احمد فراز ۔۔ سوانحی خاکہ

مغزل

محفلین
faraz_1a.jpg

Brief Biography:

Ahmed Faraz (Syed Ahmed Shah) was born on January 14, 1931, in Naushehra,Pakistan. Faraz went to Islamia High School, Kohat for his early education. He got hisbachelors degree from Edward College, Peshawar. Later, he did his masters in Urdu and Persian from Peshawar University. He began composing poems when he was still at school and by the time he reached college he had already acquired an identity of a poet in the literary circles of Peshawar.
He held a number of jobs in different capacities. Initially he joined Radio Pakistan as Producer. Then he joined Islamia College, Peshawar as Lecturer in Urdu and Persian. Next, he became Resident Director of Pakistan National Centre. On completion of that assignment he became Chairman of Literatures of Pakistan and from there took the position of Chairman of Folk Heritage of Pakistan. He has also been the Chairman of National Book Foundation, Pakistan.
In the contemporary setting Ahmed Faraz is one of the most popular poets. In fact, other than Faiz Ahmed Faiz, Sahir Ludhianvi and Habib Jalib, Faraz is the only poet who attained immense popularity in his lifetime. The mystery of such remarkable fame and success lies in his poetic expression that is direct and unwavering. Secondly his poems and ghazals are brimming with intensity of feeling that finds impulsive expression in an essentially lyrical diction. Like Faiz and Sahir he is equally popular among the common readers and the connoisseurs of literature. Since he is deeply involved in the Progressive Movement, most of the themes of his poetry are naturally socio-political.
In a country like Pakistan espousing such themes, more often than not, leads to a confrontation with the orthodox elements of society and with the rulers. We, therefore, may decipher a streak of anti-establishment in his poetry.
Despite his commitment to social causes, Faraz, like Faiz, restricted himself to go over board in the poetic treatment of his themes. He shuns sloganeering and in softer tones give expression to his ideas and feelings. He knows the art of maintaining an equilibrium between commitment and aesthetic stipulations of poetry.

Published books:

Tanha Tanha, Dard Aashub, Na-yaft, JanaaN JanaaN, Shab Khoon, Meray Khab Reza Reza, Be Awaaz Gali KoochoN MeiN, Naabeena Shehr MeiN Aaina, Pas Andaaz Mausam, Paimaan

Awards:

Adamji Award (Pakistan's highest literary award), Abaseen Award, Firaq Gorakhpuri Award, Tata Award, Academy of Urdu Literature Award (Canada).​


