اصلاح : حاضر ہوا تھا لیے کہ شکایت ترے لیے

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
حاضر ہوا تھا لیے کے شکایت ترے لیے
غصہ بھی بن گیا ہے محبت ترے لیے

سب جانتے ہیں مجکو کہ گستاخ ہوں بہت
تبدیل کر رہا ہوں یہ عادت ترے لیے

میں تھا کہ سارے شہر کی سنتا نہیں تھا میں
کرنی پڑے گی مجھکو وضاحت ترے لیے

اپنے لیے تو سر نہ اٹھایا تھا اب مگر
کرنی پڑے گی مجھکو بغاوت ترے لیے

حالات جس طرح کہ بھی ہو چپ رہا تھا میں
کرنی پڑے گی اب کہ قیامت ترے لیے
برپا کروں گا اب کہ قیامت تیرے لیے

خرم کسی کی زات میں شامل ہوا نہیں
مجبور ہوگیا ہوں محبت ترے لیے
 

الف عین

لائبریرین
لو ختم ہوا انتظار، آج ہی کر دی ہے اصلاح
حاضر ہوا تھا لیے کے شکایت ترے لیے
غصہ بھی بن گیا ہے محبت ترے لیے

// حاضر ہوا تھا لیے کے شکایت ترے لیے
کیا یوں ہے
حاضر ہوا تھا لے کے شکایت ترے لیے؟
شعر واضح نہیں ہے۔ ویسے تکنیکی طور سے درست ہے

سب جانتے ہیں مجھ کو کہ گستاخ ہوں بہت
تبدیل کر رہا ہوں یہ عادت ترے لیے
// درست

میں تھا کہ سارے شہر کی سنتا نہیں تھا میں
کرنی پڑے گی مجھکو وضاحت ترے لیے

//پہلا مصرع رواں ہے لیکن ایسا کچھ ہوتا تو بہتر تھا،
۔۔۔۔کہ سارے شہر کی سنتا ہی کب تھا میں
لیکن دوسرے مصرع سے تعلق سمجھ میں نہیں آتا۔

اپنے لیے تو سر نہ اٹھایا تھا اب مگر
کرنی پڑے گی مجھکو بغاوت ترے لیے

//درست

حالات جس طرح کہ بھی ہو چپ رہا تھا میں
کرنی پڑے گی اب کہ قیامت ترے لیے

// ’اب کہ‘ سے مطلب کیا ’اس بار‘ ہے، یہ ’اب کی‘ یا ’اب کے‘ ہوتا ہے، اسی کا محل ہے یہاں۔ پہلے مصرع میں بھی املا کی ہی غلطی ہے شاید،
حالات جس طرح کے بھی ہوں، چپ رہا تھا میں
بہتر ہو کہ یہ یوں ہو۔ کیونکہ ’تھا میں‘ سے ماضی کی بات معلوم ہوتی ہے، اس طرح صیغہ درست ہے۔
حالات جس طرح کے رہے، چپ رہا تھا میں
برپا کروں گا اب کی قیامت تیرے لیے
قیامت کی نہیں جاتی، ڈھائی جاتی ہے، یا برپا کی جاتی ہے۔ اس کو یوں بھی کہہ سکتے ہو۔
ڈھانی پڑے گی اب کی قیامت ترے لیے

خرم کسی کی ذات میں شامل ہوا نہیں
مجبور ہو گیا ہوں محبت ترے لیے
/// شعر واضح نہیں ہے، اس لئے کہہ نہیں سکتا
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
حاضر ہوا تھا لیے کے شکایت ترے لیے ؟
غصہ بھی بن گیا ہے محبت ترے لیے


سب جانتے ہیں مجھ کو کہ گستاخ ہوں بہت
تبدیل کر رہا ہوں یہ عادت ترے لیے

میں تھا کہ سارے شہر کی سنتا ہی کب تھا میں
کرنی پڑے گی مجھکو وضاحت ترے لیے
(مطلب میں ایسا تھا کہ جو کام بھی کرتا اپنی مرضی سے کرتا کسی کی نہیں سنتا تھا لیکن اب جو کام کرنا ہے پہلے اس کی وضاحت کرتا ہوں کہ یہ کام کیوں کر رہا ہوں اور پھر کام کرتا ہوں)


اپنے لیے تو سر نہ اٹھایا تھا اب مگر
کرنی پڑے گی مجھکو بغاوت ترے لیے

حالات جس طرح کے رہے، چپ رہا تھا میں
برپا کروں گا اب کی قیامت تیرے لیے

خرم کسی کی ذات میں شامل ہوا نہیں
مجبور ہو گیا ہوں محبت ترے لیے
 

الف عین

لائبریرین
مطلب یہ کہ خرم میں نے کئی اشعار پر سوال اٹھائے تھے، اور تم نے محض ایک شعر کی وضاحت کی۔ جو کہ اگرچہ شعر کو بالکل قابل فہم تو نہیں بناتی، لیکن قبول کی جا سکتی ہے۔ باقی اشاعر پر تمہارا رد عمل؟
 
Top