اردو محفل سالانہ مشاعرہ 2014 - تبصرہ جات کی لڑی

اوشو

لائبریرین
مشاعرے کے منتظمین و دیگر شعراء کرام کو بہت بہت مبارک ہو
ماشاءاللہ خوب محفل سجائی ہے۔
ان شاء اللہ بہت اچھا اچھا کلام پڑھنے کو ملے گا۔
 

اک تعلق کہ گلِ تازہ پہ ہنستی خوشبو
اک تصور کہ شب و روز برستی خوشبو

تھام کر دستِ صبا خوابِ عدم ہوتی ہے
گُلفروشوں کے بدن میں نہیں بستی خوشبو

میں دکھاوے کی محبت کا نہیں ہوں قائل
میں لگاتا نہیں اظہار کی سستی خوشبو

میں کہ پر شوق پرندہ ہے تخیّل میرا
تو ورا الماورا ہے، تری ہستی خوشبو

وہی اطوار ہیں دنیا ترے اُس شوخ کے سے
وہی پھولوں سا بدن ہے وہی ڈستی خوشبو

بہت خوبصورت کلام ہے جناب۔ بہت داد قبول فرمائیے
 
میں کہ پر شوق پرندہ ہے تخیّل میرا
تو ورا الماورا ہے، تری ہستی خوشبو

محمد احمد

ہوا چلے یا رُکے خوشنما سماں ہو جائے
یہ سات رنگ کا آنچل جو بادباں ہو جائے

محمد احمد
 
پھر عمل لائے گا رنگ، پھر سحرہوجائے گی
تیرے خوابوں کو نئی تعبیر پھر مل جائے گی

پھر قلم لکھ جائے گا تاریخ کی اِک داستاں
محفلِ اربابِ دانش پھر جواں ہو جائے گی
یہ لکھا دیوار پر ہے روزِ روشن کی طرح
مہرِِ تاباں کی چمک تاریک دن پر چھائے گی


غزالہ ظفر
 
جنّت اک عارضی ٹھکانہ تھا
اُن کو آخر زمیں پہ آنا تھا

غزالہ ظفر
پھر عمل لائے گا رنگ، پھر سحرہوجائے گی
تیرے خوابوں کو نئی تعبیر پھر مل جائے گی

پھر قلم لکھ جائے گا تاریخ کی اِک داستاں
محفلِ اربابِ دانش پھر جواں ہو جائے گی
یہ لکھا دیوار پر ہے روزِ روشن کی طرح
مہرِِ تاباں کی چمک تاریک دن پر چھائے گی

غزالہ ظفر
 
اس فقیر کو مہمانِ خصوصی کی مسند عطا ہوئی، میرے دوستوں کا حسنِ ظن ہے۔
کوشش کروں گا کہ اس منصب کا پاس رکھ سکوں۔ اس لڑی میں شرکائے محفل کا چیدہ چیدہ کلام کچھ اشاراتی رنگوں کے ساتھ رکھ رہا ہوں۔ ابھی اس کو میری جانب سے کوئی معانی نہ دیجئے گا۔ بعد میں عرض کر دوں گا۔ باقی تبصرے بھی یہیں ہوں گے۔ اور تفصیلی گفتگو اور مباحث اگر ضروری سمجھے گئے تو محفلِ شعر کے اختتام کے بعد۔
یہ چند سطور صدرِ اجلاس جناب اعجاز عبید کی طرف سے اجازت کی امید میں پیش کر دی ہیں۔
فقط ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ محمد یعقوب آسی
 
اللہ کرے یہ سفر جاری وساری رہے

ہو میسر تجھے ہر گام پھولوں کا سفر
کانٹوں کا تیری راہ میں نام نہ ہو
کرتارہےگا جوہر تیری خوشیوں کی دعا
جب تک کہ میری زندگی کاانجام نہ ہو
 

سید فصیح احمد

لائبریرین
ارے ہمیں آنے میں کچھ دیر ہو گئی۔ پہنچے تو دیکھا محفل مشاعرہ اپنی پوری شان و شوکت سے براجمان ہو چکی!
بہت مبارک ہو احباب محفل :) :) ۔۔ خصوصاً محمداحمد بھائی اور باقی منتظمین کا جن کی محنت سے یہ نشست پُر رونق ممکن ہوئی!! :) :)
بہت عمدہ حمد و نعت مظفر وارثی کی لکھی ہوئی !
جزاک اللہ :) :)

وہی پھولوں سا بدن ہے وہی ڈستی خوشبو ۔۔۔ !!

یوں تو تمام کلام ہی شاندار ہے مگر،
واہ احمد بھائی کیا مصرع ہے :) :)
 
اپنی اوقات میں رکھا ہوا ہوں
چاند ہوں رات میں رکھا ہوا ہوں
میں وہ شکوہ ہوں جو گفتگو کے لیے
تیری ہر بات میں رکھا ہوا ہوں

خرم شہزاد خرم
سُنا ہے ریت کے صحرہ میں مینہ برستے ہیں
وہ بات بات پہ جب کھیل کھلا کے ہنستے ہیں
ہمارے دام لگانے کو تم نہیں آتے
یقین مانوں کہ ہم بے حساب سستے ہیں
ہمارے حال سے ہم کو نا جانئے تنہا
غموں کے ساتھ ہمارے ہزار دستے ہیں

خرم شہزاد خرم
 
گرایا خود ہی جب تو نے اٹھانا چهوڑ دو صاحب
مرے زخموں پہ اب مرہم لگانا چهوڑ دو صاحب
ہمیں تم سے محبت ہے زمانے کی پڑی تم کو
ہمیں باتیں کرو اپنی زمانہ چهوڑ دو صاحب
ترا چہرہ مرے دل میں تجهے ہم کیسے سمجھائیں
مری نظروں سے اب چہرہ چپهانا چهوڑ دو صاحب
محبت کا کوئی جذبہ رکھو دل میں مرے ہمدم
عداوت کی زمینوں پر اگانا چهوڑ دو صاحب

واسطی خٹک
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ ساری شاعری بہت خوب ہے۔
محمد احمد کی بہت اچھی غزل ہے، نہ جانے کہاں چھپی ہوئی تھی اب تک۔ ان کی برقی کتاب شائع ہونے کے بعد کی ہے کیا؟
لیکن تعجب ہے کہ کچھ غزلیں اصلاح کے بغیر بھی یہاں شامل ہیں۔ مشاعرے کے بعد ان شاء اللہ کوشش کروں گا۔ کچھ تو آسی بھائی سرخ کر کے نشان دہی کر رہے ہیں۔
 
Top