اصلاح کے لیے ایک غزل

چلتا ہوں مگر کیسے ، یہ در چھوڑ کے جاؤں
جاں چھوڑ کے جاؤں ، کہ جگر چھوڑ کے جاؤں

افکار منور کو کروں ، نذرانہ ملت
کردار و عمل کا میں ، اثر چھوڑ کے جاؤں

ہر میرے بیاں میں ہو صداقت کی روانی
اک درس میں ایسا ، امر چھوڑ کے جاؤں

تابانی جاوید ملے ، جس سے جہاں کو
میں ایسا سفر ، ایسا حضر چھوڑ کے جاؤں

ملتی رہے وسعت جسے عالم میں ابدتک
وہ دین کی عظمت کی ، خبر چھوڑ کے جاؤں

بے کفن ہی اختر ، جاؤں فرش زمیں میں
ترکے میں فقط ، علم و ہنر چھوڑ کے جاؤں


اصلاح فرما دیں کیونکہ فنی باریکیوں سے نا بلد ہوں
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ طبیعت میں موزونیت ہے اس لئے اکثر اشعار درست بحر میں ہیں، معمولی اسقام ہیں، انشاء اللہ جلد ہی اصلاح کر دی جائے گی۔
 
ماشاء اللہ طبیعت میں موزونیت ہے اس لئے اکثر اشعار درست بحر میں ہیں، معمولی اسقام ہیں، انشاء اللہ جلد ہی اصلاح کر دی جائے گی۔

سر درست بحور اندھے کے ہاتھ بٹیر لگنے کے مترادف ہے تاہم میں نے اپنی مکمل کتاب آپ کے زانو تلمذ تہ کرنے کی غرض سے کمپوز کرائی ہے۔ اس کی اصلاح آپ سے کرانے کے لیے اگر آپ گوارہ فرمائیں تو آپ کو ای میل کر دوں تاکہ اس کے جلد ہی اس کے دوسرے ایڈیشن کا اہتمام کیا جا سکے۔
 
جناب کامران اختر صاحب، لیجیے ( بھائی قاری عبدالرزاق کی فرمائش پر) ہماری صلاح حاضر ہے۔ اصلاح کا کام اساتذہ ہی کو ساجھے، سو وہ آپ کی جانب متوجہ ہوگئے ہیں، امید قوی رکھیے کہ جلد ہی آپ کی اس خوبصورت غزل کو شنوائی ملے گی۔

چلتا ہوں مگر کیسے ، یہ در چھوڑ کے جاؤں = جاتا ہوں مگر کیسے یہ در چھوڑ کے جاؤں
جاں چھوڑ کے جاؤں ، کہ جگر چھوڑ کے جاؤں

افکار منور کو کروں ، نذرانہ ملت = افکارِ منور کروں نذرانہ ء ملت
کردار و عمل کا میں ، اثر چھوڑ کے جاؤں

ہر میرے بیاں میں ہو صداقت کی روانی
اک درس میں ایسا ، امر چھوڑ کے جاؤں = پیغام کچھ ایسا میں امر چھوڑ کے جاؤں

تابانی جاوید ملے ، جس سے جہاں کو
میں ایسا سفر ، ایسا حضر چھوڑ کے جاؤں

ملتی رہے وسعت جسے عالم میں ابدتک
وہ دین کی عظمت کی ، خبر چھوڑ کے جاؤں

بے کفن ہی اختر ، جاؤں فرش زمیں میں = بے گور و کفن جاؤں تہہِ خاک میں اختر
ترکے میں فقط ، علم و ہنر چھوڑ کے جاؤں
 

الف عین

لائبریرین
واہ خلیل میاں، اچھی (ا)صلاح دی ہے۔
میں ایک مصرع کے بارے میں مزید کچھ سوچتا۔
ہر میرے بیاں میں ہو صداقت کی روانی
میں روانی کی کمی ہے کہ بیانیہ میں الفاظ کی نشست درست نہیں۔
ہر ایک بیاں ۔۔۔۔۔ کیا جا سکتا ہے یہاں۔
 
