احد سے باجوڑ تک

علی عمران

محفلین
رنگ و نور .... سعدی کے قلم سے
اُحُد سے باجوڑ تک


اللہ تعالیٰ نے ظلم کو حرام فرمایا ہے.... وہ خود بھی کسی پر ظلم نہیں کرتا.... اور نہ اس بات کو پسند فرماتا ہے کہ.... مخلوق میں سے کوئی بھی دوسرے پر ظلم کرے.... اللہ تعالیٰ ظالموں سے نفرت فرماتا ہے.... چنانچہ ہم اس کے بندے بھی ظالموں سے نفرت کرتے ہیں.... اس وقت صورتحال بہت عجیب ہے.... باجوڑ کے زخم خوردہ مسلمانوں کا اصرار ہے کہ.... اللہ تعالیٰ کے گھر مسجد پر بمباری.... نیٹو کی کافر فوجوں نے کی ہے.... مگر خود کو مسلمان کہنے والے پاکستانی حکمرانوں کا اصرار ہے کہ نہیں یہ ”نیک کام“ ہماری اپنی ”مسلمان فوج“ نے سرانجام دیا ہے.... باجوڑ والے چیخ چیخ کر کہہ رہے ہیں کہ.... اللہتعالیٰ کی کتاب قرآن مجید کی تعلیم کے مدرسے کو کافروں نے تباہ کیا ہے.... مگر ہمارے حکمران یہ ذمہ داری بھی اپنے کندھوں پر ڈال رہے ہیں.... باجوڑ والوں کا دعویٰ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مہمانوں .... یعنی قرآن وسنت کے طالبعلموں کو غیر مسلم امریکی فوجیوں نے ذبح کیا ہے.... مگر ہمارے فوجی ترجمان کا دعویٰ ہے کہ یہ عظیم کارنامہ اور نیک عمل بھی ہم نے ادا کیا ہے.... اناللہ وانا الیہ راجعون.... یا اللہ! اگر واقعی یہ گندا اور بدکام ہمارے حکمرانوں نے کیا ہے تو.... ہم ان کے عمل سے بری ہیں.... ان کے اس جرم عظیم کا وبال.... پورے ملک پر نہ ڈال.... بلکہ ان کی گردن توڑ.... جنہوں نے اس ”گناہ عظیم“ کا فیصلہ کیا.... جنہوں نے اذان کی آواز کو دبانے کی منحوس کوشش کی.... جنہوں نے مسلمانوں کو اسّی سے زائد بچوں اور نوجوانوں کی لاشوں کا غم دیا.... قرآن پاک کا علم حاصل کرنے والے طلبہ کو تو فرشتے رشک سے دیکھتے ہیں.... اور ان کے قدموں کے نیچے اپنے پر بچھاتے ہیں.... معلوم نہیں وہ ظالم کس کی اولاد تھے.... جنہوں نے قرآن پاک کے طالبعلموں پر بم برسادئےے.... اب ان ظالموں کو امریکہ .... انعام کے طور پر سور کا گوشت دے گا.... جسے وہ اور ان کی اولادیں کھا کھا کر مریں گی.... ہائے بدبختی تیری بھی کوئی انتہا ہے؟.... حضرت ابو الدرداءرضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ.... میں نے خود سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
کُلُّ ذَنبٍ عَسَی اللہ اَنیَّغفِرَہ اِلاّ الرَّجُلَ یَمُوتُ مُشرِکًا اَو یَقتُلُ مُ ؤمِنًا مُّتَعَمَِدًا
(ابودا ؤد، ابن حبان)
یعنی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر گناہ کو معاف فرما دے گا مگر اس شخص کو جو مشرک مرا ہو یا جس نے جان بوجھ کر کسی م ؤمن کو قتل کیاہو....
ہاں زور سے کہو تم نے خود یہ بمباری کی ہے.... زور زور سے اپنی یہ نیکی اور کارنامہ بیان کرو .... اور سنو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
یَتِی المَقتُولُ مُتَعَلِّقًا رَاسَہ بِاِحدٰی یَدَیہِ مُتَلَبِّیًا قَاتِلَہ بِالیَدِ الاُخرٰی تَشخَبُ اَو دَاجُہ دَمًا حَتّٰی یَاتِیَ بِہِ العَرشَ، فَیَقُولُ المَقتُولُ لِرَبِّ العَالَمِینَ: ہَذَا قَتَلَنِی فَیَقُولُ اللہ عَزَّوَ جَلَّ لِلقَاتِلَ: تَعَس تَ، وَیُذہَبَ بِہ اِلَی النَّارِ (ترمذی)
یعنی قیامت کے دن مقتول اس حال میں آئے گا کہ.... اس کے ایک ہاتھ میں اپنا سر لٹک رہا ہوگا.... اور دوسرے ہاتھ سے اس نے قاتل کو پکڑ رکھا ہوگا.... اور اس کی رگوں سے خون بہہ رہا ہوگا.... اسی حالت میں وہ قاتل کو پکڑ کر عرش تک آئے گا اور رب العالمین سے کہے گا اس نے مجھے قتل کیا تھا.... اس پر اللہ تعالیٰ قاتل سے فرمائے گا کہ تو ہلاک ہوگیا.... پھر قاتل کو جہنم میں ڈال دیا جائے گا....


