قتیل شفائی اداس شام کسی خواب میں ڈھلی تو ہے

اداس شام کسی خواب میں ڈھلی تو ہے
یہی بہت ہے کہ تازہ ہوا چلی تو ہے

جو اپنی شاخ سے باہر ابھی نہیں آئی
نئی بہار کی ضامن وہی کلی تو ہے

دھواں تو جھوٹ نہیں بولتا کبھی یارو
ہمارے شہر میں بستی کوئی جلی تو ہے

کسی کے عشق میں ہم جان سے گئے لیکن
ہمارے نام سے رسم وفا چلی تو ہے

ہزار بند ہوں دیر و حرم کے دروازے
میرے لیے میرے محبوب کی گلی تو ہے

(قتیل شفائی)
 
Top