مصطفیٰ زیدی احسان فراموش

غزل قاضی

محفلین
احسان فراموش

جب مُنڈیروں پہ چاند کے ہمراہ
بُجھتی جاتی تھیں آخری شمعیں
کیا ترے واسطے نہیں ترسا
اُس کا مجبُور مضمحل چہرا ؟
کیا ترے واسطے نہیں جاگیں ؟
اُس کی بِیمار رحمدل آنکھیں

کیا تجھے یہ خیال ہَے کہ اُسے
اپنے لُٹنے کا کوئی رنج نہیں
اُس نے دیکھی ہَے دن کی خونخواری
اُس پہ گُزری ہَے شب کی عیاری
پھر بھی تیری طرح وُہ بےچاری
ساری دُنیا سے شکوہ سنج نہیں

زندہ باد اے انائے جذبہؑ عِشق
مرحبا اے شِکوہ ِخُدامی
اُس کی قُربت سے تجھ کو پُھول مِلے
زندگی کے نئے اصُول مِلے
تیری اُلفت سے کیا مِلا اُس کو
زحمتیں ، اضطراب ، بدنامی

مصطفٰی زیدی

(شہرِ آذر)
 

فرخ منظور

لائبریرین
زندہ باد اے انائے جذبہؑ عِشق
مرحبا اے شِکوہ ِخُدامی
اُس کی قُربت سے تجھ کو پُھول مِلے
زندگی کے نئے اصُول مِلے
تیری اُلفت سے کیا مِلا اُس کو
زحمتیں ، اضطراب ، بدنامی

کیا بات ہے ۔ بہت خوب انتخاب۔ شکریہ غزل جی!
 

فاتح

لائبریرین
واہ واہ واہ واہ واہ
کتنی ہی بار پڑھا اسے۔۔۔ کیا ہی خوبصورت نظم ہے۔
اس کی قربت سے تجھ کو پھول ملے​
زندگی کے نئے اصول ملے
تیری الفت سے کیا ملا اس کو
زحمتیں، اضطراب، بدنامی​
واہ واہ واہ
 

غزل قاضی

محفلین
زندہ باد اے انائے جذبہؑ عِشق
مرحبا اے شِکوہ ِخُدامی
اُس کی قُربت سے تجھ کو پُھول مِلے
زندگی کے نئے اصُول مِلے
تیری اُلفت سے کیا مِلا اُس کو
زحمتیں ، اضطراب ، بدنامی

کیا بات ہے ۔ بہت خوب انتخاب۔ شکریہ غزل جی!
انتخاب پسند فرمانے کا بے حد شکریہ فرخ صاحب !
 

غزل قاضی

محفلین
واہ واہ واہ واہ واہ
کتنی ہی بار پڑھا اسے۔۔۔ کیا ہی خوبصورت نظم ہے۔
اس کی قربت سے تجھ کو پھول ملے​
زندگی کے نئے اصول ملے​
تیری الفت سے کیا ملا اس کو​
زحمتیں، اضطراب، بدنامی​
واہ واہ واہ
فاتح صاحب ! انتخاب کی اس درجہ پسندیدگی کےلئے بہت شکریہ !
 
Top