اردو شاعری میں محاورات کا استعمال

نیرنگ خیال

لائبریرین
میں نے دھاگہ کھولنے سے پہلے تلاش کا سہارا لیا ہے مگر ایسا دھاگہ تلاشنے میں ناکام رہا ہوں۔ اگر ایسا کوئی دھاگہ پہلے سے موجود ہے تو منتظمین اس بلا تامل حذف کر سکتے ہیں۔​
اک خیال آج آ ٹپکا ہے کہ شعراء کرام نے اپنی شاعری میں محاورات کا بہت خوب استعمال کیا ہے۔ جس میں میر انیس اور داغ کا نام میری نظر میں انفرادی مقام رکھتا ہے۔ اس کھیل کا مقصد ایسے تمام اشعار کو یہاں لانا ہے جن میں محاورات کا استعمال ہوا ہے۔ اور محاورات کی نشاندہی بھی کر دی جائے تو بہتر ہوگا کہ مجھ جیسے کم علم کو نئے محاورات سے آشنائی حاصل ہو جائے گی۔​
تو شروع کرتا ہوں داغ کے اک زبان زد عام شعر سے​
نہیں کھیل اے داغ یاروں سے کہدو​
کہ آتی ہے اردو زباں آتے آتے​
 

زبیر مرزا

محفلین
اب پتہ نہیں یہ درست ہے یا نہیں بہرحال پیش ہے :)

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے ناجانے گل ہی ناجانے باغ تو ساراجانے ہے
 
محاورے کا بہترین استعمال تو اب تک ہمیں ذوق کے اس شعر میں نظر آیا ہے۔۔
پر کتر کر مجھے بولا کہ نکل باغ سے تو
ایسی بے پر کی اڑاتا نہ تھا صیاد کبھی
محاورہ
بے پر کی اڑانا
ویسے تو ہمیں آپ کا یہ کیا کام بہت خوشگوار گزرا خوش رہیے۔
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اب پتہ نہیں یہ درست ہے یا نہیں بہرحال پیش ہے :)

پتا پتا بوٹا بوٹا حال ہمارا جانے ہے
جانے ناجانے گل ہی ناجانے باغ تو ساراجانے ہے
میرا خیال ہے کے "نا" کی جگہ "نہ" ہے۔ باقی درست معلوم ہوتا ہے۔
خدائے سخن میر تقی میر صاحب کا شعر ہے یہ
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اسی غزل کا اک اور شعر ہے

آگے اس متکبّر کے ہم خدا خدا کیا کرتے ہیں
کب موجود خدا کو وہ مغرور خودآرا جانے ہے

محاورہ
خدا خدا کرنا
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
محاورے کا بہترین استعمال تو اب تک ہمیں ذوق کے اس شعر میں نظر آیا ہے۔۔
پر کتر کر مجھے بولا کہ نکل باغ سے تو
ایسی بے پر کی اڑاتا نہ تھا صیاد کبھی
محاورہ
بے پر کی اڑانا
ویسے تو ہمیں آپ کا یہ کیا کام بہت خوشگوار گزرا خوش رہیے۔

بہت خوب استعمال ہے۔
شکریہ اور امید ہے کہ اب آنا جانا لگا رہے گا
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
بہت عمدہ مزمل بھائی

ہم نے دیکھا ہی نہیں ناصح سا کوئی بیوقوف
اوندھی پیشانی کا اوندھی کھوپڑی کا آدمی

محاورات
اوندھی پیشانی کا، اوندھی کھوپڑی کا
 

نیرنگ خیال

لائبریرین

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ اشعار تو بہت ہی زیادہ مشہور ہیں اور ان کے مصرعہ ثانی خود بھی ضرب المثل کی شکل اختیار کر گئے ہیں

قیس جنگل میں اکیلا ہے مجھے جانے دو
خوب گزرے گی جو مل بیٹھیں گے دیوانے دو

الجھا ہے پاؤں یار کا زلف دراز میں
لو آپ اپنے دام میں صیاد آگیا

نہ جانا کہ دنیا سے جاتا ہے کوئی
بہت دیر کی مہرباں آتے آتے

خوبی قسمت دیکھئے ٹوٹی کہاں کمند
دو چار ہاتھ جبکہ لب بام رہ گیا

میر عمداً بھی کوئی مرتا ہے
جان ہے تو جہان ہے پیارے

محاورات: خوب گزرنا، مل بیٹھنا، اپنے دام میں آنا، آتے آتے، دو چار ہاتھ، جان ہے تو جہان ہے
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
محاورات کے استعمال میں ذوقؔ مسلم استاد تھے
پھر داغؔ نے وہ پر نکالے کہ استاد کو بھی محورہ بندی اور روانی میں پیچھے چھوڑ دیا
ان دونوں کے دیوان بھرے پڑے ہیں
مگر چونکہ مثال ایک ادھ دینی ہےتو قبلہ استاد جی کے الہامی کلام سے حاضر ہے

آئینہ دیکھ اپنا سا منہ لے کے رہ گئے
صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا غرور تھا
 

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین
داغؔ کے کلام سے کچھ اشعار

آرزوئے وصال کرتے ہو
یار تم بھی کمال کرتے ہو

تو بھی اے ناصح کسی پر جان دے
ہاتھ لا استاد، کیوں کیسی کہی!


مومنؔ

شب جو مسجد میں جا پھنسے مومنؔ
رات کٹی خدا خدا کر کے
 
Top