استادِ محترم سے گزارش ہے کہ اصلاح فرمائیں

وہ گلے مل کے ترا مجھ سے خفا ہو جانا
پھر اچانک ترا پتھر کا خدا ہو جانا

وہ مرے خواب میں آئے بھی تو آئے ایسے
آنکھ کھلتے ہی مرا ان سے جدا ہو جانا

میری آنکھوں میں الم ناک ہے منظر یارو
پھول کھلنے سے ذرا پہلے فنا ہو جانا

لوگ واقف ہیں مرے طرزِ محبت سے سبھی
ہاتھ اٹھتے ہی ترے حق میں دعا ہو جانا

یہ کرامت ہے کوئی یاں کہ قیامت توصیف
"اس قدر دشمنِ اربابِ وفا ہو جانا"

توصیف یوسف......
 

محمد عسکری

محفلین
مطلع میں ترا کی تکرار ہو رہی ہے۔
آپ یوں کہ سکتے ہیں-
وہ گلےمل کے ترا مجھ سے خفا ہو جانا۔
پھر اچانک سے ہی پتھر کا خدا ہو جانا۔
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
وہ گلے مل کے ترا مجھ سے خفا ہو جانا
پھر اچانک ترا پتھر کا خدا ہو جانا

وہ مرے خواب میں آئے بھی تو آئے ایسے
آنکھ کھلتے ہی مرا ان سے جدا ہو جانا

میری آنکھوں میں الم ناک ہے منظر یارو
پھول کھلنے سے ذرا پہلے فنا ہو جانا

لوگ واقف ہیں مرے طرزِ محبت سے سبھی
ہاتھ اٹھتے ہی ترے حق میں دعا ہو جانا

یہ کرامت ہے کوئی یاں کہ قیامت توصیف
"اس قدر دشمنِ اربابِ وفا ہو جانا"

توصیف یوسف......

توصیف بھائی ! بہت خوب ! اچھی غزل ہے ۔
ایک دو اشعار کو پھر سے دیکھ لیجئے ۔
مطلع کا دوسرا مصرع اچھا نہین لگ رہا ۔ معنی فی بطن شاعر والی بات لگ رہی ہے۔
دوسرے شعر میں شتر گربہ ہے ۔پہلے مصرع مین وہ واحد کا صیغہ ہے اس لئے دوسرے مصرع میں ان کے بجائے اس رکھئے ۔
چوتھے شعر کا پہلا مصرع عسکری صاحب نے یوں تجویز کیا ہے: ’’لوگ واقف ہیں سبھی طرزِ محبت سے مری‘‘۔ یہ بہتر مصرع ہے لیکن اس میں مری کے بجائے مرے ہونا چاہیئے ۔ مری درست نہیں ہے۔ مقطع میں گرہ ٹھیک سے نہیں لگی۔ اس میں کرامت کا قیامت سے تقابل سمجھ میں نہین آیا ۔ یاں بھی اچھا نہیں لگ رہا ۔
 
توصیف بھائی ! بہت خوب ! اچھی غزل ہے ۔
ایک دو اشعار کو پھر سے دیکھ لیجئے ۔
مطلع کا دوسرا مصرع اچھا نہین لگ رہا ۔ معنی فی بطن شاعر والی بات لگ رہی ہے۔
دوسرے شعر میں شتر گربہ ہے ۔پہلے مصرع مین وہ واحد کا صیغہ ہے اس لئے دوسرے مصرع میں ان کے بجائے اس رکھئے ۔
چوتھے شعر کا پہلا مصرع عسکری صاحب نے یوں تجویز کیا ہے: ’’لوگ واقف ہیں سبھی طرزِ محبت سے مری‘‘۔ یہ بہتر مصرع ہے لیکن اس میں مری کے بجائے مرے ہونا چاہیئے ۔ مری درست نہیں ہے۔ مقطع میں گرہ ٹھیک سے نہیں لگی۔ اس میں کرامت کا قیامت سے تقابل سمجھ میں نہین آیا ۔ یاں بھی اچھا نہیں لگ رہا ۔

محترم جناب ظہیر احمد ظہیر بہت شکریہ نشاندہی کرنے کے لیے دلی دعا
 

الف عین

لائبریرین
اچھی غزل ہے، کچھ خامیوں کی نشان دہی کی جا چکی ہے مزید اتنا کہوں گا کہ ردیف ’ہو جانا‘ درست طریقے پر نباہی نہیں جا سکی۔ بطور خاص تیسرے اور چوتھے شعر میں۔
 
Top