ہاں اس حدیث پاک کو بار بار پڑھو.... باجوڑ کے دینی مدرسے کے حفاظ قیامت کے دن.... عرش تک جائیں گے.... انہوں نے اپنے سر اپنے ہاتھوں میں اٹھا رکھے ہوں گے.... ہاں وہی سر جو تم نے کاٹ دئےے.... ہاں وہی سر جن سے قرآن پاک کی آواز آتی تھی.... ہاں وہی سر جو امریکہ کے سامنے نہیں جھکتے تھے.... اور ان کے دوسرے ہاتھ میں تمہاری گردن ہوگی.... تب اللہ تعالیٰ ڈالر کے پجاریوں کے خلاف.... فیصلہ فرما دے گا .... عجیب بات ہے.... صحافیوں کو بتایا گیا کہ.... مدرسہ میں صبح چار بجے جہاد کی ٹریننگ ہوتی تھی.... پھر ایک ویڈیو دکھائی گئی جس میں چند طلبہ ورزش کر رہے ہیں....اگر ورزش کرنے کی سزا قتل ہے تو اسکولوں پر بمباری کرو.... جہاں ہر روز پی ٹی ماسٹر ورزش کراتے ہیں.... کھلم کھلا دن دہاڑے.... ان کالجوں پر بمباری کرو .... جہاں خود تمہارے گوریلے سول ڈیفنس کی ٹریننگ دیتے ہیں.... اس میں ورزش بھی کرائی جاتی ہے اور فائرنگ بھی.... کیا پاکستان کے قانون میں لکھا ہوا ہے کہ ”ورزش“ کی سزا ”موت“ ہے؟.... ٹھیک ہے مان لیا کہ وہ جہاد کے لئے ورزش کرتے تھے.... اللہ کرے ہر مسلمان ایسا کرتا ہو.... تو کیا جہاد کیلئے ورزش کرنے کی سزا موت ہے؟.... کوئی قانون تو بتا ؤ؟.... کوئی جواز تو فراہم کرو.... ہاں ایک جواز ہے کہ امریکہ کا حکم تھا.... اور ہم اس کے غلام ہیں.... اور وہ ہمیں انعام میں ڈالر دیتا ہے.... کیا اسلام کا کلمہ پڑھنے والا کوئی انسان وہ تمام باتیں.... اپنے منہ سے نکال سکتا ہے.... جو باتیں ہمارے حکمران کھلم کھلا بول رہے ہیں؟.... یوں لگتا ہے کہ.... کسی بھی لمحے زمین پھٹ جائے گی.... اور آسمان ٹوٹ گرے گا.... آخر ظلم اور بے غیرتی کی کوئی انتہا تو ہو؟.... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
لَزَوَالُ الدُّن ±یَا اَھ ±وَن ± عِن ±دَ اللہ مِن ± قَت ±لِ رَجُلٍ مُّس ±لِمٍ (رواہ مسلم)
یعنی پوری دنیا کا ختم ہوجانا اللہ تعالیٰ کے نزدیک.... ایک مسلمان کے قتل کے مقابلے میں معمولی چیز ہے....
