اختصاریہ (7)

نوید ناظم

محفلین
آسان کاموں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ انسان پیدا ہو اور مر جائے...زندہ رہنا ایک مشکل کام ہے اور اس کے لیے زندگی میں کچھ کرنا پڑتا ہے...صرف اپنے لیے نہیں بلکہ دوسروں کے لیے...دنیا اُسے یاد رکھتی ہے جو اس کو کچھ دے جائے' ورنہ دنیا سے شہرت حاصل کرنے والے بھی بڑی جلد گمنامی کے اندھیروں میں جا پہنچتے ہیں...عمل اپنے لیے سزا اور جزا کا انتخاب تو کرتا ہی ہے مگر یہ ساتھ ہی ایک تاثیر آنے والے زمانوں کے لیے بھی چھوڑ جاتا ہے...ایک آدمی کہیں چھوٹا سا بلب ایجاد کر دے تو آنے والے دور میں قریہ قریہ قمقموں سے روشن دکھائی دیتا ہے...ایک بندق ایجاد ہو جائے تو بات اٹیم سے کم نہیں ٹھہرتی...کوئی عمل معمولی نہیں ہوتا...کشتی کے اندر چھوٹا سا سوراخ ہو جائے تو ساری کشتی ڈوب سکتی ہے...آج لوگوں کے ساتھ نیکی کی جائے تو اس نیکی کا صلہ ان کی نسلوں سے ملے گا'یہ لوگوں کے اپنے اردے کی بات نہیں ہے بلکہ یہ ہمارے عمل کا وہ نتیجہ ہے جو برسوں بعد ایک نئی صورت میں برآمد ہونا ہے. ہم اپنے عمل کو ماضی' حال اور مستقبل کے حوالے سے دیکھتے ہیں جبکہ اس عمل کی جزا یا سزا دینے والا ہر زمان و مکاں سے آزاد ہے ...ہمارے ماضی اور مستقبل کا عمل دراصل حال کا عمل ہے' اس لیے کسی عمل کا کوئی نتیجہ' کبھی بھی کسی بھی صورت میں انسان کے سامنے آ سکتا ہے' اس میں سال یا صدیاں حائل نہیں ہیں...ممکن ہے کہ انسان زندگی کے بعد بھی زندہ رہ جائے اور ہو سکتا ہے کوئی مرنے سے پہلے ہی مردہ ہو!
 

سید عمران

محفلین
آ پ کا یہ جملہ بالکل حقیقت پر مبنی ہے۔۔۔

’’آج لوگوں کے ساتھ نیکی کی جائے تو اس نیکی کا صلہ ان کی نسلوں سے ملے گا!!‘‘
 

محمداحمد

لائبریرین
آ پ کا یہ جملہ بالکل حقیقت پر مبنی ہے۔۔۔

’’آج لوگوں کے ساتھ نیکی کی جائے تو اس نیکی کا صلہ ان کی نسلوں سے ملے گا!!‘‘

اس کے ساتھ یہ بھی نتھی کر لیجے۔

اس عمل کی جزا یا سزا دینے والا ہر زمان و مکاں سے آزاد ہے ...
 
Top