عدیم ہاشمی اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لیئے

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لیئے
میری زندگی کا مطالبہ وہی ایک شخص ہے کس لیئے

تو جو شہر میں ہی مقیم ہے تو مسافرت کی فضا ہے کیوں
ترا کارواں جو نہیں گیا تو ہوا میں گرد ہے کس لیئے

نہ جمال و حسن کی بزم ہے نہ جنون و عشق کا عزم ہے
سرِ دشت رقص میں ہر گھڑی کوئی باد گرد ہے کس لیئے

جو لکھا ہے مرے نصیب میں کہیں تو نے پڑھ تو نہیں لیا
ترا ہاتھ سرد ہے کس لیئے ، ترا رنگ زرد ہے کس لیئے

کوئی واسطہ جو نہیں رہا تری آنکھ میں یہ نمی ہے کیوں؟
مرے غم کی آگ کو دیکھ کر، تری آہ سرد ہے کس لیئے؟

یہ جو نیل سا ہے فضاؤں میں کہیں زہر تو نہیں ہے وقت کا
ہے سیہ لباس میں رات کیوں ؟ جو سحر ہے زرد تو کس لیئے
 

باباجی

محفلین
واہ بہت خوب عینی
خوب ہے انتخاب

یہ جو نیل سا ہے فضاؤں میں کہیں زہر تو نہیں ہے وقت کا
ہے سیہ لباس میں رات کیوں ؟ جو سحر ہے زرد تو کس لیئے​
 
اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لیئے
میری زندگی کا مطالبہ وہی ایک شخص ہے کس لیئے
واہ واہ کیا خوب ہے عینی ۔عدیم کی بے انتہاخوبصورت اور ہماری پسندیدہ غزل شئیر کرنے کا بہت شکریہ
 

قرۃالعین اعوان

لائبریرین
اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لیئے
میری زندگی کا مطالبہ وہی ایک شخص ہے کس لیئے
واہ واہ کیا خوب ہے عینی ۔عدیم کی بے انتہاخوبصورت اور ہماری پسندیدہ غزل شئیر کرنے کا بہت شکریہ
شکریہ اپیا!
یہ میری بھی پسندیدہ رہی ہے۔
 
اسی ایک فرد کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لیئے
میری زندگی کا مطالبہ وہی ایک شخص ہے کس لیئے

مطلع میں دوسرے مصرعے میں شخص درد کا ہم قافیہ نہیں ہے، میرا خیال ہے یہاں فرد ہونا چاہیے۔ اور پہلے مصرعے میں اگر فرد کی جگہ شخص ہو تو شعر درست معلوم ہوتا، مجھے کوئی حوالہ تو نہیں مل رہا لیکن مجھے لگتا کہ ایسے زیادہ مناسب ہے۔ یعنی

اسی ایک شخص کے واسطے مرے دل میں درد ہے کس لیئے
میری زندگی کا مطالبہ وہی ایک فرد ہے کس لیئے
 
Top