اردو کا روزنامہ جنگ بھی سرقہ میں پیچھے نہیں

جنگ میں شائع شدہ میرا مضمون
http://magazine.jang.com.pk/detail_article.asp?id=29093
میرے بلاگ میں موجود مضمون
http://alamullah.blogspot.in/2013/04/58-30-2012-5.html
جنگ کی اس حرکت پر اس صفحہ کی سب ایڈیٹر محرمہ سمینہ شاہ کو میل بھی کیا لیکن ان کا کوئی جواب نہیں آیا ۔حالانکہ یہ مضمون ان کے مطالبہ پر ہی میں نے انھیں ارسال کیا تھا ۔
محترمہ سمینہ شاہ صاحبہ
السلامعلیکم و رحمۃ اللہ و بر کاتہ
مضمون دیکھا اور یہ دیکھ کر حیرانی ہوئی کہ من و عن مضمون "ندا سکینہ " کے نام س شائع ہوا ہے ۔ اردو میں ایسی غلطیاں ہوتی رہتی ہیں بعض تو دیدہ دلیری کے ساتھ سرقہ کر لیتے ہیں ۔ اس صفحہ کی غالبا ایڈیٹر آپ ہی ہیں، آپ کے رہتے ہوئے ایسی غلطی پر مجھے زیادہ افسوس ہوا ۔
والسلام
علم اللہ
 

جنید اختر

محفلین
بیحد ہی غلط کام کیا ہے اس جنگ کے اڈیٹر نے۔۔ اگر کچھ دنوں میں اڈیٹر کا جواب نا آئے تو سوشل میڈیا پر اس سرقہ بازی کی خوب تشہیر کریں :)
 
یہ کوئی نئی بات نہیں۔ پاکستان میں چوری اور اسپر سینہ زوری معمول کی بات ہے :)
مسلمانوں میں ایسی حرکتیں زیادہ ہیں اور خصوصا اردو اخبارات میں تو اور زیادہ ۔ یہاں ہندوستان میں بھی کثرت سے اردو اخبارات پاکستانی اخبارات سے مواد سرقہ کرکے چھاپنے میں نہیں ہچکچاتے۔ مجھے افسوس اور حیرانگی اس وقت زیادہ ہوتی ہے ،جب یہ اخبارات مضمون سے رائٹر کا نام تک اڑا دیتے ہیں ۔بعض ایجنسی کے نام سے شائع کر دیتے ہیں ، جیسے اس کے باپ کے گھر کی ایجنسی ہے ۔ اور تو اور بعض اتنے سہل پسند واقع ہوئے ہیں کہ قومی پالیسی سے مضمون میل کھا رہا کہ نہیں وہ بھی دیکھنا گوارہ نہیں کرتے اور یہاں ہندوستان کے اخبارات میں مقبوضہ کشمیر (جو پاکستان والے لکھتے ہیں) چھپ جاتا ہے :)
 

arifkarim

معطل
اور بعض اتنے سہل پسند واقع ہوئے ہیں کہ قومی پالیسی سے مضمون میل کھا رہا کہ نہیں وہ بھی دیکھنا گوارہ نہیں کرتے اور یہاں ہندوستان کے اخبارات میں مقبوضہ کشمیر (جو پاکستان والے لکھتے ہیں) چھپ جاتا ہے :)
آپ اخبارات کی بات کرتے ہیں۔ ادھر پاکستان میں تو ہمارے قومی سیاست دان اس سے کہیں زیادہ سہل پسند واقع ہوئے ہیں۔ اپنی تقاریر میں با آواز بلند بھارت کیساتھ یکجہتی اور انکی افواج کو ادھر پاکستان میں سیر کرنے کی دعوت دیتے رہتے ہیں :)
 
