اسلام آباد

فرقان احمد

محفلین
پاکستان کے شمال مشرقی حصے میں واقع اس جدید شہر کو سن انیس سو ساٹھ کی دہائی میں خاص طور پر اس مقصد کے لیے بسایا گیا تھا کہ اسے مملکتِ خداداد پاکستان کا دارالحکومت قرار دیا جائے گا ۔ اُس وقت کے صدر فیلڈ مارشل ایوب خان نے اس خطے کی جغرافیائی اور عسکری اہمیت کے پیشِ نظر دارالحکومت کو کراچی سے یہاں منتقل کرنے کا اعلان کیا تھا اور پھر محض چند ہی برس میں اس اعلان پر عمل درآمد کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ دارالحکومت کی کراچی سے اسلام آباد منتقلی کےدوران راولپنڈی شہر کو عبوری دارالحکومت کا درجہ دیا گیا تھا۔

اسلام آباد کا یہ نیا رنگ روپ تو نصف صدی کا قصہ ہے، اس سے قبل یہ تمام علاقہ چھوٹے چھوٹے قصبات اور زرعی آبادی پر مشتمل تھا ۔ اسلام آباد کو بسانے کے عمل کے دوران یہاں مقیم افراد کو متبادل زمینیں اور مراعات دی گئی تھیں۔ اربابِ اختیار نے نئے شہر کو جدید خطوط اور ایک خاص منصوبے کے تحت آباد کرنے کے لیے ایک مشہور یونانی آرکیٹیکٹ کمپنی کی خدمات مستعار لی تھیں۔ اس کمپنی نے ایک خاص سلیقے اور قرینے کے تحت اسلام آباد کو مختلف خطوں، علاقوں اور سیکٹروں میں تقسیم کیا جس کی بدولت آج یہ شہر اس خاص حوالے سے پاکستان کے دیگر شہروں کے مقابلے میں امتیازی خصوصیت رکھتا ہے۔ آج سے نصف صدی قبل کا اسلام آباد آبپارہ سے لے کر جی سِکس سیکٹر تک محیط تھا۔ آبپارہ کا علاقہ سب سے پہلے آباد ہوا تھا۔ آبپارہ کے بعد جی نائن سیکٹر کو آباد کیا گیا۔سن انیس سو ساٹھ کی دہائی کے اوائل میں جی نائن سیکٹر میں کراچی سے منتقل کیے گئے کلریکل سٹاف کے لیے کوارٹرز اور فلیٹ بنائے گئے تھے، اب یہ علاقہ کراچی کمپنی کے نام سے معروف ہے- دلچسپ بات یہ ہے کہ اُس زمانے میں یہاں ڈبل ڈیکر بسیں چلتی تھیں جس پر سواری کرنےکا اپنا ایک خاص لُطف تھا۔ اسلام آباد کی کشادہ شاہراہوں میں شاہراہ کشمیر، آغا شاہی ایونیو، مارگلہ روڈ، جناح ایونیو، اور بلیو ایریا روڈ شامل ہیں۔ بلیو ایریا سے آگے شاہراہِ دستور پر پارلیمنٹ ہاؤس، ایوانِ صدر، ایوانِ وزیراعظم اور سپریم کورٹ کی عمارتیں موجود ہیں جہاں سے ایک الگ راستہ ڈپلومیٹک انکلیو کو جاتا ہے جہاں پر تمام غیر ملکی سفارت خانے ہیں۔ اسلام آباد میں پاک فضائیہ، پاک بحریہ اور پولیس کے صدر دفاتر قائم ہیں جب کہ وفاقی دارالحکومت اعلیٰ پائے کے تعلیمی اداروں کی موجودگی کی وجہ سے بھی معروف ہے۔

اس میں تو شک نہیں ہے کہ اسلام آباد کا شمار دنیا کے چند خوبصورت ترین شہروں میں ہوتا ہے۔ دارالحکومت کی بیشتر شاہراہوں اور بڑی سڑکوں کے اطراف میں لگے املتاس کے درخت اور ان پر زرد رنگ کے پھول حسین سماں پیش کر تے دکھائی دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ قرمزی، اودے اور گلابی رنگ کے پھولوں سے لدے اشجار اس شہر کی زبیائش اور قدرت کی صناعی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔اسلام آباد شہر کی آرائش و زیبائش پر خصوصی توجہ دینے کے لیے کئی ادارے ہمہ وقت متحرک اور فعال رہتے ہیں جس میں سی ڈی اے کا محکمہ سب سے زیادہ نمایاں ہے۔ اسلام آباد کے ایک پورے سیکٹر میں 'فاطمہ جناح پارک کے نام سے ایک خوب صورت تفریح گاہ بنائی گئی ہے جو کہ شہر کے حسن و جمال کو چار چاند لگا دیتی ہے۔ اس کے علاوہ شہر کے اہم اور قابل دید مقامات میں فیصل مسجد، شکرپڑیاں، دامن کوہ، پیر سوہاوہ، مرغزار اور چھتر باغ شامل ہیں۔ مزید یہ کہ اسلام آباد کا شمار دنیا کے ان معدودے چند شہروں میں ہوتا ہے جہاں پر قریب قریب ہر موسم اپنا جلوہ دکھاتا ہے۔ اسلام آباد کی آب و ہوا پانچ موسموں پر مشتمل ہے۔ موسم سرما نومبر تا فروری، موسم بہار مارچ تا اپریل ، موسم گرما مئی تا جون ، برسات جولائی تا اگست اور موسم خزاں عام طور پر ستمبراور اکتوبر کے مہینوں پر محیط ہے۔
 
Top