’’ احمد فراز‘‘ ایک سوانحی خاکہ

احمد فراز (سید احمد شاہ) 14 جنوری 1931 کو صوبہء سرحد کے بالائی علاقے نوشہرہ (اٹک) میں پیدا ہوئے۔ابتدائی تعلیم ’’اسلامیہ ہائی اسکول‘‘ کوہاٹ میں حاصل کی ، جبکہ بی اے کی سند ’’ایڈورڈ کالج‘‘ پشاور سے حاصل کی۔ بعد ازاں ، فراز نے پشاور یونیورسٹی سے اردو اور فارسی میں ایم اے کی سند حاصل کی۔زمانہ طالب علمی (نویں دسویں جماعت) میں ہی فراز نے غزلیں اور نظمیں کہنا شروع کردی تھیں اور جب وہ کالج پہنچے تو پشاور کے ادبی حلقوں میں بحیثیت پہلے ہی شاعر اپنی شناخت بنانے میں کامیاب ہوچکے تھے۔
فراز نے معاشی حوالے سے یکے بعد دیگرے کئی ملازمتیں اختیار کیں، سب سے پہلے ریڈیوپاکستان میں بطور پروڈیوسر کام کیا، بعد ازاں انہوں نے اسلامیہ کالج پشاور میں بحیثیت اردو و فارسی کے لیکچرار کے کسبِ معاش کیا، اس کے بعد وہ پاکستان نیشنل سینٹر میں صدر ہدایتکار (پریذیڈنٹ ڈائریکٹر) رہےاور تفویض کی گئی ذمہ داریاں کماحقہ ادا کرنے پر ’’ پاکستان اکادمی ادبیات ‘‘ کے چئیر مین کے منصب ِ اعلی پر فائز ہوئے اورپاکستان کے ثقافتی ورثہ کے چئیرمین منتخب ہوئے ساتھ ہی’’قومی اساسِ کتب ‘‘ (نیشنل بک فاؤنڈیشن) کے چیئر مین بھی رہے۔
شعری سفر اختیار کرنے کے بعد کچھ ہی عرصے میں فرازمعروف ترین و متبادل شاعر کے طور پر جانےجانے لگے اور وہ بھی فیض احمد فیض، ساحر لدھیانوی اور حبیب جالب ایسی نابغہ روزگار ہستیوں کے ہوتے ہوئے۔فراز مملکتِ اردو ادب کے واحد شاعر تھے جنہوں نے اپنی زندگی میں بے پایاں عالمگیر شہرت حاصل کی، فراز کے اسالیبِ شعری کی خاص بات زندگیوں پر براہِ راست اثر پزیری، بلاواسطہ اور آلودگیِ نشیب سے مبّرا سچائی، غزل کی نغمگی، کیفیات و جذبات و وجدان کا کھرا پن ، ندرتِ خیال،دل موہ لینے والی رومانوی و خواب آور کسک، گمان کے ہلکورے لیتے کٹورے، یقین کے ہمالے اور تصنّوع کی آلائشوں سے پاک جمالیاتی شاعرانہ اظہارہے۔
فراز، فیض احمد فیض اور ساحر لدھیانوی کی طرح اپنے عام قارئین اور ادبی فہم رکھنے والوں کے دلوں میں یکساں دھڑکتے تھے، جب وہ ترقی پسندی کی تحریک میں پوری طرح منہمک تھے تو ان کے شعری اظہار میں قدرتی سماجی سیاسی شعور بھی ضوفشاں نظر آنے لگا، پاکستان جیسے معاشرے کے تناظر میں جہاں عوام واقدار قتل ہوتا ہے وہاں ترقی پسندی اور سیاسی بصیرت پر مبنی اسلوب اپنی نفی کردینے کے مترادف ہے فراز دل جمعی سے اپنا اسلوب نکھارتے رہے اور استحصالی طبقے کیلئے آواز بلند کرتے رہے، اب ان کی شاعری میں (اداریاتی استعماروں کے خلاف)’’ اینٹی اسٹیبلشمنٹ‘‘ رویہ پروان چڑھ رہا تھا، فراز معاشرتی المیہ پر ’’اسٹیبلشمنٹ‘‘ سے ہمیشہ کا بیر رکھتے تھے، فراز، فیض کی طرح شعری اظہار کے تناظر میں اپنے اسلوب پر سختی سے کاربند رہے اور اظہار کو نعرے بازی سے پاک رکھتے ہوئے کیفیات کے مدھر سروں کو تاثرات کاجامہ پہناتے رہے، وہ فلسفہ اور منطقی پیرائے میں توازن کے فن سے بخوب واقف تھے۔

احمد فراز کی جو کتب منصہِ شہود پر آئیں ہیں ان میں:
تنہا تنہا، دردِ آشوب، نایافت، جاناں جاناں، شب خون، میرے خواب ریزہ ریزہ، بے آواز گلی کوچوں میں،
نابینا شہر میں آئینہ، پس انداز موسم، خوابِ گل پریشاں ہے اور پیماں ، شامل ہیں۔

احمد فراز کو ان کی زندگی میں ‘‘آدم جی ایوارڈ ‘‘ (پاکستان کا سب سے بڑا ادبی ایوارڈ)، اباسین ایوارڈ، فراق گورکھپوری ایوارڈ، ٹاٹا ایوارڈ، اکادمی ادبی ایوارڈ ، کینیڈا سے نوازا گیا۔ سابق آمر مشرف نے انہیں ہلالِ امتیاز عطا کیاتو انہوں لینے سے انکار کردیا۔

(ترجمہ : م۔م۔مغل)

مکمل سوانحی خاکہ یہاں ملاحظہ کیجئے
 

مغزل

محفلین
شکریہ بابا جانی۔۔
کیا مجھے آپ کے تعارف کا ربط مل سکتا ہے۔ میں پڑھنا چاہوں گا۔
 

سعود الحسن

محفلین
تاریخ وفات

شاعر خوش گو احمد فراز

کی سرحدِ کنعانِ غزل کی توسع
حسن اس کا نکھارا ہے بہ طرز ترصیع

پیمانہ بکف ان کی ہے تاریخِ وفات
شاعر احمد فراز تر حلق، شجیع

--------------------------------------

2008 ء

راغب مراد آبادی



آج کے جنگ میں شائع ہوا
 

الف عین

لائبریرین
محمود۔ انگریزی کا حوالہ کچھ ہے؟ میں اسی کو ’سمت‘ میں دینے کا ارادہ رکھتا ہوں۔ پتہ تو چلے کہ کس مواد کا تم نے ترجمہ کیاے۔
 

مغزل

محفلین
ایک دوسرے فورم پر پیش ہوا انگریزی میں سو یہاں پیش کردیا۔
اس تھریڈ کے پہلے مراسلے میں تصویر کے بعد انگریزی میں انٹرو ہے اسی کا۔
لکھاری شعیب تنویر شعیب ہیں۔ جو کینڈا میں مقیم میں اور اچھے شاعر ہیں۔
 
Top