اجاڑ لمحوں کی داستانیں جو تم کہو تو سُنائیں تم کو

فاروقی

معطل
اجاڑ لمحوں کی داستانیں جو تم کہو تو سُنائیں تم کو
بہت سا ہم جاگتے رہیں ہیں چلو ذرا سا جگائیں تم کو

تمہی جو ہو روشنی سی بن کر ہماری آنکھوں میں آ بسے ہو
جب اپنی آنکھیں ہی کہہ دیا ہے تو پھر بھلا کیوں رُلائیں تم کو؟

کہا نہیں تھا کہ ایک لمحے کو اپنی دھڑکن پہ ہاتھ رکھنا
میری وفائیں یا میرے جذبے اگر کبھی یاد آئیں تم کو

غبار آلود راستوں میں تلاش کر کر کے تھک گئے ہیں
کہاں پہ جا کے بسے ہُوئے ہو؟ کہاں سے ہم ڈھونڈ لائیں تم کو؟

تمہیں تو سُکھ آگئے میسر، تمہیں تو ہم یاد ہی نہیں ہیں
مگر بتاؤ کہ ہم جو چاہیں تو کس طرح سے بھلائیں تم کو؟

تم اپنی باتوں پہ مطمئن ہو ہمیں بھی شرمندگی نہیں ہے
اَنا کی دیوار کو گِرا کر نہیں یہ ممکن منائیں تم کو

کہو اے جاذب یہ جھوٹ ہے نا کی تم نے ہم کو بھلا دیا ہے
ابھی تلک جس کی یادیں ہر ایک لمحہ آ کر ستائیں تم کو
 
Top