بشیر بدر اداسی کا یہ پتھر آنسوؤں سے نم نہیں ہوتا ( بشیر بدر)

سارہ خان

محفلین
اداسی کا یہ پتھر آنسوؤں سے نم نہیں ہوتا
ہزاروں جگنوؤں سے بھی اندھیرا کم نہیں ہوتا

کبھی برسات میں شاداب بیلیں سوکھ جاتی ہیں
ہرے پیڑوں کے گرنے کا کوئی موسم نہیں ہوتا

بہت سےلوگ دل کو اس طرح محفوظ رکھتے ہیں
کوئی بارش ہو‘ یہ کاغذ ذرا بھی نم نہیں ہوتا

بچھڑتے وقت کوئی بد گمانی دل میں آجاتی
اسے بھی غم نہیں ہوتا مجھے بھی غم نہیں ہوتا

یہ آنسو ہیں انہیں پھولوں میں شبنم کی طرح رکھنا
غزل احساس ہے احساس کا ماتم نہیں ہوتا۔۔

(بشیر بدر )
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت شکریہ سارا خان بہترین غزل شیئر کرنے کا، مجھے لگتا ہیکہ ،

بہت سےلوگ دل کو اس طرح محفوظ رکھتے ہیں
کوئی بارش ہو‘ یہ کاغذ ابھی نم نہیں ہوتا


اس شعر کے دوسرے مصرعہ میں گڑ بڑ ہے شاید۔
 

سارہ خان

محفلین
شکریہ ایم اے راجا ۔۔۔۔

میں نے لکھنے میں غلطی کی تھی ۔۔۔ یہ کاغذ ذرا بھی نم نہیں ہوتا ۔۔۔۔ اب ٹھیک کر لیا ۔۔ شکریہ متوجہ کرنے کا ۔۔۔:)
 

جیا راؤ

محفلین
بہت سےلوگ دل کو اس طرح محفوظ رکھتے ہیں
کوئی بارش ہو‘ یہ کاغذ ذرا بھی نم نہیں ہوتا

پیاری شیئرنگ ہے سارہ۔۔۔ شکریہ :):)
اس غزل کا آخری مصرعہ بھی مجھے بہت پسند ہے۔۔۔۔:)
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت خوبصورت غزل، لاجواب۔ بہت شکریہ سارہ خان شیئر کرنے کیلیے۔

کبھی برسات میں شاداب بیلیں سوکھ جاتی ہیں
ہرے پیڑوں کے گرنے کا کوئی موسم نہیں ہوتا

واہ واہ واہ۔
 

کاشفی

محفلین
اداسی کا یہ پتھر آنسوؤں سے نم نہیں ہوتا
ہزاروں جگنوؤں سے بھی اندھیرا کم نہیں ہوتا

کبھی برسات میں شاداب بیلیں سوکھ جاتی ہیں
ہرے پیڑوں کے گرنے کا کوئی موسم نہیں ہوتا

بہت سےلوگ دل کو اس طرح محفوظ رکھتے ہیں
کوئی بارش ہو‘ یہ کاغذ ذرا بھی نم نہیں ہوتا

بچھڑتے وقت کوئی بد گمانی دل میں آجاتی
اسے بھی غم نہیں ہوتا مجھے بھی غم نہیں ہوتا

یہ آنسو ہیں انہیں پھولوں میں شبنم کی طرح رکھنا
غزل احساس ہے احساس کا ماتم نہیں ہوتا۔۔

(بشیر بدر )


بہت ہی خوب۔۔۔شکریہ بہت بہت ۔۔
 
Top