اردو محفل لائبریری اور برقی کتابیں ویب سائٹ پر موجود کتب کے حوالے کا مسئلہ

السلام علیکم!
محترم منتظمین! تحقیقی مضامین میں حوالہ دیتے وقت کتاب کا نام، صفحہ نمبر، سن اشاعت، اشاعتی کمپنی اور شہرکا حوالہ دینا پڑتا ہے۔ بصد احترام عرض ہے کہ اردو محفل کی لائبریری اور برقی کتب کی ویب سائٹ پر جو کتابیں دی گئیں ہیں اس میں صفحہ نمبر،
سن اشاعت، اشاعتی کمپنی اور شہرکا حوالہ نا ہونے کے سبب بہت مشکل پیش آتی ہےبلکہ حقیقت تو یہ ہے کہ حوالہ دے ہی نہیں پاتے کیوں کہ یا قابلِ قبول نہیں۔آپ سے دست بستہ گزارش ہے کہ کتا ب کے آغاز میں اگر آپ ایک صفحے کا اضافہ فرمادیں تو ہمارے لیے آسانی ہوجائے گی۔ آپ کا کام بہت زیادہ قابلِ قدر ہے لیکن اس میں تحقیقی حوالے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے، برائے کرم اس جانب توجہ دیجیے اور جو بھی احباب اس کارِ خیر میں حصہ لے رہے ہیں یا لے چکے ہیں ان سے گزارش ہے کہ اس ایک صفحے کا اضافہ فرمادیں جس میں کہی گئی معلومات موجود ہوں۔
 
بعض کتابوں میں سن اشاعت اور مکتبہ کا نام موجود ہے (ہمیں یہ یاد نہیں کہ یہ معلومات دکھائی جاتی ہے یا نہیں)۔ اردو ویب ڈیجیٹل لائبریری کی کتابوں میں صفحات کی تعداد متعین نہیں بلکہ کتابیں ایک ویب ڈاکیومنٹ کی طرح پیش کی جاتی ہیں اس لیے صفحات کی تعداد متعین کرنا مشکل ہے۔ کئی دفعہ کتابیں مختلف ذرائع سے حاصل ہوتی ہیں اور اردو ویب ڈیجیٹل لائبری کی اشاعت میں کنٹینٹ آرگنائزیشن مختلف ہو سکتا ہے۔ نیز یہ کہ ڈیجیٹل لائبریری ہونے کے باعث اس میں وقت کے ساتھ تبدیلیاں بھی متوقع ہوتی ہیں۔ :) :) :)
 
بعض کتابوں میں سن اشاعت اور مکتبہ کا نام موجود ہے (ہمیں یہ یاد نہیں کہ یہ معلومات دکھائی جاتی ہے یا نہیں)۔ اردو ویب ڈیجیٹل لائبریری کی کتابوں میں صفحات کی تعداد متعین نہیں بلکہ کتابیں ایک ویب ڈاکیومنٹ کی طرح پیش کی جاتی ہیں اس لیے صفحات کی تعداد متعین کرنا مشکل ہے۔ کئی دفعہ کتابیں مختلف ذرائع سے حاصل ہوتی ہیں اور اردو ویب ڈیجیٹل لائبری کی اشاعت میں کنٹینٹ آرگنائزیشن مختلف ہو سکتا ہے۔ نیز یہ کہ ڈیجیٹل لائبریری ہونے کے باعث اس میں وقت کے ساتھ تبدیلیاں بھی متوقع ہوتی ہیں۔ :) :) :)

سر سعید صاحب، کتب میں جو معلومات میں نے عرض کیں وہ نا پید ہیں، یہی وجہ ہے کہ اپنی تمام تر افادیت کے باوجود ان کا حوالہ دینا خاصا مشکل کام ہے، آپ برائے کرم یہ انتظام فرمادیں کہ ہر کتاب کے سرورق کےبعد اگلے صفحے پر مصنف کا نام، سنہ اشاعت، اشاعتی ادارہ، وغیرہ دے دیجیے۔ یہ بہت کارِ خیر ہوگا اور محققین کی تو چاندی ہوجائے گی۔ صفحات کی تعداد کی جہاں تک بات ہے تو اس میں اگر تبدیلی کرنا مشکل ہے تو رہنے دیجیے لیکن باقی لوازمات پورے ہوں تو یہ کتاب امر ہوجائے گی۔ ورنہ تحقیقی نقطہ نگاہ سے اسے پڑھنے کے بعد دوبارہ سے اصل کتاب کی جانب رجوع کرنا پڑے گا۔ ریختہ کا کام اس حوالے سے نہایت قابلِ قدر ہے۔ دوسری اہم بات یہ کہ اپ لوڈ کی گئی ادبی کتب کے علاوہ تحقیق و تنقید کی جتنی بھی کتب ہیں وہ بمشکل ہی محققین کے علاوہ دیگر احباب زیرِ مطالعہ لاتے ہوں گے، یوں ان کی اصل اہمیت محققین کے لیے ہی ہے، جنہیں کئی جگہوں پر ان کتب کا حوالہ دینا پڑتاہے، اگر یہ کتب ان کے لیے بھی محض حوالے کے حوالے سے کارآمد ثابت نہ ہوں تو ۔۔۔ تھوڑی مشکل پیدا ہوجائے گی۔ اس لیے التجا ہے کہ یہ کام ضرور کیجیے۔
 
