اصغر گونڈوی ادا و رسم بلالی و طرز بولہبی

راہب

محفلین
گلوں کی جلوہ گری، مہر و مہ کی بوالعجبی
تمام شعبدہ ہائے طلسم بے سببی
گذر گئی ترے مستوں پہ وہ بھی تیرہ شبی
نہ کہکشاں نہ ثریا نہ خوشہ عنبی
یہ زندگی ہے یہی اصل علم و حکمت ہے
جمال دوست و شب مہ و بادہ عنبی
فروغ حسن سے تیرے چمک گئی ہر شے
ادا و رسم بلالی و طرز بولہبی
ہجوم غم میں نہیں کوئی تیرہ بختوں کا
کہاں ہے آج تو اے آفتاب نیم شبی
سرشت عشق طلب اور حسن بے پایاں
حصول تشنہ لبی ہے شدید تشنہ لبی
وہیں سے عشق نے بھی شورشیں اڑائی ہیں
جہاں سے تو نے لے لئے خندہ ہائے زیر لبی
کشش نہ جام نگاریں کی پوچھ اے ساقی
جھلک رہا ہے مرا آب و رنگ تشنہ لبی
 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت ہی خوبصورت غزل ہے راہب صاحب - بہت شکریہ پوسٹ کرنے کے لئے - لیکن شاعر کون ہیں؟
 

محمد وارث

لائبریرین
شکریہ راہب، بہت اچھی غزل شیئر کی آپ نے، اصغر گونڈوی واقعی ایک اچھے شاعر تھے لیکن اتنے معروف نہ ہو سکے جس کا کہ ان کا کلام حقدار تھا۔
 
Top