھا ۔
سرحد اُن کےگاو¿ں سےکچھ کلومیٹر کےفاصلےپر تھی اور سرحد کی طرف فوجیوں اور فوجی ساز و سامان کےجانےکا مطلب بھی وہ سمجھتےتھے۔ سرحدوں پر تناو¿ ہے۔ سرحد پر کہیں بھی جنگ چھڑ سکتی ہےاور اس جنگ کےچھڑنےسےساری سرحدیں سُلگ سکتی تھیں ۔ اگر سرحدیں سُلگ اُٹھیں تو اُن کےشعلوں سےاُن کا گاو¿ں بھی محفوظ نہیں رہےگا ۔
دو تین گھنٹوں بعد ٹی وی چینلوں سےبھی خبریں آرہی تھیں ‘ جن سےگاو¿ں والےناواقف تھے
خبروں سےپتہ چلا کہ رات دشمن کےفوجیوں نےگولہ باری کی جس کا ملک کی فوجوں نےمنہ توڑ جواب دیا ۔ اِس گولہ باری میں دُشمن کے٥١ فوجی مارےگئے، ٠١ بنکر تباہ کردئےگئے، دُشمن کی گولہ باری سےگاو¿ں متاثر ہوا ، بارُودی گولےگاو¿ں کےدرمیان آکر پھٹے، جس میں چار شہری مارےگئےاور ٥١ کےقریب زخمی ہوئےاس کےعلاوہ کئی مکانوں کو نقصان پہونچا ۔دُشمن ملک کی اِس بلاوجہ اشتعال انگیز گولہ باری کےخلاف وزیر دفاع نےسخت احتجاج کرتےہوئےکہا کہ اس کا منہ توڑ جواب دیا جائےگا
ٹی وی چینلوں پر ان خبروں کو دیکھ کر وہ حیران رہ گئے۔
” ہمارےگاو¿ں میں تو ایسا کچھ بھی نہیں ہوا ہےنہ کوئی گولہ پھٹا نہ کوئی زخمی ہوا نہ مرا ‘ پھر یہ خبریں؟ “
” ارےیہ ہمارےگاو¿ں کی نہیں کسی اور گاو¿ں کی خبریں ہیں ۔ “
” لیکن خبروں میں تو ہمارےگاو¿ں کا نام لیا جا رہا ہے۔ “
” اتنی بڑی سرحد ہے‘ ممکن ہےہمارےگاو¿ں کےنام والا کوئی اور گاو¿ں سرحد پر ہوگا اور وہاں یہ واقعہ ہوا ہو ۔ “
” لیکن رات میں گولہ باری تو ہمارےگاو¿ں پر ہی ہوئی تھی ؟ “
” ممکن ہےاُس گاو¿ں میں بھی ہوئی ہو ۔ “
وہ خبروں پر اِس طرح کےتبصرےکرتےرہےلیکن اُن کی تہہ تک نہیں پہونچ سکے۔
ابھی دوپہر بھی نہیں ہوئی تھی کہ پورےگاو¿ں کو آکر ملٹری نےگھیر لیا ۔
” گاو¿ں والوں کو مطلع کیا جاتا ہےکہ کل رات دُشمن نےگاو¿ں کی سرحد پر سخت گولہ باری کی تھی ‘ جس کا ہماری فوجوں نےمنہ توڑ جواب دیا ۔ لیکن دُشمن کےارادےنیک دِکھائی نہیں دیتےہیں ۔ ممکن ہےوہ آج رات یا بعد میں نہ صرف دوبارہ گولہ باری کری، بلکہ حملہ بھی کردے۔جنگ کبھی بھی چھڑ سکتی ہے۔ ایسی صورت میں گاو¿ں والوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔ اِس لئےگاو¿ں والےفوراً ایک گھنٹےکےاندر اندر گاو¿ں خالی کردیں اور محفوظ مقامات پر چلےجائیں ۔وہ کےمحفوظ مقامات سرحد سےکم سےکم دو ڈھائی سو کلومیٹر دُور ہیں ۔ اگر اُنھوں نےگاو¿ں خالی نہیں کیا تو ملٹری زبردستی اُن سےگاو¿ں خالی کرائےگی اور حکم عدولی کرنےوالوں کےساتھ سختی سےنپٹےگی ۔ اِس لئےاِس اعلان کو سنتےہی گاو¿ں والےگاو¿ں خالی کرنےکی تیّاریوں میں لگ جائیں اورفوراً عمل در آمد کریں ۔“
