اخبارات - مقصدِ اشاعت ؟

حیدرآبادی

محفلین
اخبارات - مقصدِ اشاعت ؟ ۔۔۔ انگریزی سے اردو تک !
مضمون نگار : قیصر تمکین ، لندن ۔

ہندوستان میں اردو کا مجموعی طور پر جو حال ہے وہ اظہر من الشمس ہے ۔
اس کے باوجود لوگ رسالے نکالتے ہیں ، کتابیں لکھتے اور اخبارات کا اجراء کرتے رہتے ہیں ۔ بہت سے ادیبوں کو وقتاً فوقتاً خطوط ملتے رہتے ہیں کہ ایک نیا رسالہ ، نیا ادبی سنگِ میل ، نیا علمی ستارہ (یا آفتاب) معرضِ ظہور میں آنے والا ہے ۔ جو لوگ دوسری زبانوں میں لکھ کر روزی چلاتے ہیں وہ بھی اردو یعنی اپنی مادری زبان سے محبت کی بناء پر ان خطوط کااستقبال کرتے ہیں ۔
انگریزی میں لکھنے والے تو حقِ اشاعت ، معاوضے اور دیگر شرائط کے بارے میں پوچھ گچھ کرتے ہیں۔ مگر اردو کے بارے میں بالکل ہی جذبہءاخلاص کے تحت نہ ستائش کی تمنا نہ صلے کی پرواہ کے طور پر آمادہء تعاون ہو جاتے ہیں ۔
ایک غیر زبان میں لکھنے پڑھنے اور مادری زبان میں اظہارِ خیال کرنے میں جو زبردست فرق ہے اس کی طرف تمام ماہرینِ نفسیات و تعلیم اچھی طرح اشارہ کرتے آئے ہیں ۔ لہذا مادری زبان یعنی اردو میں لکھنے یا اردو یا اردو اخبارات و رسائل سے ربط قائم رکھتے ہوئے ہم لوگ اُردو پر کسی طرح کا احسان نہیں کرتے بلکہ اپنا بنیادی فرض ادا کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مسئلہ آج بھی تمام ترقی پذیر اقوام کا یہی ہے کہ وہ کس طرح قلم یا اہلِ قلم کا احترام کرتی ہیں کیونکہ ادعائے تہذیب کا نکتہ اولین آج بھی یہی ہے کہ اہلِ قلم کی بہتری کے بغیر کسی معاشرے کی بہتری کا تصور ہی مشکل ہے ۔
معلوم نہیں اردو سے محبت کرنے والے ادیب و مدیرانِ جرائد کہاں تک ہم کو اس تلخ نوائی پر معاف کرنے کے لیے تیار ہوں گے کہ صرف لکھنے والوں سے ہی ساری قربانیوں کی توقع کرنا ناانصافی کے علاوہ خود اپنے تہذیبی پسِ منظر کی چغلی کھانے کے مترادف ہے ۔
اگر کوئی ادیب و شاعر ، صحافی یا افسانہ نگار محض اپنے خلوص اور اپنی مادری زبان سے محبت کی بناء پر آپ سے تعاون کرے تو یہ اس کی کوئی سماجی کم مائیگی یا معذوری نہیں بلکہ محض جذبہء اخلاص ہے ۔ چنانچہ ایسے ادیبوں اور قلمی معاونین کو ان کی تخلیقات چھاپ کر اخبار یا رسالہ نہ بھیجنا اور یہ توقع کرنا کہ وہ خود اپنی لکھی ہوئی چیزیں خرید کر پڑھیں گے سفاکی ہی نہیں بلکہ ایک اخلاقی جرم ہے جو ملک و قوم کی ترقی کے ساتھ سماجی جرائم اور قابل دخل اندازی پولیس معاملات میں بھی شامل ہو سکتا ہے !!

[align=left:87595b4253]( مقالے سے کچھ اہم اقتباسات )[/align:87595b4253]
 
Top