اس دفعہ کو ٹوٹ‌ کہ بکھرا

شاعر حیدر

محفلین
اس دفعہ کو ٹوٹ‌ کہ بکھرا تو نہ سنبھل پایا
کرچیاں‌ اس طرح‌بکھری کہ روح تک کو زخمی پایا
مانگا خدا سے اپنے لیے کیا تھا ؟
پایا تو کیا پایا ،صنم بے وفا پایا
عجب کہانی ہے اس درویش کی یارو
حرم سے نکلا جو تو خود کو میکدے میں پایا۔
گزار دی زندگی اپنی کچھ اس انداز سے حیدر
حسرت وملال کے سوءا کچھ بھی نہ پایا۔
 

الف عین

لائبریرین
آپ پہلے اسی فورم کے چسپاں پیغامات دیکھ لیں۔ بحر و عروض کے علاوہ غزل کیا ہوتی ہے، نظم کیا ہوتی ہے۔
اس صورت میں تو میں یہی فیصلہ نہیں کر پا رہا کہ یہ نظم ہے یا غزل؟
 

مغزل

محفلین
اس دفعہ کو ٹوٹ‌ کہ بکھرا تو نہ سنبھل پایا
کرچیاں‌ اس طرح‌بکھری کہ روح تک کو زخمی پایا
مانگا خدا سے اپنے لیے کیا تھا ؟
پایا تو کیا پایا ،صنم بے وفا پایا
عجب کہانی ہے اس درویش کی یارو
حرم سے نکلا جو تو خود کو میکدے میں پایا۔
گزار دی زندگی اپنی کچھ اس انداز سے حیدر
حسرت وملال کے سوءا کچھ بھی نہ پایا۔

اچھی کوشش ہے حیدر بھیا، واہ۔۔ خوب خوب مشق کیجے۔

آپ پہلے اسی فورم کے چسپاں پیغامات دیکھ لیں۔ بحر و عروض کے علاوہ غزل کیا ہوتی ہے، نظم کیا ہوتی ہے۔
اس صورت میں تو میں یہی فیصلہ نہیں کر پا رہا کہ یہ نظم ہے یا غزل؟

متفق

شاعر حئدر صاحب، خوش آمدید، بھائی پہلے بحر و عروض سے ملو پھر یہاں آنا۔

بری بات راجہ جی، اس طرح نہیں کہتے ، کسی کے اظہار پر یوں قدغن لگانا ٹھیک نہیں، ہم سب ایسے ہی تھے

نہیں راجا بھائی حیدر بھائی کو یہاں آنا چاہے تاکہ بحر کے بارے میں علم حاصل کر سکیں

متفق
 
Top