” کیا ! ہم گاو¿ں خالی کردیں ‘؟گاوں خالی کر کے ہم کہاں جائیں؟ “
اعلان سُن کر ہر کوئی سکتےمیں آگیا ۔ ہر کوئی احتجاج کرنا چاہتا تھا ۔
” ہم گاو¿ں چھوڑ کر کہاں جائیں ‘ ہمارا گھر بار ، ہمارےکھیت ہیں ، کھیتوں میں فصل تیار ہے، یہ فصل ہمارا سال بھر کا سہارا ہے، اگر ہم ان تیار فصلوں کو چھوڑ کر چلےگئےتو سال بھر ہمارا گذر بسر کس طرح سےہوگا ؟ “
لیکن کوئی بھی اُن کا احتجاج سننےوالا نہیں تھا ۔
بندوق کی سنگینوں کےزور پر اُنھیں گاو¿ں چھوڑنےکےلئےمجبور کیا گیا تھا ۔
اپنےگھروں سےضروری سامان جمع کرنےاور لینےکےلئےاُنھیں دس پندرہ منٹوں کی بھی مہلت نہیں دی گئی ۔ اِن دس پندرہ منٹوں میں وہ جو کچھ جمع کرسکتےتھےاُنھوں نےجمع کیا اور گاو¿ں چھوڑ کر انجان منزل کی طرف چل پڑے۔ ایک گھنٹےکےاندر پورا گاو¿ں خالی ہوگیا تھا ۔ گاو¿ں میں ایک بھی آدمی نہیں رہا تھا ۔ صرف ملٹری کےجوان تھے‘ جنھوں نےسارےگاو¿ں کو گھیر رکھا تھا ۔
کچےراستوں سےہوکر گاو¿ں کے٠٠٥ سےزائد افراد انجان منزل کی طرف بڑھےجارہےتھی۔ ان میں زیادہ تر لوگ پیدل تھے۔ اُنھوں نےاپنا ضروری اسباب ،سامان اپنےسروں اور کاندھوں پر لاد رکھا تھا ۔ کچھ لوگوں نےاپنےجانور بھی ساتھ لئےتھے، سامان اُن جانوروں پر بھی لدا تھا ۔
جن لوگوں کےپاس بیل گاڑیاں تھیں اُن کا سامان اور گھر کےافراد اُن بیل گاڑیوں پرسوار تھے، پیدل چلنےوالےاور بیل گاڑیوں کی رفتار مساوی تھی ‘ پورا گاو¿ں ساتھ چل رہا تھا ۔ کوئی بھی ایک دوسرےسےجدا نہیں ہونا چاہتا تھا ۔
رات ہوئی تو اُنھوں نےایک جگہ ڈیرہ ڈالنےکا سوچا ۔
” نہیں ! “ جو فوجی اُن کےساتھ ساتھ گاو¿ں سےآرہےتھےوہ گرجے۔
” ابھی ہم گاو¿ں سےصرف ٠٢ کلومیٹر دُور آئےہیں ، یہ جگہ بھی محفوظ نہیں ہے، یہاں بھی خطرہ ہے، جنگ کی صورت میں دُشمن کی فوجیں یہاں تک پہونچ سکتی ہیں۔ یہ جگہ اُن کی توپوں کی مار کی زد میں ہے‘ یہاں پر بھی آپ لوگوں کی زندگیاں محفوظ نہیں ہیں ‘ یہاں نہ رُکا جائےآگےبڑھا جائے۔ “ فوجیوں کی حکم عدولی وہ بھلا کس طرح کرسکتےتھے‘ اندھیرےمیں بھوکےپیاسےچل پڑے۔ کسی نےنہ ایک دانہ کھایا تھا نہ ایک گلاس پانی پیا تھا ۔ بچےبھوک پیاس سےبلبلا رہےتھے۔ مائیں اُنھیں تھپک ، تھپک کر سُلانےکی کوشش کر رہی تھیں ۔ باپ اور دُوسرےرشتہ دار سوئےہوئےبچوں کو اپنی گود یا کاندھوں پر اُٹھائےہوئےتھے۔