بیحد ہی غلط کام کیا ہے اس جنگ کے اڈیٹر نے۔۔ اگر کچھ دنوں میں اڈیٹر کا جواب نا آئے تو سوشل میڈیا پر اس سرقہ بازی کی خوب تشہیر کریں :)
بھائی مسکرا رہا تھا میں آپ کی بات مجھے اچھی لگی ، میں سرقہ کے سخت خلاف ہوں ۔ چاہے انسان ایک سطر ہی لکھے لیکن اس کی اپنی سمجھ ہونی چاہئے ۔میرا ماننا ہے نقل کرنے سے بہتر ہے اگر کوئی چیز واقعی بہت اچھی لگ گئی اور اسے استعمال کرنا ہی ہے تو اسے اپنے لفظوں میں لکھیں ، اور ایسا بہت ہوتا ہے ۔ لوگ من و عن مضامین ، افسانے ،غزلیں کاپی کر کے اپنے نام سے بھیج دیتے ہیں ۔ ابھی محفل کے ہی ایک بزرگ ذولفقار صاحب کی نعت ایک صاحب نے چوری کرکے اپنے مجموعہ میں شامل کر لیا ، انھوں نے فیس بُک میں لکھا تھا ۔
 

arifkarim

معطل
میرا ماننا ہے نقل کرنے سے بہتر ہے اگر کوئی چیز واقعی بہت اچھی لگ گئی اور اسے استعمال کرنا ہی ہے تو اسے اپنے لفظوں میں لکھیں ، اور ایسا بہت ہوتا ہے ۔
پہلے ہم پاکستانیوں نے آپکی دہلوی اردو زبان چوری کی، پھر اسکو نستعلیق رسم الخط میں لکھنے والا ڈیجیٹل سافٹوئیر (ان پیج)۔ جب مزید کچھ چوری کرنے کو بچا نہیں تو بھارتی مضامین چرانے شروع کر دئے۔ اسی لئے سیانے کہتے ہیں کہ نقل کیلئے بھی عقل کی ضرورت ہے۔ :)
چیک کر لیں کہیں ہم نے جوہری ٹیکنالوجی بھی بھارت ہی سے نہ لی ہو :)
 

arifkarim

معطل
لیکن مجھے جنگ سے کچھ اسی قسم کی امید تھی۔ ان کے کام کچھ ایسے ہی ہیں۔
یہاں مغرب میں صحافت کا مطلب عوام تک حقائق پہنچانا ہوتا ہے۔ اُدھر پاکستان میں زرد صحافت کی ابتداء جنگ نیوز گروپ سے ہوئی جو اپنے اے سی والے دفاتر میں بیٹھ کر من گھڑت بے بنیاد خبریں آئے دن مرچ مصالحوں کیساتھ چھاپتے رہتے ہیں۔
 

تجمل حسین

محفلین
یہاں مغرب میں صحافت کا مطلب عوام تک حقائق پہنچانا ہوتا ہے۔ اُدھر پاکستان میں زرد صحافت کی ابتداء جنگ نیوز گروپ سے ہوئی جو اپنے اے سی والے دفاتر میں بیٹھ کر من گھڑت بے بنیاد خبریں آئے دن مرچ مصالحوں کیساتھ چھاپتے رہتے ہیں۔
لیکن سورج ہمیشہ مشرق سے ہی طلوع ہوتا ہے۔ :)
 

کاشف نصیر

محفلین
محترمہ سمینہ شاہ اس صفحے کی ایڈیٹر نہیں ہیں۔ آپ رضیہ فرید صاحبہ سے رابطہ کریں۔ مجھے سے ایمیل پر انکا ایمیل اور فون نمبر لے لیں۔
 

محمدظہیر

محفلین
بعض اتنے سہل پسند واقع ہوئے ہیں کہ قومی پالیسی سے مضمون میل کھا رہا کہ نہیں وہ بھی دیکھنا گوارہ نہیں کرتے اور یہاں ہندوستان کے اخبارات میں مقبوضہ کشمیر (جو پاکستان والے لکھتے ہیں) چھپ جاتا ہے
پاکستان کے قبضے میں جو کشمیر کا حصہ ہے جسے پاکستان میں آزاد کشمیر کہتے ہیں اسے انڈیا میں مقبوضہ کشمیر Pok Pakistan occupied Kashmir کہا جاتا ہے : )
 

کاظمی بابا

محفلین
بہت ہی افسوس کا مقام ہے۔
مگر یہ بھی و ہوسکتا ہے کہ جو مضمون ندا سمینہ نے اب لکھا ہے وہ آپ نے اُن کے لکھنے سے پہلے ہی چُرا لیا ہو ۔ ۔ ۔ جنگ والے یہ بھی ثابت کر دیں گے۔
 
Top