ہاں رب کعبہ کی قسم مسلمان کا قتل.... بہت بڑا جرم ہے.... بہت عظیم جرم.... بہت خطرناک گناہ.... حضرت لدھیانویؒ شہید کردئےے گئے.... پھر مفتی شامزئیؒ کو خون میں نہلایا گیا.... پھر مفتی جمیلؒ کے حسین سراپے کو چھلنی کیا گیا.... پھر کبھی وانا اور کبھی شکئی.... اور اب باجوڑ.... پہلی مرتبہ نہیں دوسری مرتبہ.... شاید یہ لوگ دنیا کو تباہ کروانا چاہتے ہیں.... کیونکہ زمین اتنے ظلم شاید اب نہ اٹھا سکے.... دنیا بھر میں جگہ جگہ ایٹم بم بکھرے پڑے ہیں.... ہائیڈروجن بموں کے اسٹاک بھی جگہ جگہ موجود ہیں.... مسلمانوں کا خون خود مسلمان کہلانے والے بیچ رہے ہیں.... آسمان رو رہا ہے.... زمین لرز رہی ہے.... ایسے میں صرف ایک جھٹکا.... زمین کو پتھر سے بھی پہلے کے زمانے میں دھکیل دے گا.... ڈالر، مال، گاڑیاں.... اور حرام کے بنگلے.... سب کچھ یہاں رہ جائے گا.... مسلمانوں کو قتل کرنے والے حجاج بن یوسف کا انجام کتنا خوفناک ہوا؟.... حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کو شہید کرنے والوں کا انجام کتنا عبرتناک تھا؟.... کرائے کے قاتل بھی خوفناک انجام سے نہیں بچ سکیں گے.... جب موت کا وقت آئے گا تو امریکہ.... ان کو نہیں بچا سکے گا.... کاش یہ چند لمحے کیلئے مسلمان بن کر سوچتے.... تو ایسا کبھی نہ ہوتا.... رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
لَو اَنَّ اَہلَ السَّمٰوٰتِ وَاَہلَ الاَرضِ اِشتَرَکُوا فِی دَمِ مُّ ؤمِنٍ لَاَکَبَّہُمُ اللہ فِی النَّارِ (ترمذی)
یعنی اگر آسمانوں اور زمین کے رہنے والے تمام لوگ ایک مسلمان کے قتل میں شریک ہوجائیں تو اللہ پاک ان سب کو جہنم میں ڈال دے گا....
بے شک ایک مسلمان جو ایمان والا ہو.... اس کی حرمت اور عزت اللہ پاک کے نزدیک.... کعبہ شریف کی حرمت اور عزت سے زیادہ ہے.... اس لےے مومن کا قتل.... کفر وشرک کے بعد.... اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ ہے....
آج باجوڑ خون سے رنگین ہے.... اسّی سے زائد نئی قبریں بن چکی ہیں.... سرخ کفن پہن کر.... دینی مدارس کے طلبہ .... اپنی اس منزل تک پہنچ چکے ہیں جس کی تلاش میں وہ نکلے تھے.... حضرت مولانا لیاقت اللہ شہیدؒ کا صدقہ جاریہ.... قیامت تک کے لئے جاری ہوگیا.... ان کے بچے خوش ہیں کہ.... ہمارے بابا ہمارے لےے جنت میں محل بنانے گئے ہیں .... دوسری طرف یہ خوشی ہے کہ.... اسّی سے زائد دہشت گرد مارے گئے.... اب امریکہ زیادہ محفوظ ہوچکا ہے.... ہمارے جوانوں نے امریکی وفاداری کا حق ادا کردیا ہے.... شاباش کے غلغلے ہیں.... اور ڈالر گنے جارہے ہیں.... ہم خوشی اور غم کے اس شور میں صرف دو باتیں عرض کرتے ہیں.... جی ہاں صرف دو حقیقی باتیں.... پہلی بات تو مولانا لیاقت اللہؒ اور اس مدرسے کے تمام شہید طلبہ سے عرض کرنی ہے کہ.... اے خوش نصیب اللہ والو! تمہیں شہادت کا تاج اور منزل کا ملنا مبارک ہو.... تمہارا ”انجام“ دیکھ کر ہم نے کوئی ”عبرت“ نہیں پکڑی.... بلکہ ہمارا ”شوق جہاد“ الحمدﷲ اور زیادہ بڑھ گیا ہے.... آپ حضرات کو شہادت بھی ملی.... اور بہت سے مزید انعامات بھی.... آپ حضرات کا پڑھنا پڑھانا اسی لےے تھا کہ.... انجام اچھا ہو جائے خاتمہ ایمان پر ہوجائے.... اور اللہ پاک راضی ہو جائے.... انشاءاللہ.... یہ سب چیزیں آپ کو نصیب ہوگئیں.... بہت سے بچے ”کتاب اللہ“ حاصل کرنا چاہتے تھے.... اب ان کو خود ”اللہ“ مل گیا.... اور یوں راستہ مختصر ہوگیا.... اے شہداءکرام! آپ شہادت کے وقت مسجد.... اور مدرسہ میں تھے.... تہجد اور فجر کی تیاری میں تھے.... اور باوضو تھے.... آپ نماز میں اللہ تعالیٰ سے باتیں کرنا چاہتے تھے.... مگر اس نے آپ کو خود اپنے پاس ہی بلالیا.... یوں آپ کو جلد منزل مل گئی.... اے شہداءکرام! اگر آپ واقعی جہاد کی تیاری اور ورزش کرتے تھے تو آپ کو.... پوری امت کی طرف سے سلام.... اور خراج تحسین.... اللہ کرے ہر مدرسہ میں جہاد کی ورزش ہو.... اور ہر دینی ادارہ جہاد کے دینی فریضے کو یاد رکھے.... کیونکہ یہ سب کچھ ”جرم“ نہیں ”فرض“ ہے.... اور فرض کو ادا کرتے ہوئے آپ کا شہید ہوجانا.... ایک ایسی سعادت ہے جس کو حاصل کرنے کیلئے محنت کرنی چاہئے....