جناب کامران اختر صاحب، لیجیے ( بھائی قاری عبدالرزاق کی فرمائش پر) ہماری صلاح حاضر ہے۔ اصلاح کا کام اساتذہ ہی کو ساجھے، سو وہ آپ کی جانب متوجہ ہوگئے ہیں، امید قوی رکھیے کہ جلد ہی آپ کی اس خوبصورت غزل کو شنوائی ملے گی۔

چلتا ہوں مگر کیسے ، یہ در چھوڑ کے جاؤں = جاتا ہوں مگر کیسے یہ در چھوڑ کے جاؤں
جاں چھوڑ کے جاؤں ، کہ جگر چھوڑ کے جاؤں

افکار منور کو کروں ، نذرانہ ملت = افکارِ منور کروں نذرانہ ء ملت
کردار و عمل کا میں ، اثر چھوڑ کے جاؤں

ہر میرے بیاں میں ہو صداقت کی روانی
اک درس میں ایسا ، امر چھوڑ کے جاؤں = پیغام کچھ ایسا میں امر چھوڑ کے جاؤں

تابانی جاوید ملے ، جس سے جہاں کو
میں ایسا سفر ، ایسا حضر چھوڑ کے جاؤں

ملتی رہے وسعت جسے عالم میں ابدتک
وہ دین کی عظمت کی ، خبر چھوڑ کے جاؤں

بے کفن ہی اختر ، جاؤں فرش زمیں میں = بے گور و کفن جاؤں تہہِ خاک میں اختر
ترکے میں فقط ، علم و ہنر چھوڑ کے جاؤں


جزاک اللہ سر بہت شکریہ۔
سر ایک گزارش کرنے کی جسارت کرنا چاہوں گا کہ ہمارے مشترکہ بزرگ محترم الف عین صاحب نے اصلاح کے لیے پورا مجموعہ کلام آپ کو ارسال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ شاید پہلے آپ کو بتایا تھا کہ پہلے مرا پورا مجموعہ چھپ چکا ہے۔ دوسرا ایڈیشن آپ کی اصلاح کے بعد ہی چھپوانا چاہتا ہوں۔
اگر آپ یہ شفقت فرما سکتے ہیں تو مجھے اپنا ای میل کا ایڈریس بتا دیں ۔

عبدالرزاق صاحب کے کی سفارش واقعی بہت اہم ہے۔ مجھ پہ ان کا یہ بہت بڑا احسان ہے کہ انہوں نے آپ جیسے لوگوں سے متعارف کرایا۔
 
جزاک اللہ سر بہت شکریہ۔
سر ایک گزارش کرنے کی جسارت کرنا چاہوں گا کہ ہمارے مشترکہ بزرگ محترم الف عین صاحب نے اصلاح کے لیے پورا مجموعہ کلام آپ کو ارسال کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ شاید پہلے آپ کو بتایا تھا کہ پہلے مرا پورا مجموعہ چھپ چکا ہے۔ دوسرا ایڈیشن آپ کی اصلاح کے بعد ہی چھپوانا چاہتا ہوں۔
اگر آپ یہ شفقت فرما سکتے ہیں تو مجھے اپنا ای میل کا ایڈریس بتا دیں ۔

عبدالرزاق صاحب کے کی سفارش واقعی بہت اہم ہے۔ مجھ پہ ان کا یہ بہت بڑا احسان ہے کہ انہوں نے آپ جیسے لوگوں سے متعارف کرایا۔
استادکا حکم سرآنکھوں پر۔جناب ہم آپ کے نام ذاتی پیغام میں اپنا ای۔میل کا پتہ بھجوائے دیتے ہیں، آپ مناسب سمجھیں تو کتاب ہمیں بھجوادیں۔ اللہ آپ کو اور برادرم عبدالرزاق کو جزائے خیر عطافرمائے۔
 
Top