چاروں طرف تاریکی اور ہُو کا عالم تھا ۔ صرف فوجی گاڑی کی سرچ لائٹ تھی جس کی تیز روشنی میں وہ راستہ تلاش کرکےآگےبڑھ رہےتھے۔
پَو پھٹنےپر وہ کوئی گاو¿ں کےقریب پہونچے۔
” آپ لوگ اب محفوظ علاقےمیں آگئےہیں ۔ آپ لوگ یہاں رُک سکتےہیں ۔ “ فوجیوں نےکہا اور وہ واپس چلےگئے۔ گاو¿ں کےقریب ایک بڑا سا میدان تھا ۔ اُس میدان میں جس کو جہاں جگہ ملی اُس نےاُس جگہ قبضہ کرکےاپنا ڈیرا جما دیا ۔ گاو¿ں والےبھی آئےاُنھوں نےاُن کو گھیر لیا اور طرح طرح کےسوالات کرنےلگے۔
” آپ لوگ کہاں سےآئے، کیا جنگ چھڑ چکی ہے، آپ کےگاو¿ں کو کتنا نقصان پہونچا ؟ “ وہ اپنےطور پر جواب دیتے۔ رات بھر سفر کرنےکی وجہ سےوہ تھکن سےچُور تھے۔ کتنےتو زمین پر گرےاور گرتےہی سو گئے۔
جن لوگوں کو بھوک پیاس ستا رہی تھی وہ گاو¿ں سےساتھ لایا ہوا کھانےپینےکےسامان میں پیٹ بھرنےکےلائق کوئی چیز تلاش کرنےلگے۔
سورج کےچڑھنےکےساتھ اُس کی تمازت بھی تیز ہونےلگی تھی ۔ اُس کی گرمی جسم میں سوئیاں چبھونےلگی تھی اور جسم سےپسینےکی نہریں اُبلنےلگی تھیں ۔
آس پاس کوئی سایہ دار پیڑ بھی نہیں تھا جس کےسائےتلےپہونچ کر سورج کی تمازت سےنجات حاصل کرسکتے۔ جو اِکّےدُکّےپیڑ تھےخار دار پیڑ ‘جن کا سایہ نہیں ہوتا ہے۔
دھوپ سےبچنےکےلئےلکڑیوں کےسہارےکپڑوں کےسائبان تیار کئےجارہےتھے۔ دِن سورج کی تمازت میں جھلستےہوئےگذرا ‘ رات آئےتو برفیلی ہوائیں چلنےلگیں ۔
بند کمروں میں سردی اور برفیلی ہواو¿ں کا احساس کم ہوتا ہوگا لیکن کھلےمیدان میں وہ سرد ہوائیں جسم میں سوئیاں چبھونےلگیں ۔ ناکافی بستر اور کپڑوں کےدرمیان دُبک کر گھر کےکچھ افراد سونےکی ناکام کوشش کرنےلگےتو کچھ لوگ جاگ کر آس پاس سےسوکھی لکڑیاں اور پتےجمع کرکےاَلاو جلا کر تاپنےاور آگ تاپ کر رات گذارنےکی کو شس لگے۔
سویرےایک نئی آفت منتظر تھی ۔
گاو¿ں والوں نےاپنےکنوو¿ں سےپانی لینےپر پابندی لگا دی تھی ۔
” ہمارےکنوو¿ں میں پانی بہت کم ہےبڑی مشکل سےاِس پانی میں سال گذرتا ہےاتنےلوگ ان کنوو¿ں سےپانی لیں گےتو سارا پانی ختم ہوجائےگا اور ہمیں پیاسا رہنا پڑےگا ۔ “
اِس بات پر تنازعہ بڑھا اور جھگڑےکی نوبت آگئی ۔