اے باجوڑ کے شہدائ.... اللہ تعالیٰ تمہاری ارواح تک ہمارا سلام پہنچائے.... ہم اس واقعہ سے ڈرے اور سہمے نہیں.... بلکہ.... پھولوں کی طرح بکھرے ہوئے آپ کے جسم دیکھ کر.... ہمیں رشک آرہا تھا.... اور ہمارا ایمانی جذبہ مضبوط ہو رہاتھا.... ایک مسلمان کے لئے شہادت سے بڑا کوئی انعام نہیں ہے.... ہمارے تمام دینی کام اسی لےے تو ہیں کہ.... اللہ پاک راضی ہوجائے.... خاتمہ ایمان پر ہوجائے.... اور جنت الفردوس میں جگہ مل جائے.... تو پھر.... شہادت اور قتل سے ڈرنے کی کیا گنجائش ہے؟.... اے شہداءکرام! آپ ہم سے پہلے چلے گئے.... اللہ پاک آپ کی بخشش فرمائے.... آپ کی شہادت کو قبول فرمائے.... آپ کو اونچے اونچے مقامات عطاءفرمائے.... و Êنّا انشاءاللہ بکم لاحقون.... اور ہم بھی انشاءاللہ آپ سے آ ملیں گے.... دوسری بات باجوڑ کے غمزدہ، زخم خوردہ غیور مسلمانوں سے ہے کہ.... وہ اس موقع پر ”غزوہ احد“ کویاد کریں.... ستر صحابہ کرام کی لاشیں.... شہداءکے جسموں کے ٹکڑے.... غم پر غم.... اور مصیبت پر مصیبت.... کافروں کا اعلان کہ اب یہ لوگ ٹوٹ چکے ہیں.... آگے بڑھو اور ان کا مکمل خاتمہ کردو.... منافقین کے قہقہے، طعنے، سازشیں.... اور پیلے پیلے دانت.... اللہ اکبر کبیرا.... کتنا مشکل وقت تھا.... مسلمانوں کے سامنے دو ہی راستے تھے.... ایک پسپائی کا راستہ جس میں ظاہری امن تھا.... اور وقتی عافیت .... اور دوسرا سنبھلنے اور ڈٹ جانے کا راستہ تھا.... جس میں سوائے زخموں اور ہلاکت کے اور کچھ نظر نہیں آرہا تھا.... اس وقت اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر رحم فرمایا.... اور انہیں پسپائی سے بچالیا.... آقا مدنی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان پر.... مسلمانوں نے ڈٹ جانے اور مقابلہ کرنے کا عزم کیا.... تب سات آسمانوں کے اوپر سے آواز آئی کہ.... بس فیصلہ ہوگیا ہے.... اَنتُمُ الاَعلَونَ اِن کُنتُم مُومِنِینَ.... اے مسلمانو! جب تمہارا ایمان سلامت ہے تو پھر تم ہی غالب ہو.... جان کا کیا ہے وہ تو ویسے ہی جسم سے نکلنی ہے.... اصل تو ایمان ہے.... بس ادھر مسلمان غزوہ احد کے امتحان میں کامیاب ہوئے تو اُدھر.... ان کے لئے فتوحات کے راستے کھل گئے.... اور پھر وہ آگے ہی آگے بڑھتے چلے گئے.... غزوہ احد کا امتحان بہت سخت تھا.... مگر اس میں کامیابی کا انعام بھی بہت بڑا تھا.... آج باجوڑ کے پہاڑ غزوہ احد والی استقامت دیکھنے کے منتظر ہیں.... قرآن پاک کے واقعات زندہ اسباق ہیں.... اور تاریخ اپنا پیغام دہراتی رہتی ہے.... اے باجوڑ کے غیور مسلمانو!.... اس وقت متحد ہونے، مضبوط ہونے، حوصلہ قائم رکھنے.... اور آگے بڑھنے کا وقت ہے.... حالات کے تندور میں منافقین کو اپنے مفادات کی روٹیاں نہ پکانے دو.... بلکہ.... شہداءکرام کے سرخ خون کے پیغام کو سمجھو.... غزوہ احد کو ایک بار پھر قرآن پاک میں جھانک کر دیکھو.... اور زخمی حالت میں بھی.... اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمانبردار رہو.... تب.... فطرت کا قانون اپنا فیصلہ سنائے گا.... اور تم .... اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے غالب رہو گے....
 
Top