اول تو یہ کہ صفحات کی تعداد بتا دینے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا ہے۔ تحقیقی حوالوں کے لیے مفید تب ہوگا جب سارے مواد کو یکساں جسامت کے صفحات میں تقسیم کر دیا جائے جو کہ پرنٹ میڈیا (یا پی ڈی ایف) کے لیے موزوں ہے۔ ویسے اردو ویب ڈیجیٹل لائبریری کی کتابوں میں صفحہ نمبر بھی موجود ہے اور ذیلی عنونات کی بنیاد پر سیکشن اینکر بھی جو کہ ریفرینس کے لیے استعمال کی جا سکتے ہیں۔ صفحات البتہ یکساں جسامت کے نہیں ہیں بلکہ انھیں اکثر سیکشن یا سب سیکشن کی ابتدا کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے یا مواد کافی طویل ہو تو یوں بھی جا بجا صفحات میں توڑ دیا گیا ہے۔ سن اشاعت کا ڈیٹا بعض کتابوں کے ساتھ موجود ہے، لیکن اس کی نمائش نہیں کی گئی ہے۔ :) :) :)
 
اول تو یہ کہ صفحات کی تعداد بتا دینے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا ہے۔ تحقیقی حوالوں کے لیے مفید تب ہوگا جب سارے مواد کو یکساں جسامت کے صفحات میں تقسیم کر دیا جائے جو کہ پرنٹ میڈیا (یا پی ڈی ایف) کے لیے موزوں ہے۔ ویسے اردو ویب ڈیجیٹل لائبریری کی کتابوں میں صفحہ نمبر بھی موجود ہے اور ذیلی عنونات کی بنیاد پر سیکشن اینکر بھی جو کہ ریفرینس کے لیے استعمال کی جا سکتے ہیں۔ صفحات البتہ یکساں جسامت کے نہیں ہیں بلکہ انھیں اکثر سیکشن یا سب سیکشن کی ابتدا کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے یا مواد کافی طویل ہو تو یوں بھی جا بجا صفحات میں توڑ دیا گیا ہے۔ سن اشاعت کا ڈیٹا بعض کتابوں کے ساتھ موجود ہے، لیکن اس کی نمائش نہیں کی گئی ہے۔ :) :) :)

جی میں یہی عرض کررہا ہوں کہ مہربانی فرمائیے۔ سن اشاعت اور اشاعتی کمپنی کا نام بھی دے دیجیے، مجھ جیسے کتنے ہی لوگوں کا بھلا ہوجائے گا۔ اس کے بعد اس میں اپنے ادارے کا نام مثلا اردو ویب وغیرہ کو اہتمام میں دے دیجیے۔ انٹرنیٹ ورژن کے نام کے ساتھ اس کا حوالہ بن جائے گا۔ مزید یہ کہ اگر کل کو انٹرنیٹ پر موجود کتب کے حوالے سے کبھی بھی کوئی تحقیقی مقالہ لکھا گیا تو اس میں آپ کی آرگنائزیشن اور آپ کا نام سنہرے حروف میں لکھا جائے گا۔ اور آپ کی ویب سائٹ بھی ایک حوالہ جاتی ویب سائٹ بن جائے گی۔ آج کل ریختہ پر جہاں کہ کام آپ کی ویب سائٹ سے بھی کم ہوا ہے، حوالہ جاتی ویب سائٹ کا درجہ دے دیا گیا ہے۔ ہم تحقیق میں اس کا حوالہ دے سکتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
میں نے جہاں ریختہ کا حوالہ دیکھا ہے وہیں برقی کتابیں اور بزم اردو کا بھی حوالہ دیکھا ہے۔اردو ویب لائبریری میں تو کئی سال سے صرف سو کتابیں ہی موجود ہیں، شاید اس سے مراد ’برقی کتابیں‘ ہی ہوں جو اسی ڈومین میں ہوسٹڈ ہے۔میرا معروضہ یہی ہے کہ ان برقی کتابوں کے پپبلشر اب ہم ہی ہیں۔ بزم اردو میں تو پوسٹنگ کی تاریخ بھی دی جاتی ہے، وہی تاریخ یا برقی کتابوں میں ورڈ ڈاکیومینٹ یاٹیکسٹ فائل کی تاریخ استعمال کی جا سکتی ہے۔ ویسے اگر حوالے کے لئے کسی یونیورسٹی میں یہ حوالے کافی نہ سمجھے جائیں، تو ان کی پی ڈی اف فائلیں اگر دستیاب ہوں، جو اصل کتاب کی ہی ہوں، ان میں سے مذکورہ تن کا صفحہ نمبر اور اڈیشن وغیرہ کا حوالہ لیا جا سکتا ہے۔ متن چاہے بزم اردو یا برقی کتابوں یا اردو ویب ڈجٹل لائبریری سے لیا جائے۔
 
Top