اشعار جو اپنے خالق کو پیچھے چھوڑ گئے

الف عین

لائبریرین
کچھ اشعار کا ذکر محفل میں اس تانے بانے میں ہوا تھا جہاں ضرب الامثال بنے اشعار کا ذکر کیا جا رہا تھا.
یہاں میرا ارادہ ایسے اشعار جمع کرنے کا ہے جن کے شعراء کا علم نہیں ہے یا کم از کم عام نہیں ہے.
 

الف عین

لائبریرین
یہ کنارہ چلا کہ ناؤ چلی
کہئے کیا درمیان میں آئی
شاید احباب کو یاد ہو کہ اس شعر کے پہلے مصرعے کو یوسفی نے کسی حصے کا عنوان بنایا تھا.
یہ شعر
یاس یگانہ چنگیزی کا ہے.
اسی طرح پہلے بھی کہیں لکھا تھا کہ بشیر بدر کی اپنی شہرت سے پہلے ان کا 1956 کا یہ شعر مشہور ہو چکا تھا اور اکثر کو علم نہ تھا کہ یہ ان کا ہے:
اجالے اپنی یادوں کے ہمارے ساتھ رہنے دو
نہ جانے کس گلی میں زندگی کی شام ہو جائے.
 

الف عین

لائبریرین
ایک اور....
پھر وہی دل تھا، وہی ماتم، وہی درد و قلق
خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا

یہ شعر قلق میرٹھی کا ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
اعجاز صاحب،

بہت عمدہ سلسلہ شروع کیا ہے آپ نے۔ امیر مینائی کا ایک شعر یاد آرہا ہے جس کا ایک مصرعہ امیر مینائی سے زیادہ مشہور ہے - :)

خنجر چلے کسی پہ تڑپتے ہیں ہم امیر
سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے
 

فاتح

لائبریرین
ایک اور....
پھر وہی دل تھا، وہی ماتم، وہی درد و قلق
خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا

یہ شعر قلق میرٹھی کا ہے

میں نے یہ شعر کسی زمانے میں یوں پڑھا تھا:

وائے نادانی کہ وقتِ مرگ یہ ثابت ہوا
خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا

واللہ اعلم بالصواب
 

فاتح

لائبریرین
کوئی کیوں کسی سے لگائے دل، کوئی کیوں کسی کا لبھائے دل
وہ جو بیچتے تھے دوائے دل، وہ دکان اپنی بڑھا گئے
(بہادر شاہ ظفر)
 

محمد وارث

لائبریرین
ایک شعر جو ہر کسی کی زبان پر پے

اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اسطرح تو ہوتا ہے اسطرح کے کاموں میں

شعیب بن عزیز کا یہ شعر بلکہ دوسرا مصرع ضرب المثل بن چکا ہے لیکن اس شعر کے خالق کا نام کم لوگ ہی جانتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو
قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو

اس شعر کے خالق کا نام مجھے یا تو پتہ نہیں یا پھر یاد نہیں، سو آپ میں سے کوئی رہنمائی کر سکتا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ثاقب لکھنوی کے دو اشعار

باغباں نے آگ دی جب آشیانے کو مِرے
جن پہ تکیہ تھا وہی پتّے ہوا دینے لگے


اور


زمانہ بڑے شوق سے سن رہا تھا
ہمیں سو گئے داستاں کہتے کہتے
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ جناب۔۔

ایک شعر

وہ آئے بزم میں اتنا تو برق نے دیکھا
پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی

مذکورہ بالا شعر مہاراجہ برق لکھنوی ثم رامپوری کا ہے
مرحوم ذیڈ اے بخاری صاحب نے ریڈیو پاکستان میں غلطی
سے میر کر کے پڑھ دیا تھا ۔۔ آج تک یہی رائج ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو

یہ شعر غالب کے شاگرد میاں داد خان سیاح کا ہے
اور یہ مصرع۔۔ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں، میں نے یہاں محفل میں ہی بار بار استعمال ہوتے دیکھا تھا۔ یہ کس طرح پاکستان میں مقبول ہوا ، علم نہیں، شاعر تو معروف نہیں اور نہ شعر ہی ایسا خاص ہے۔

اور یہ شعر کس کا ہے، اس کا بھی مجھے علم تھا اب یاد نہیں آ رہا
غزلاں تم تو واقف ہو کہو مجنوں کے مرنے کی
دوانہ مر گیا آخر تو ویرانے پہ کیا گزری
 

محمداحمد

لائبریرین
محسن بھوپالی کا مشہورِ زمانہ شعر جس کا دوسرا مصرعہ اب ایک ضرب المثال ہے

نیرنگیء سیاستِ دوراں تو دیکھئے
منزل اُنہیں‌ ملی جو شریکِ سفر نہ تھے
 

محمداحمد

لائبریرین
میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کرؤں


ایک تو اس کو مکمل کر ے اور یہ بھی بتا دے یہ شعر کس کا ہے

خرم بھائی

یہ شعر مصطفٰی زیدی کا ہے اور یوں ہے۔

میں کس کے ہاتھ پہ اپنا لہو تلاش کروں
تمام شہر نے پہنے ہوئے ہیں دستانے
 

فاتح

لائبریرین
قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو

یہ شعر غالب کے شاگرد میاں داد خان سیاح کا ہے

اور یہ مصرع۔۔ اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں، میں نے یہاں محفل میں ہی بار بار استعمال ہوتے دیکھا تھا۔ یہ کس طرح پاکستان میں مقبول ہوا ، علم نہیں، شاعر تو معروف نہیں اور نہ شعر ہی ایسا خاص ہے۔

اور یہ شعر کس کا ہے، اس کا بھی مجھے علم تھا اب یاد نہیں آ رہا
غزلاں تم تو واقف ہو کہو مجنوں کے مرنے کی
دوانہ مر گیا آخر تو ویرانے پہ کیا گزری


اب اداس پھرتے ہو سردیوں کی شاموں میں
اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کے کاموں میں
(شعب بن عزیز)

غزالاں تم تو واقف ہو کہو مجنوں کے مرنے کی
دوانہ مر گیا آخر کو ویرانے پہ کیا گزری
(یہ شعر راجہ رام نرائن موزوں نے بنگال کے نواب سراج الدولہ کے انگریزوں کے ہاتھوں قتل پر کہا تھا)​
 
Top