کون کہتا ہے کہ موت آئ تو مرجاؤں گا
میں تو دریا ہوں سمندر میں اتر جاؤں گا
احمد ندیم قاسمی
تفسیر نے کہا:السلام علیکم اعجاز صاحب ۔
اس معاملے میں میری سوچ آپ سے کچھ مختلف ہے کہ یہاں 'ہ' کی آواز ظاہر ہو رہی ہے اور میں اسے 'ملفوظی و مکتوبی' سمجھتا ہوں۔ گو کہ 'ہ' "مکتوبی غیر ملفوظی" حروف میں شمار ہوتا ہے لیکن مندرجہ بالا مثال میں 'ہ' کو گرا کر 'ے' کا اضافہ درست نہیں کیونکہ ہر دو صورتوں میں وزن ایک ہی رہے گا تو یہ ترمیم کیونکر کی جائے؟میری سوچ یہ تھی کہ شعر پڑھنے میں 'ہ' کی آواز نہیں آتی۔ اس لیےمیں نے یہاں ‘ہ ‘ کو مکتوبی سمجھا ہے۔
'مخبون' کا مطلب ہے خَبن کے زحاف کے تحت بنایا گیا رکن۔ 'خَبن' کا شمار زحافات میں ہوتا ہے یعنی کسی رکن کے پہلے سبب خفیف (فا) کے دوسرے حرف کو گرانا مثلآ فَاعِلَاتُن کے فا کا الف گرا کر اسے فَعِلَاتُن بنا دیا گیا۔' موت آ ' کو میں نے 'موتا' بنانا اس لئے نہیں مناسب سمجھا کہ دوسرے اشعار کو دیکھنے یہ پتہ چلا کہ یہ بحر رمل مثمن مخبون محذوب مقطوع ہے۔ اس بحر کا صدراور ابتدا ، میں سالم یا مخبون آسکتا ہے لیکن دوسرا اور تیسرا رکن (حشو) لازماً مخبون آتا ہے۔ اس وجہ سے یہاں میں' آ' کو سالم رکھا۔ ' موتا، کرنے سے پہلے حشو میں خامی پیدا ہوجاتی۔ ہوسکتا ہے کہ میری یہ سوچ غلط ہو ۔