فوجی تو اُنھیں وہاں چھوڑ کر چلےگئے۔ اُس کےبعد کچھ سرکاری افسر آئےجنھوں نےاُن کی تعداد وغیرہ کےبارےمیں معلومات کی ‘ پھر کچھ ٹی وی والےبھی آئےجو اپنےطور پر اُن کی تصویریں لےکر اورکچھ سوالات پوچھ کر چلےگئے۔
اُن کےپاس نہ تو کچھ کھانےکےلئےتھا اور نہ پینےکےلئے۔
پیسےبھی نہیں تھےجس سےکھانےپینےکی اشیاءخرید سکے۔
وہ کام کرنا چاہتےتھےتاکہ جوپیسےملیں اُن سےاپنی ضروریاتِ زندگی کی چیزیں خرید سکیں ۔
لیکن اُس گاو¿ں کےلوگوں کو مشکل سےکام مل پاتا تھا تو بھلا اتنےلوگوں کو کام کس طرح مل سکتا تھا ؟
اِن مصیبتوں سےنجات حاصل کرنےکےلئےاُنھوں نےواپس جانےکی ٹھانی لیکن گاو¿ں جانےکا راستہ بند ہوچکا تھا ۔
راستےمیں ایک فوجی چوکی بن گئی تھی اُس کےآگےجانےکی کسی کو بھی اجازت نہیں تھی ۔ پتہ چلا کہ اُن کا پورا گاو¿ں ایک فوجی کیمپ بن چکا ہےاور پورےگاو¿ں میں بارُودی سُرنگیں بچھائی جارہی ہیں ‘ تاکہ اگر دُشمن اِس طرف آجائےتو اُسےسبق سکھایا جاسکے۔
سرحدوں پر بدستور تناو¿ تھا ۔
فوجوں کی نقل و حرکت اور گولہ باری بڑھتی جارہی تھی ۔ ہر لمحہ لگتا تھا جنگ شروع ہوجائےگی لیکن جنگ شروع نہیں ہورہی تھی ۔
بھوکےپیاسےمصیبتوں میں گھرےوہ میدان میں پڑےتھے۔
سرکاری آفسر آئےتو وہ سب اُس پر برس پڑے۔
” ہمیں ہمارےگاو¿ں سےنکال کر یہاں لاکر ڈال دیا گیا ہے۔ ہمارےپاس نہ کھانےکےلئےاناج ہےنہ پینےکےلئےپانی نہ پہننےکےلئےکپڑےہیں اور نہ دوائیں ‘سرکار نےگاو¿ں سےہمارا انخلاءکرایا ہےتو وہ ہماری خبر کیوں نہیں لیتی ؟۔ ہمیں بےیار و مدد گار یہاں لاکر چھوڑ دیا ہے۔ ہم پانی کی ایک ایک بوند اور اناج کےایک ایک دانےکےلئےترس رہےہیں ۔ ہمارےکھانےپینےکا انتظام کیوں نہیں کیا جاتا ؟۔ “
” صرف تم لوگ اِس عذاب میں گرفتار نہیں ہو ‘ جنگ کےخوف سےسیکڑوں گاو¿ں کا انخلاءکیا گیا ہے۔ ہم لوگ اُن سب کی رپورٹ تیار کر رہےہیں ایک مہینےکےاندر سرکار کو رپورٹ پیش کر دیں گے۔ اُس کےبعد شاید سرکار آپ لوگوں کی مدد کےلئےکوئی قدم اُٹھائے۔ “
” تو گویا ایک ماہ تک ہم بھوکےپیاسےیہاں رہیں گے؟ !
ہمیں ایسی بےبسی کی موت مرنےکےلئےیہاں لاکر چھوڑا گیا ہے؟ اِس سےتو بہتر تھا کہ ہم دُشمن کی فوج کی گولہ باری کا شکار ہوکر مر جاتے۔ “
ll


پتہ:۔

ایم مبین
٣٠٣،کلاسک پلازہ،تین بتی
بھیونڈی۔۔٢٠ ٣١٢٤
ضلع تھانہ(مہاراشٹر)

Add

M.Mubin

Momin Pura

YEOLA421302

Dsit.Nashik Maha

Mob 9372436628
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top